”سپائلٹ براٹ“ ایسے بچوں کو کہا جاتا ہے جنہیں ان کے والدین نے ہمیشہ ضرورت سے زیادہ پیار دے کر، ہر جائز و ناجائز خواہش کو پورا کر کے، غیر معمولی سہولیات فراہم کر کے، اخلاقی تربیت کی بجائے نامناسب و ناجائز مطالبات تسلیم کر کے اور ہر طرح سے غیر ضروری وسائل مہیا کر کے فطری طور پر ضدی اور خود غرض بنا دیا ہوتا ہے۔
ایسے بچے بدتمیز، منہ پھٹ، پرتشدد، غصیلے، بدلحاظ، بدزبان، بداخلاق اور بےحس ہو جاتے ہیں۔ جھوٹ بولنا، مار پیٹ کرنا، اپنی ہر خواہش کی تکمیل کیلئے تمام حدود سے گزر جانا، شکست کو قبول نہ کرنا، ناجائز طریقوں سے اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کی کوشش کرنا، ہار جانے یا خواہش پوری نہ ہونے کی صورت میں فساد اور تباہی پر اتر آنا، زندگی کے تمام معاملات میں حرام و حلال کی تمیز فراموش کر کے انا پرستی میں مبتلا رہنا اور مزاجاً متکبر و منتقم ہونا ایسے بچوں کی پہچان ہوتی ہے۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ کو دیکھا جائے تو بلاشبہ عمران خان سب سے بڑا ”سپائلٹ براٹ“ ہے۔ یہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا وہ لےپالک بچہ ہے جس کو مارشل لاء کی بجائے جمہوری ادوار میں گود لیا گیا یعنی یہ وہ انوکھا لاڈلا ہے جو جمہوری ادوار کے دوران بھی فوج کی نرسری میں پرورش پاتا رہا جبکہ اس سے پہلے تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔
اس بچے کی پرورش کیلئے ہر لحاظ سے حلال و حرام اور جائز و ناجائز کی تمیز بھلا دی گئی، اس کی ہر غیر آئینی و غیر جمہوری خواہش کو پورا کرنے کیلئے ریاستی نظام کو درہم برہم کیا گیا اور پوری دنیا میں پاکستان کو ایک تماشہ بنا دیا گیا جبکہ عدلیہ سمیت تمام اداروں کو اس بچے کی خواہشات کی تکمیل کرنے اور اس کیلئے راہیں ہموار کرنے کے مشن پر لگا دیا گیا۔
اس بچے کو سیاست کے میدان میں لانے کیلئے اور پھر لیڈر کے طور پر متعارف کروانے کیلئے آئینی دائرہ کار سے تجاوز کیا گیا اور تمام سیاسی جماعتوں میں سے مفاد پرست افراد کو چن چن کر اس کے پاس لایا گیا، دوبئی کو سازشیں تیار کرنے کیلئے ”دفتر“ کا درجہ دیا گیا جبکہ قوم کے ٹیکس کا پیسہ پانی کی طرح بہایا گیا۔
پورے ملک سے بندے لا کر لاہور میں ایک پلانٹڈ جلسہ کروایا گیا تاکہ سیاست کے میدان میں اپنا لاڈلا انسٹال کیا جا سکے، اس کے فلیٹ کا کرایہ امریکن ایمبیسی ادا کرتی رہی، اسرائیل اور بھارت سمیت پاکستان کے تمام دشمن عناصر اس کیلئے فنڈنگ کرتے رہے، میڈیا کو اس کی تشہیر کا مشن سونپ دیا گیا، یوٹیوبرز اور صحافیوں کو خریدا گیا، عدلیہ کو سیاسی قیادت کے خلاف متحرک کر کے آئین و قانون کی دھجیاں بکھیری گئیں، جھوٹ کا بازار گرم کیا گیا، لابنگ فرمز کو ہائر کر کے منفی پراپیگنڈا کا ایک طویل سلسلہ شروع کیا گیا، سماجی شخصیات اور مذہب فروش عناصر کو اس کی تعریفیں بیان کرنے پر لگا دیا گیا یعنی اس مقصد کیلئے مذہب تک کا ناجائز استعمال کیا گیا۔
اس عمران خان کیلئے دھرنے سپانسر کیے گئے، اس کیلئے منتخب وزیراعظم کو دھمکیاں دی گئیں اور جمہوری حکومت کے خلاف سازشیں رچائی گئیں، اس کیلئے نہتے اور بےگناہ شہریوں کو ان کے گھروں میں گھس کر اغواء کیا گیا، اس کیلئے حق گو صحافیوں پر تشدد کروایا گیا، مزاحمت کرنے والے صحافیوں پر گولیاں برسائی گئیں جبکہ اس کیلئے چند ضمیر فروش ”دانشوروں“ کو جعلی فائلز مہیا کر کے ٹیلی ویژن پر ایک خاص ایجنڈے کے تحت پروگرامز کروائے گئے۔
