لاہور—پنجاب کی نگران حکومت کے وزیرِ صحت ڈاکٹر جاوید اکرم اور وزیرِ اطلاعات عامر میر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صحت کارڈ کے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں، صحت کارڈ پر دل کے آپریشن کی سہولت ختم نہیں کی جا رہی بلکہ اس میں اصلاحات کی جا رہی ہیں، صحت کارڈ کے تحت مستحق افراد کو فری علاج کی سہولت دی جائے گی اور جو اخراجات کا بوجھ اٹھا سکتے ہیں انہیں سالانہ پریمیئم دینا پڑے گا۔
نگران وزیرِ اطلاعات عامر میر نے کہا کہ صحت کارڈ 2015 میں میاں نواز شریف کے دور میں آیا تھا، صحت کارڈ کے تحت دل کے آپریشن کی سہولت 2015 میں ہی دے دی گئی تھی، ابتدائی طور پر سہولت صرف اور صرف غریبوں کیلئے تھی لیکن پھر 2018 کے بعد ٹیریان کے ابو نے یہ سہولت سب کیلئے کر دی تھی جس کے بعد ہر غریب امیر اس سے علاج کروا رہا تھا۔
عامر میر کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ کے تحت زیادہ تر آپریشنز کیلئے کیسز پرائیویٹ ہاسپٹلز کو ریفر ہونا شروع ہو گئے اور پرائیویٹ ہاسپٹلز کے ساتھ کمیشن طے ہونے لگے، ایک ایک ہسپتال کا سو سو ارب روپے کا بل بنا ہوا ہے، اس میں بڑی کرپشن کی گئی اور لوگ اس کارڈ کی بنیاد پر اربوں پتی بن گئے، اتنے اسٹنٹس ڈالے گئے کہ پاکستان میں اسٹنٹس ہی ختم ہو گئے تھے، ہمیں اسٹنٹس باہر سے امپورٹ کرنے پڑے، پرائیویٹ سیکٹر میں اس کا بڑا غلط استعمال ہوا، جہاں مریض کو دل کا ایک اسٹنٹ ڈالا جانا تھا یعنی جہاں مریض کو ایک اسٹنٹ کی ہی ضرورت تھی وہاں تین تین اسٹنٹس ڈالے گئے جس کا نقصان ہونا شروع ہو گیا اور یہ اسٹنٹس پرائیویٹ ہاسپٹلز میں ان ڈاکٹرز نے بھی ڈالنا شروع کر دیئے جو ایسا کرنے کے اہل نہیں تھے۔
نگران وزیرِ صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ غریبوں کیلئے شروع کیا گیا تھا، صحت کارڈ پر بلا ضرورت اسٹنٹس ڈالے گئے، صحت کارڈ کا بےپناہ غلط استعمال کیا گیا، سرکاری ہاسپٹلز پر گنجائش سے زیادہ بوجھ ہے، اب امیر لوگوں کا علاج صحت کارڈ پر نہیں ہو گا، جو لوگ علاج افورڈ نہیں کر سکتے ان کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا فنڈ قائم کیا گیا ہے، سرکاری ہاسپٹلز میں دل کا علاج مفت ہو گا جبکہ نجی ہاسپٹلز میں 30 فیصد رقم دینا ہو گی۔
ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ نگران حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ صحت کارڈ پر کسی کا جھنڈا لگانے کی ضرورت نہیں ہے، اب شناختی کارڈ ہی ہیلتھ کارڈ بن گیا ہے، عمران خان کی حکومت میں صحت کارڈ کا نام بدل دیا گیا اور لوگ ارب پتی بن گئے، صحت کارڈ پر جھنڈے لگائے گئے، صحت کارڈ پر مافیا بن گیا تھا اور اس کارڈ کو صرف پیسہ بنانے کیلئے استعمال کیا گیا۔