ACROSS TT

News

پاکستان کی ہر فتح اور کامیابی پر نواز شریف اور شہباز شریف کی مہر ثبت ہے، مریم نواز شریف

پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں کا سلسلہ جاری ہے، خیبرپختونخوا کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ خیبرپختونخوا کا سابق وزیرِ اعلیٰ محاذ آرائی میں مصروف رہتا تھا، موجودہ وزیرِ اعلیٰ اڈیالہ جیل کے باہر نظر آتا ہے۔ پاکستان کی ہر فتح اور کامیابی پر نواز شریف اور شہباز شریف کی مہر ثبت ہے۔

Sikh rights group urges Trump to ban Indian nationals, citing Security threats and persecution

Sikhs for Justice has pressed the Trump administration to add India to the restricted countries list, alleging security risks, visa abuse and systematic persecution of Sikhs.

اپنی ذات کا قیدی ایک ذہنی مریض یہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

ایک ذہنی مریض اپنی ذات کے خمار میں مبتلا ہو کر ریاست کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی ہر کوشش ناکام بنے گی کیونکہ ایسا بیانیہ صرف دشمن کے ہاتھ مضبوط کرتا ہے۔ جھوٹ، فریب اور پروپیگنڈے کا کاروبار اب مزید نہیں چلے گا۔

Pakistan nominates Syed Asim Munir as first Chief of Defence Forces

Pakistan has appointed Field Marshal Asim Munir as the country’s first Chief of Defence Forces, initiating a major shift in military command while extending the tenure of the air force chief to ensure leadership continuity.

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر چیف آف ڈیفنس فورسز نامزد

وزیراعظم شہباز شریف نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کرنے کی سمری کی منظوری دے دی ہے، جسے ایوانِ صدر بھجوا دیا گیا ہے۔ نئی تقرری پانچ سال کے لئے ہو گی، جبکہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدتِ ملازمت میں بھی دو سال کی توسیع منظور کر لی گئی ہے۔
Newsroomمیرے دورِ حکومت میں میڈیا آزاد تھا کسی نیوز چینل پر پابندی...

میرے دورِ حکومت میں میڈیا آزاد تھا کسی نیوز چینل پر پابندی نہیں لگائی گئی، عمران خان

جو کچھ آج ہو رہا اس کا آپ میرے دور کے ساتھ موازنہ نہیں کر سکتے، حتیٰ کہ پرویز مشرف کے مارشل لاء میں بھی ایسا نہیں ہوا جو کچھ آج ہو رہا ہے، میرے دور میں کسی صحافی نے ملک نہیں چھوڑا اور کسی بھی چینل کو بند نہیں کیا گیا۔

spot_img

نیویارک/لاہور—تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک امریکی نجی نیوز چینل پر برطانوی اور امریکی شہریت کے حامللالال جرنلسٹ مہدی رضا حسن کو انٹرویو دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ میرے دورِ حکومت میں میڈیا آزاد تھا اور کسی بھی نیوز چینل پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی جبکہ آج میڈیا پر میرا نام نہیں لیا جا سکتا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پرویز مشرف کا مارشل لاء ختم ہونے کے بعد پاکستان میں دو حکومتوں نے اپنی پانچ پانچ برس کی مدت پوری کی اور ہم جمہوریت کی جانب بڑھ رہے تھے لیکن اب پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ جمہوریت نہیں ہے، مجھ پر دو قاتلانہ حملے کروائے گئے، میرے خلاف 170 سے زائد مقدمات درج ہو چکے ہیں، پاکستان میں کوئی قانون کی حکمرانی نہیں ہے جبکہ ہم اندھیرے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے 6 مارچ 2022 کو واشنگٹن میں تعینات ہمارے سفیر کی جانب سے ایک سائفر ملا جس کے مطابق ایک آفیشل میٹنگ میں ہمارے سفیر کو دھمکی دی گئی کہ اگر عمران خان کو تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعہ نہ نکالا گیا تو نتائج بھگتنا پڑیں گے اور پھر اگلے ہی دن تحریکِ عدم اعتماد آ گئی اور مجھے نکال دیا گیا، امریکہ کو ہمارے لیے کچھ کرنا چاہیے کیونکہ یہ صرف میرا مسئلہ نہیں ہے بلکہ 250 ملین افراد کا مسئلہ ہے اور پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے۔

