اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی جریدہ بلومبرگ کے مطابق پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے نیو یارک میں قائم بین الاقوامی سطح کے امریکی بینک “جے پی مورگن چیز” کے سابق بینکر محمد اورنگزیب کو بطور وزیرِ خزانہ منتخب کیا ہے جو کہ بحرانوں کی شکار معیشت کو سنبھالنے اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے نئے قرضوں کیلئے معاملات طے کرنے کیلئے ٹیکنوکریٹس کو بروئے کار لانے کی علامت ہے۔
بلومبرگ کے مطابق 59 سالہ محمد اورنگزیب کی بطور وزیرِ خزانہ تعیناتی نواز شریف اور ان کی جماعت کی حکمتِ عملی میں تبدیلی کا اشارہ دیتی ہے جو کہ اس سے قبل اپنے ادوارِ حکومت میں چار مرتبہ قریبی ساتھی اسحاق ڈار کو وزارتِ خزانہ کا قلمدان سونپ چکے ہیں۔
امریکی جریدہ نے لکھا ہے کہ نئے وزیرِ خزانہ کیلئے سب سے بڑا چیلنج آئی ایم ایف سے کم از کم 6 بلین ڈالرز کے پروگرام کا حصول ہو گا تاکہ ملکی معیشت کو آگے بڑھایا جا سکے جو کہ مہنگائی میں اضافہ اور سست شرح نمو کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے، پاکستان کو آئندہ ماہ مکمل ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام سے 1 اعشاریہ 1 بلین ڈالرز کی آخری قسط کا حصول بھی ضروری ہے۔
بین الاقوامی سطح کی نیوز ایجنسی بلومبرگ کے مطابق نئے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کو کرنسی کا استحکام جاری رہنے کی توقع ہے اور وہ رواں ہفتے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت شروع کرنا چاہتے ہیں جبکہ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کو جمپ سٹارٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کی تشکیل کے بعد کہا کہ ہمیں سرجیکل آپریشن کرنا ہو گا کیونکہ اینٹی بائیوٹکس بالکل کام نہیں کر سکیں گی، جہاں چاہ ہوتی ہے وہاں راہ بھی ہوتی ہے اور کبھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اب کچھ نہیں ہو سکتا۔
سنگاپور میں “جے پی مورگن” کے گلوبل کارپوریٹ بینک کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد اورنگزیب ایک تجربہ کار بینکر ہیں جنہوں نے گزشتہ 6 سالوں تک ذخائر کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے بینک “حبیب بینک لمیٹڈ” کی سربراہی کی ہے، گزشتہ برس ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی بھی نئی حکومت کو ملکی معیشت کی ترقی کیلئے آئی ایم ایف کے مقرر کردہ ڈھانچہ کے معیارات پر توجہ دینا ہو گی۔
بلومبرگ کے مطابق شہباز شریف بطور وزیراعظم کثیر الجہتی قرض دہندہ کے ساتھ معاملات طے کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں، انہوں نے ذاتی طور پر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹلینا جارجیوا کے ساتھ بات چیت کی تھی اور سابق وزیرِ خزانہ اسحاق کو سائیڈ لائن کر دیا تھا جو کہ کچھ اصلاحات پر رک گئے تھے۔
امریکی جریدہ نے لکھا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے پاس اصلاحات لانے کا ایک ٹریک ریکارڈ موجود ہے اور دوسری بار ان کی بطور وزیراعظم اقتدار میں واپسی سے آئی ایم ایف کے نئے پیکج کے حصول کیلئے امکانات میں اضافہ ہوا ہے، مالیاتی خسارے کو کم کرنا اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس کو ٹھیک کرنا ان کی جماعت کے انتخابی منشور کا حصہ تھا۔
نیو یارک میں قائم خبر رساں ادارہ نے لکھا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے قرض دہندگان کی حمایت برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہو گا جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اربوں ڈالرز کی فنانسنگ کی ہے، پاکستان نے ان سرمایہ کاروں کو نوازا ہے جو فنڈز میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، رواں برس ملکی ڈالر بانڈز نے انہیں 25 فیصد کا فائدہ پہنچایا ہے جو کہ ایشیاء میں بہترین ہے جبکہ کرنسی 1 فیصد اوپر گئی ہے۔