اس کیلئے دہشتگردی کو بھی ہوا دی گئی اور درندہ صفت عناصر کو اس کے مخالفین کے پیچھے لگا دیا گیا، اس کیلئے جوڈیشل مارشل لاء نافذ کیا گیا، اس کیلئے عدالتوں کو یرغمال بنایا گیا، اس کیلئے ججز کو ڈکٹیٹ کیا گیا، اس کیلئے وکلاء کو ڈرایا دھمکایا گیا، تحریکِ لبیک اور ملی مسلم لیگ جیسی مذہبی جماعتیں وجود میں لائی گئیں اور اسی عمران خان کیلئے کالعدم تنظیموں کو محفوظ راستے بھی فراہم کیے گئے۔
اس کیلئے پاکستان کے سفارتی تعلقات کو خراب کیا گیا، اس کیلئے پاناما سازش رچائی گئی، اس کیلئے بنی گالا کی ناجائز ذرائع سے حاصل کی گئی زمین ریگولرائز کروائی گئی، اس کیلئے ثاقب نثار کو چابی والے کھلونے کی طرح استعمال کر کے عدلیہ کا وقار خاک میں ملا دیا گیا، اس کیلئے نوجوان نسل کی اخلاقیات کا جنازہ نکال کر انہیں گالم گلوچ کرنے اور سیاسی قیادت پر تبرا کرنے کا کام سونپ دیا گیا۔
اس کیلئے محکمہ زراعت تک کو متحرک کیا گیا، اس کیلئے تمام ریاستی مشینری کو ناجائز کاموں میں استعمال کیا گیا، اس کیلئے پاکستان کو ایک اکھاڑا بنا دیا گیا، اس کیلئے 2018 کے عام انتخابات سے قبل بےگناہ نواز شریف کو اس کی بےگناہ بیٹی سمیت ائیر پورٹ سے اغواء کیا گیا، اس کیلئے گن پوائنٹ پر سیاستدانوں کی وفاداریاں ختم کروائی گئیں اور انہیں زبردستی راستہ بدلنے پر مجبور کیا گیا۔
اس کیلئے نیب کو متحرک کر کے سیاسی راہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے، اس کیلئے سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ ہولڈرز کے گھر کی خواتین تک کو ہراساں کیا گیا، اس کیلئے پری پول دھاندلی رچائی گئی، اس کیلئے پولنگ سٹیشن کے اندر اضطراب میں مبتلا جوانوں کو کھڑا کرنا پڑا، اس کیلئے بیلٹ باکس چوری کیے گئے جبکہ اس کیلئے ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں کے بیلٹ پیپرز ضائع کیے گئے۔
اس کیلئے ووٹس چوری کیے گئے، اس کیلئے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، اس کیلئے ”آر ٹی ایس“ بند کیا گیا، اس کیلئے تاریخ میں پہلی بار ووٹوں کی دوبارہ گنتی روک دی گئی، اس کیلئے کئی دنوں تک نتائج کو تبدیل کرنے کا عمل جاری رہا، اس کیلئے ملکی تاریخ کی بدترین اور منظم ترین دھاندلی رچائی گئی، اس کو چور دروازے سے اقتدار میں بھرتی کیا گیا اور سیم پیج کا تحفہ دیا گیا، اس کیلئے کشمیر کا سودا کیا گیا اور سی پیک کو بند کر دیا گیا، اس کیلئے ملکی معیشت کو تباہ کر کے پاکستان کو دوبارہ آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسا دیا گیا۔
اس کیلئے پاکستان کے دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، اس کیلئے ایک آگے بڑھتے اور ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن پاکستان کو پیچھے دھکیل کر تنزلی کی راہ پر ڈال دیا گیا، اس کیلئے 22 کروڑ عوام کی زندگیوں کو مشکلات میں مبتلا کر دیا گیا، اس کیلئے پاکستان کے اندر مذہبی آگ لگائی گئی، اس کیلئے لوگوں سے بنیادی سہولیات تک چھین لی گئیں، اس کیلئے عوام الناس کو ہر لحاظ سے گمراہ کرنے کی کوششیں کی گئیں۔
اس کیلئے پارلیمنٹ کو یرغمال بنا کر ایک ریٹائرڈ فوجی کو نگرانی پر بٹھا دیا گیا، اس کیلئے سیاسی قیادت اور سیاسی کارکنان کو جیلوں میں ناحق قید کیا گیا، اس کیلئے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا، اس کیلئے خواتین کو بےگناہ جیلوں میں قید کیا گیا، اس کیلئے خواتین کی تضحیک و تذلیل کی گئی اور اس کیلئے حق پرست لوگوں پر مظالم ڈھائے گئے۔
