واشنگٹن/اسلام آباد—وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جوبائیڈن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد دونوں سربراہانِ مملکت کی جانب سے ایک مشترکہ بیانیہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق امریکہ اور ہندوستان عالمی دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک ساتھ کھڑے ہیں اور دہشتگردی اور پرتشدد انتہا پسندی کی تمام شکلوں اور مظاہر کی واضح طور پر مذمت کرتے ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اقوامِ متحدہ کی فہرست میں شامل تمام دہشت گرد گروپس بشمول القاعدہ، داعش، لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد کے خلاف ٹھوس کارروائی کے مطالبے کا اعادہ کیا، انہوں نے سرحد پار دہشت گردی اور دہشت گرد پراکسیز کے استعمال کی شدید مذمت کی اور پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے فوری کارروائی کرے کہ اس کے زیرِ انتظام کوئی بھی علاقہ دہشت گردانہ حملوں کیلئے استعمال نہ ہو گا۔
دونوں سربراہانِ مملکت نے پاکستان سے ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا اور دہشت گردی کے مقاصد کیلئے پائلٹ کے بغیر فضائی گاڑیوں (UAVs)، ڈرونز اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز کے بڑھتے ہوئے عالمی استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور ان عوامل سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا ردعمل
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے امریکہ اور بھارت کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بیان کی شکل میں یہ ستم ظریفی اس وقت سامنے آئی ہے جب ایک ایسا شخص امریکہ کا دورہ کر رہا ہے کہ جب وہ گجرات کا وزیرِ اعلیٰ تھا تو اس پر مسلمانوں کے قتلِ عام کی نگرانی کی وجہ امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی اور وہ آج کشمیر میں ریاستی سرپرستی کے ساتھ دہشتگردی کی ایک ایسی مہم کی قیادت کر رہا ہے جس میں مقامی لوگوں کو معذور اور اندھا بنایا جا رہا ہے جبکہ بھارت کے مختلف حصوں میں مودی کے حواری مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے مسلسل دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور اس جنگ میں لاکھوں جانیں گنوا چکا ہے جو خطہ میں ناکام امریکی مداخلت کی وجہ سے پیدا ہوئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کو ان حقائق پر غور کرنا چاہیے۔
امریکہ میں بھارتی وزیراعظم کے خلاف احتجاج
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کے دوران وائٹ ہاؤس کے باہر بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف بھارتی شہریوں کی بہت بڑی تعداد احتجاج کرتی رہی جبکہ احتجاج کرنے والوں میں سکھ کمیونٹی کے لوگ بھی شریک تھے، شرکاء نے “گو بیک مودی” اور “انڈیا شیم شیم” کے نعرے لگائے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو امریکی ارکانِ کانگریس کی جانب سے بھی احتجاج کا سامنا رہا اور نریندر مودی نے امریکی صدر جوبائیڈن سے ملاقات کے بعد کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تو ڈیموکریٹک پارٹی کے 6 ارکان نے تقریر کا بائیکاٹ کیا اور بھارتی وزیراعظم کو شدید تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔
بائیکاٹ کرنے والے ارکانِ کانگریس کا کہنا تھا کہ نریندر مودی کی حکومت بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، غیر جمہوری اقدامات، مذہبی و نسلی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور صحافتی پابندیاں عائد کرنے میں ملوث ہے۔