سانگھڑ (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سانگھڑ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن شیر اور تیر کے درمیان ہے لیکن میدان میں صرف تیر موجود ہے جبکہ شیر بلی کی طرح ڈر کے گھر میں چھپا بیٹھا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو ایک نظریہ اور ایک منشور کے ساتھ انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، اگر آپ چوتھی بار عوام پر مسلط ہونے کے خواہش مند اور سیاسی یتیموں کے ٹولے سے پوچھیں کہ ان کا منشور اور نظریہ کیا ہے تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہو گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ چوتھی بار وزیراعظم بننے کی کوشش کرنے والے کے پاس منشور تک نہیں ہے، یہ وہ شیر ہے جو کسانوں کا خون چوستا ہے، مسلم لیگ (ن) پنجاب میں شیر اور سندھ میں ستارے کے نشان پر الیکشن لڑ رہی ہے، میں دائیں بائیں نہیں دیکھتا بلکہ صرف عوام پر بھروسہ کرتا ہوں، آپ مجھے جتنی طاقت دیں گے میں اتنی ہی طاقت سے آپ کیلئے کام کروں گا۔
سابق وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ سانگھڑ کے عوام نے بڑھتی ہوئی مہنگائی، غربت اور بےروزگاری کے خلاف اپنا فیصلہ سنا دیا ہے، عوام 8 فروری کو تیر کے نشان پر مہر لگا کر پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں گے تاکہ ملک کو درپیش مسائل کا حل نکالا جا سکے، میں پُرامید ہوں کہ عوام پاکستان پیپلز پارٹی کو پچھلے انتخابات سے زیادہ اکثریت دے کر کامیاب کریں گے، ہم الیکشن جیت کر سندھ کا چہرہ تبدیل کر دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم یونین کونسل کی سطح پر بھوک مٹاؤ پروگرام کا آغاز کریں گے تاکہ کوئی بچہ بھوکا نہ سوئے، وعدہ ہے کہ عوام کی آمدن کو دگنا کروں گا اور 300 یونٹ تک سولر کے ذریعے مفت بجلی دلاؤں گا، کسانوں کو فصلوں کی انشورنس دلاؤں گا اور 17 وزارتیں بند کر کے سالانہ 300 ارب بچا کر عوام پر لگاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ اشرافیہ کو سبسڈیز دینے کیلئے وفاق کے بجٹ میں سالانہ ایک ہزار پانچ سو ارب روپے خرچ کیے جاتے ہیں جو کہ پاکستان کے عوام کا پیسہ ہے لیکن میں منتخب ہو کر یہ سلسلہ بند کروں گے اور اشرافیہ کی یہ سبسڈیز ختم کر کے وہ پیسہ اپنے کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں، خواتین اور غریب عوام پر خرچ کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور جی ڈی اے اٹھارہویں ترمیم پر ڈاکہ مارنا چاہتے ہیں، میں عوام کا حق اسلام آباد سے چھین کر لاؤں گا، میں نے اسلام آباد میں 18 ماہ گزارے ہیں اور میں جانتا ہوں کہ اسلام آباد عوام کا پیسہ عوام پر خرچ نہیں کرتا۔