تحریکِ انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ اقتدار سے نکلنے کے بعد 37 ضمنی انتخابات ہوئے جن میں سے 30 میری جماعت نے جیتے حالانکہ پی ڈی ایم کو اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت حاصل تھی اور یہ لوگ اسی لیے خوفزدہ ہیں، 9 مئی کو مجھے یوں گرفتار کیا گیا جیسے میں کوئی دہشتگرد ہوں، میری گرفتاری پر احتجاج کیا گیا تو جلاؤ گھیراؤ کے چند واقعات کو بنیاد بنا کر میری جماعت کے لوگوں کو جیل میں ڈال دیا گیا، پاکستان میں اس سے پہلے کبھی بھی خواتین کو جیل میں نہیں ڈالا گیا اور نہ ہی کبھی میڈیا پر پابندی لگائی گئی۔

عمران خان نے فوج کے ساتھ تعلقات کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں فوج نے بلاواسطہ یا بالواسطہ 70 برس تک حکمرانی کی ہے، جو بھی سیاست میں آتا ہے اس کو فوج کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑتا ہے، میں 2018 میں فوج کی پولیٹیکل انجینئرنگ سے اقتدار میں نہیں آیا بلکہ فوج نے میری مخالفت کی تھی جبکہ 2013 میں انہوں نے نواز شریف کی مدد کی تھی، میں نے فوج کے ساتھ مل کر کام کیا مگر جب میں نے طاقتور سیاسی مافیاز کو قانون کی گرفت میں لانے کی کوشش کی تو مسائل شروع ہو گئے کیونکہ آرمی چیف کو کرپشن کوئی جرم نہیں لگتا تھا جبکہ آرمی چیف کے پاس ویٹو پاور تھی۔

میزبان جرنلسٹ نے سوال پوچھا کہ پاکستان میں بہت سارے لوگوں کا کہنا ہے کہ آپ کے اپنے دورِ حکومت میں آپ فوج کے ساتھ تھے، آپ نے اپوزیشن لیڈرز کو جیلوں میں ڈالا، آپ نے صحافیوں کو قید کروایا، آپ نے میڈیا پر پابندیاں لگائیں لیکن اب وہی سب کچھ آپ کے ساتھ ہو رہا ہے تو آپ پریشان ہو رہے ہیں؟
عمران خان نے جواب دیا کہ جو کچھ آج ہو رہا اس کا آپ میرے دور کے ساتھ موازنہ نہیں کر سکتے، حتیٰ کہ پرویز مشرف کے مارشل لاء میں بھی ایسا نہیں ہوا جو کچھ آج ہو رہا ہے، میرے دور میں کسی صحافی نے ملک نہیں چھوڑا اور کسی بھی چینل کو بند نہیں کیا گیا جبکہ موجودہ دورِ حکومت میں ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا اور وہ کینیا میں قتل ہو گیا۔

میزبان جرنلسٹ مہدی رضا حسن نے کہا کہ 2021 میں ”رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز“ نے آپ کے دورِ حکومت میں آپ کو ”آزادیِ صحافت کا شکاری“ قرار دیا، انہوں نے صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے، اغواء کرنے اور ٹارچر کرنے پر آپ کو تنقید کا نشانہ بنایا، ایک نامور صحافی حامد میر کو آپ کے دورِ حکومت میں آن ائیر نہیں ہونے دیا گیا، آپ کے دورِ حکومت میں بہت کچھ غلط ہوا، آپ خود کو آزادیِ صحافت کا چیمپئن نہیں کہہ سکتے۔
عمران خان نے جواب دیا کہ میرے دور میں صرف ایک مرتبہ مجھے کسی صحافی کے اغواء ہونے کا پتہ چلا اور وہ مطیع اللّٰہ جان تھا، میں نے اس کو اگلے دن ہی بازیاب کروا لیا، میرے دور میں صحافیوں کے اغواء کی ذمہ دار ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہے۔

ایک موقع پر عمران خان نے کہا کہ آج میرا نام میڈیا پر نہیں لیا جا سکتا۔
اس پر میزبان جرنلسٹ نے کہا کہ جب آپ وزیراعظم تھے تو سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام بھی میڈیا پر نہیں لینے دیا جاتا تھا۔
عمران خان نے جواب دیا کہ نواز شریف ملک سے باہر جا کر لوگوں کو لیکچر دے رہے تھے اس لیے ان پر پابندی لگائی گئی۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

error: