ACROSS TT

News

آرمی چیف کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ میرا ہے، نواز شریف کے ساتھ مشاورت شامل ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ حکومت کا ہے فوج کا نہیں، یہ فیصلہ میرا ہے جس کیلئے میاں نواز شریف کے ساتھ مشاورت شامل ہے، جنگ کے دوران اسرائیل کے ہتھیار اور فوجی ایڈوائزرز بھارت کی بھرپور مدد کر رہے تھے۔

فیلڈ مارشل کا اعزاز قوم کی امانت ہے جس کو نبھانے کیلئے لاکھوں عاصم منیر بھی قربان ہیں، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر

فیلڈ مارشل کا اعزاز ملنے پر اللّٰه تعالیٰ کا شکر گزار ہوں، یہ اعزاز قوم کی امانت ہے جس کو نبھانے کیلئے لاکھوں عاصم منیر بھی قربان ہیں، یہ انفرادی اعزاز نہیں بلکہ افواجِ پاکستان اور پوری قوم کیلئے اعزاز ہے۔

وفاقی حکومت نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل پر ترقی دینے کی منظوری دے دی

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ’’معرکہِ حق‘‘ کے دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی شاندار عسکری قیادت اور جرأت و بہادری اور ملکی خودمختاری و علاقائی سالمیت یقینی بنانے پر انہیں فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی گئی۔

پاکستانی قوم پہلے کبھی جھکی تھی نہ اب ہم جھکیں گے، شہادت ہمارے لیے ایک اعزاز ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

کسی ملک کو اجازت نہ دیں گے کہ اپنے جھوٹے بیانیہ کی بنیاد پر اجارہ داری قائم کرنے ہم پر چڑھ دوڑے۔ پاکستانی قوم پہلے کبھی جھکی تھی نہ اب ہم جھکیں گے، شہادت ہمارے لیے ایک اعزاز ہے۔ پاکستان و چین دنیا میں دو ذمہ دار ممالک ہیں اور خطہ میں قیامِ امن کیلئے کوشاں ہیں۔

جنگ میں بہترین ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے، ہمارا بہترین ہتھیار عمران خان ہے۔ شبلی فراز

جنگ کے دوران اپنا بہترین ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے اور ہمارا بہترین ہتھیار عمران خان ہے اسے استعمال کیا جائے، پی ٹی آئی اور عمران خان کی اقوامِ عالم میں بہت پذیرائی ہے۔
Newsroomملک کی تباہی کی وجہ یہ ہے کہ ہم شخصیات کی بجائے...

ملک کی تباہی کی وجہ یہ ہے کہ ہم شخصیات کی بجائے پورے ادارہ کو بُرا کہنا شروع کر دیتے ہیں، چیف جسٹس قاضی فائیز عیسی

شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس: سپریم کورٹ نے جنرل (ر) فیض حمید و دیگر کو فریق بنانے کیلئے ایک دن کی مہلت دے دی۔ملک کی تباہی کی وجہ یہ ہے کہ ہم شخصیات کی بجائے پورے ادارہ کو بُرا کہنا شروع کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

spot_img

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق سینیئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی جس کو براہِ راست نشر کیا گیا۔

سماعت کرنے والے 5 رکنی لارجر بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت بھی شامل ہیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے ان کے وکیل حامد خان نے عدالت کے روبرو موقف پیش کیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل حامد خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ایک فون پکڑ کر اور یوٹیوب چینل بنا کر صحافی بن کر بیٹھ جاتے ہیں، میں نے کسی جج کو بینچ سے نہیں ہٹایا، جو دو ججز اس بینچ میں شامل نہیں ہیں وہ اپنی مرضی سے اس بینچ میں نہیں بیٹھے، آپ کو ہم میں سے کسی جج پر تو اعتراض ہے تو پہلے ہی بتا دیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ویسے بھی آج کل اعتراض کا زمانہ ہے۔ وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ مجھے اس بینچ میں شامل کسی بھی جج پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سابق بینچ کے 3 ارکان ریٹائر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ سرکار کی طرف سے کون ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل جاوید وینس روسٹرم پر آ گئے جبکہ وفاقی حکومت نے شوکت عزیز صدیقی کی درخواستیں قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ شوکت عزیز صدیقی کی درخواستیں قابلِ سماعت ہونے کی مخالفت کرتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے شوکت عزیز صدیقی کا وہ بیان پڑھ کر سنایا جس کی بنیاد پر انہیں برطرف کیا گیا تھا؛ میرے چیف جسٹس کو اُس وقت کے آئی ایس آئی کے آفیسر نے اپروچ کیا اور کہا کہ الیکشن تک نواز شریف اور ان کی بیٹی کو جیل سے باہر نہیں آنے دینا، میں نے یہ باتیں نوکری اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر بیان کیں، مجھے کہا گیا کہ آپ ہمیں یقین دہانی کرا دیں تو ہم آپ کے ریفرنسز ختم کروا دیں گے، پاکستان کی موجودہ حالت کی پچاس فیصد ذمہ دار عدلیہ ہے، اللّٰه تعالٰی کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ مجھے نہ کبھی نوکری کی پرواہ رہی ہے اور نہ ہی نوکری کی خاطر عہدہ قبول کیا، بدقسمتی ہے کہ جسٹس منیر کا کردار کچھ عرصہ بعد پھر سے زندہ ہو کر واپس آ جاتا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے آئی ایس آئی تو پورا ایک ادارہ ہے، آپ ان اشخاص کے نام بتائیں، کیا آپ پورے ادارہ پر الزام لگا رہے ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کا الزام ایک شخص پر ہے یا ادارے پر؟ وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ میں نے متفرق درخواست میں جنرل (ر) فیض حمید اور آئی ایس آئی کے ایک بریگیڈیئر کا ذکر کیا ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اگر آپ شخصیات پر الزام لگا رہے ہیں تو انہیں کیس میں فریق کیوں نہیں بنایا؟

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ادارے بُرے نہیں ہوتے بلکہ ان میں کچھ لوگ بُرے ہوتے ہیں، ہمارے ملک کی تباہی کی وجہ یہ ہے کہ ہم شخصیات کو بُرا بھلا نہیں کہتے بلکہ ہم اداروں کو بُرا کہنا شروع کر دیتے ہیں، یہ فیشن چل نکلا ہے کہ اداروں کو بدنام کیا جائے، اداروں میں اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں اور بُرے لوگ بھی ہوتے ہیں جیسے وکیلوں میں اچھے وکیل بھی ہوتے ہیں اور بُرے وکیل بھی ہوتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ اگر کسی کردار پر الزام لگا رہے ہیں تو اسے بھی پارٹی بنانا پڑے گا کیونکہ ہم اسے بھی سننا چاہیں گے اور اسے نوٹس جاری کیا جائے گا، میرا اصول ہے کہ جس پر الزام لگاؤ اس کو بھی سنو کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ الزامات کو تسلیم کر لے، اگر آپ کسی شخص کو فریق نہیں بناتے تو اس شخص کا نام مت لیجیے گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی فیض حمید سمیت دیگر کو کیس میں فریق بنانے کیلئے ایک روز کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

error: