راولپنڈی—ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ 9 مئی کو بھلایا جائے گا نہ ہی ملوث افراد اور منصوبہ سازوں کو معاف کیا جائے گا، اب تک کی تحقیقات میں بہت سے شواہد مل چکے ہیں اور مل رہے ہیں، تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ سانحہ 9 مئی کی منصوبہ بندی کئی ماہ سے جاری تھی، افواجِ پاکستان پرعزم ہیں کہ عوام کے تعاون سے ہر چیلنج پر قابو پا لیں گے۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ ملٹری ایکٹ کے تحت 102 ملزمان کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں جاری ہے، سانحہ 9 مئی سے جڑے عناصر کو آئینِ پاکستان کے تحت سزائیں دی جائیں گی، اس سانحہ کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو بےنقاب کرنا اور کیفرِ کردار تک پہنچانا ضروری ہے، سانحہ 9 مئی اس وقت تک انصاف کا منتظر رہے گا جب تک منصوبہ سازوں کو کیفرِ کردار تک نہیں پہنچایا جائے گا، آج کارروائی نہ ہوئی تو کل کوئی اور سیاسی گروہ مذموم مقاصد کیلئے فوج کو نشانہ بنائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان تمام اکائیوں، تمام مکاتبِ فکر اور طبقات کی نمائندگی کرتی ہے، عوام کو کسی صورت بھی اپنی افواج سے جدا نہیں کیا جا سکتا اور اس کی گواہی شہداء کی قبریں بھی دیتی ہیں، افواجِ پاکستان آئے روز عظیم شہداء کے جنازے اٹھا رہے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ نے کہا کہ آج شہداء کے ورثاء ہم سے اور بالخصوص آرمی چیف سے کڑے سوالات کر رہے ہیں، وہ پوچھتے ہیں کہ کیا ان کے پیاروں نے قوم کیلئے جانیں اس لیے دی تھیں؟ ملوث افراد کب قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے اور کیا مذموم مقاصد کیلئے شرپسند عناصر شہداء کی قربانیوں کو سیاسی بھینٹ چڑھا دیں گے؟
میجر جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ سانحہ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈز وہی ہیں جنہوں نے طویل عرصہ تک فوج کے خلاف ذہن سازی کی، توقع نہیں تھی کہ ایک سیاسی جماعت اپنے لوگوں کو اپنے ہی ملک کی فوج پر حملوں کیلئے اکسائے گی، فوج کے ردعمل سے یہ اپنے مذموم مقاصد کو آگے لے کر جانا چاہتے تھے، 9 مئی کے واقعات اچانک نہیں ہوئے بلکہ ان کے پیچھے ایک منصوبہ بندی اور سوچ تھی، خواتین کو بھی منصوبہ کے تحت ڈھال بنا کر آگے رکھا گیا، ان کا مقصد فوجی تنصیبات پر حملے کر کے فوج سے ردعمل لینا تھا، جس طرح کا ردعمل وہ چاہتے تھے اگر وہ دیا جاتا تو ان کی سازش کامیاب ہو جاتی مگر فوج نے فوری ردعمل نہ دے کر سازش کو ناکام بنایا، فوج نے ایک میچور رسپانس دیا۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فوج نے اپنے خود احتسابی کے عمل کو مکمل کر لیا ہے، جو افسران جی ایچ کیو، جناح ہاؤس اور فوجی تنصیبات کی حفاظت میں ناکام رہے ان کے خلاف کارروائی ہوئی ہے، فوجی افسران کو غیر ارادی غلطیوں پر سزائیں دی گئی ہیں، لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کے افسر سمیت 3 افسران کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے، 3 میجر جنرلز اور 7 بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی گئی ہے، ایک ریٹائرڈ فور سٹار کی نواسی اور ایک ریٹائرڈ فور سٹار افسر کا داماد بھی گرفت میں ہیں، ایک ریٹائرڈ تھری سٹار کی اہلیہ احتسابی عمل سے گزر رہی ہیں جبکہ ایک ریٹائرڈ ٹو سٹار جنرل کی اہلیہ اور داماد بھی احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سانحہ 9 مئی کا الزام فوج پر لگانے سے زیادہ شرمناک بات کوئی نہیں ہے، چند گھنٹوں میں دو سو سے زائد مقامات پر فوجی تنصیبات پر حملے کروائے گئے، سوال کرتا ہوں کہ کیا فوج نے اپنے ایجنٹس پہلے سے بٹھائے ہوئے تھے؟ کیا ہم نے اپنے فوجیوں سے اپنے شہداء کی یادگاروں کو جلایا؟ قلعہ بالا حصار میں اسلحہ کا مظاہرہ کس نے کیا؟ جب یہ سلسلہ چل رہا تھا تو نامی و بےنامی اکاؤنٹس سے کون پرچار کر رہا تھا کہ مزید جلاؤ اور قبضہ کرو؟ منصوبہ بندی کے تحت شہداء کی یادگاروں کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا، فوج کے خلاف سوشل میڈیا کو بھی استعمال کیا گیا، سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا پاکستان کیلئے وباء کی صورت اختیار کر چکا ہے، بدقسمتی سے جھوٹ، تفریق اور پراپیگنڈا کے علاوہ ایک خاص سیاسی گروہ اور اس کی قیادت کے پاس کوئی اور ہتھیار باقی نہیں رہا۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متعلق ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ ایسا بےبنیاد بیانیہ بنانے کیلئے پرانی ویڈیوز اور تصاویر پھیلائی گئیں، انسانی حقوق کے واویلے کے پیچھے 9 مئی کے منصوبہ ساز ہیں، زیادہ تر دیکھا گیا ہے کہ دہشتگرد تنظیمیں ایسے بیانیہ کے پیچھے چھپتی ہیں، انسانی حقوق کی پامالی کے بیانیہ کو اس طرح چلایا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا پر فیک نیوز اور پرانی ویڈیوز اور تصاویر کو جوڑ کر غلط خبریں پھیلائی جاتی ہیں تاکہ تاثر پھیلے کہ ریاست جبر کر رہی ہے اور پوشیدہ روابط کی بنیاد پر اور پیسوں کے استعمال سے بیرون ملک لوگوں سے انسانی حقوق کی پامالی کے متعلق بیانات بھی دلوائے جاتے ہیں جبکہ ان دونوں چیزیں کو ملا کر ایسا کیس بنایا جاتا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے اس لیے پاکستان کی تجارتی اور معاشی معاونت بند کر دی جائے تاکہ پاکستان میں افراتفری پھیلے اور معاشی حالات خراب ہوں، بےچینی پھیلے اور یوں ان کے مذموم سیاسی مقاصد کا راستہ نکل سکے، پاکستان کو سب سے زیادہ خطرہ اندرونی انتشار سے ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے 15 مئی کو پیغام دیا تھا کہ تمام پولیٹیکل سٹیک ہولڈرز ساتھ بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کریں، قومی اتفاقِ رائے پیدا ہو تاکہ جمہوری اقدار مضبوط ہوں، عوام کے اندر اعتماد پیدا ہو اور استحکام آئے، 9 مئی کے واقعات کے بعد عوام پہچان چکے ہیں کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ ہے، فوج کیلئے تمام حقیقی سیاسی جماعتیں قابلِ احترام ہیں۔