اس کیلئے جیلوں میں بےگناہ قید سیاسی شخصیات حتیٰ کہ خواتین سے بھی نماز اور قرآن پڑھنے یعنی مذہبی عبادات تک کا حق چھین لیا گیا، اس کیلئے لوگوں کو جیلوں میں اذیتیں پہنچائی گئیں اور انہیں ذہنی طور پر ٹارچر کیا گیا، اس کیلئے محنتی اور قابل سرکاری افسران کو کئی مہینوں بلکہ سالوں تک بےگناہ قید رکھا گیا، اس کیلئے ریاستی نظام کا پہیہ جام کر دیا گیا۔
اس کیلئے ملک میں معاشی و اقتصادی بحرانوں کا پہاڑ کھڑا کر دیا گیا، اس کیلئے کرپشن کو حلال قرار دیا گیا، اس کیلئے اساتذہ تک کو بےگناہ ہتھکڑیاں لگا کر عدالتوں کے چکر لگوائے گئے، اس کیلئے معاشرے کا ماحول خراب کیا گیا، اس کیلئے ہر طرف جہالت پھیلائی گئی، اس کیلئے پاکستان کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا، اس کیلئے پاکستان کی سالمیت کو خطرے میں ڈال دیا گیا، اس کیلئے پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا۔
اس عمران خان کیلئے جو کچھ کیا گیا وہ سب یہاں بیان کرنا ممکن نہیں ہے مگر وہ تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا اور ان غیر ضروری سہولیات، وسائل کے ناجائز استعمال اور ہر طرح کی ڈھیل نے عمران خان کو ایک بگڑا ہوا اور نفسیاتی طور پر ابنارمل بچہ یعنی ایک ”سپائلٹ براٹ“ بنا دیا، پاکستان کی تاریخ تو ایک طرف، شاید دنیا کے کسی بھی ملک کی سیاسی تاریخ میں ایسا ”سپائلٹ براٹ“ نہیں آیا ہو گا اور شاید کبھی آ بھی نہ سکے گا کیونکہ ایسے ایڈونچرز کے شوقین عناصر شاید صرف ہمارے ہی حصہ میں آئے ہیں۔
یہ عمران خان یعنی ملکی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا ”سپائلٹ براٹ“ جھوٹ بولتا ہے اور گالیاں بھی دیتا ہے، یہ خواتین پر نازیبا جملے کستا ہے بلکہ بازاری زبان بھی استعمال کرتا ہے، یہ مذہب کا غلط اور ناجائز استعمال کرتا ہے، یہ ہمہ وقت انتقام کی آگ میں جل رہا ہے، یہ ہمیشہ تشدد کا راستہ اختیار کرتا ہے، یہ فتنہ و فساد پھیلا رہا ہے، اس نے ہر موقع پر عوام الناس کو گمراہ کرنے کیلئے پاکستان کو کھوکھلا کر دینے والی سازشیں رچائی ہیں۔
یہ کسی بھی شخص کا لحاظ نہیں رکھتا، یہ کسی رواداری کا قائل نہیں ہے، یہ اپنے ہی محسنوں کو ڈستا ہے، یہ سیاسی سوجھ بوجھ سے ناواقف ہے، یہ اخلاقیات سے کوسوں دور ہے، اس کا کردار کیلیفورنیا سے لے کر بنی گالا تک کرپشن میں لتھڑا ہوا ہے، یہ ملک و قوم کے مستقبل کے متعلق کوئی فکر نہیں رکھتا، یہ بولتے ہوئے کسی کی بھی عزت کا خیال نہیں رکھتا، یہ شکست کو تسلیم نہیں کر سکتا، یہ منتقم مزاج ہے اور ہمیشہ سے فساد کی راہ پر چل رہا ہے، یہ پاکستان میں تباہی و بربادی کا چہرہ ہے، یہ گمراہ ہے اور معاشرے میں بھی جہالت پھیلا رہا ہے۔
یہ ظالم اور سفاک بھی ہے، یہ اپنی سیاست چمکانے کیلئے معصوم بچوں اور اپنی ہی جماعت کے کارکنان کی لاشوں کو گدھ بن کر نوچتا ہے، یہ صحافیوں کی لاشوں پر بھی سیاست کرتا ہے، یہ قرآنی آیات اور احادیث تک کو اپنے فائدے کیلئے غلط انداز میں بیان کرتا ہے، یہ انا پرست، متکبر اور کذاب ہے، یہ فرعون اور نمرود کا روحانی بیٹا ہے، یہ ابوجہل کا روحانی شاگرد ہے، یہ عمران خان بلاشبہ سب سے بڑا ”سپائلٹ براٹ“ ہے۔