اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وفاقی کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں بیان کیے گئے الزامات پر انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا ہے جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کا معاملہ زیرِ غور آیا ہے جبکہ وفاقی کابینہ نے اس حوالہ سے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں انکوائری کمیشن کیلئے سربراہ کے حوالہ سے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی کا نام سامنے آیا ہے، جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر انکوائری کمیشن کے سربراہ ہوں گے جبکہ انکوائری کمیشن ایک رکنی ہو گا۔
جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی 11 دسمبر 2013 کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کے اکیسویں چیف جسٹس تعینات ہوئے تھے، جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی 11 دسمبر 2013 سے 5 جولائی 2014 تک چیف جسٹس آف پاکستان کے منصب پر براجمان رہے، پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے الیکشن 2018 سے قبل نگران وزیراعظم کیلئے بھی جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی اور ماہرِ معاشیات عشرت حسین کا نام تجویز کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک خط لکھا تھا جس میں حکومتی انتظامی اداروں بالخصوص خفیہ ایجنسیز پر عدالتی معاملات میں مداخلت کے الزامات لگائے گئے اور اس حوالہ سے پالیسی اور میکنزم طے کرنے کیلئے اعلٰی عدلیہ کے ججز کا کنونشن منعقد کرانے کی استدعا کی گئی جبکہ خط میں اسلام اباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کے حوالہ سے تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان 6 ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان 6 ججز کی جانب سے لگائے گیے الزامات کے حوالہ سے وزیراعظم میاں شہباز شریف اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جبکہ اس ملاقات میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے لگائے گئے الزامات سے متعلق انکوائری کمیشن تشکیل دینے پر اتفاق ہوا تھا۔