رام الله (تھرسڈے ٹائمز) — فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوامِ متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے حصول کو روکنے کیلئے سلامتی کونسل میں امریکہ کی جانب سے ویٹو پاور کے استعمال کو مایوس کن، افسوسناک، شرمناک، غیر ذمہ دارانہ اور بلاجواز قرار دے دیا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطینی نیوز ایجنسی “وفا” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی ویٹو فلسطینی عوام کے حقوق، تاریخ، زمین اور مقدسات کے خلاف ایک صریح جارحیت ہے، فلسطینی قیادت امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پر نظرِ ثانی کرے گی، امریکہ نے فلسطین کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی بےلوث حمایت کی ہے۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطین ایک نئے اور چیلنجنگ مرحلے کی دہلیز پر کھڑا ہے جبکہ فلسطین کے سامنے متعدد آپشنز موجود ہیں، فلسطینی قیادت آزادانہ طور پر فلسطینی قومی فیصلوں کے تحفظ کیلئے اور امریکی ویژن یا علاقائی ایجنڈا کے بجائے فلسطینی ایجنڈا کی پیروی سے متعلق ایک نئی حکمتِ عملی مرتب کر رہا ہے، فلسطین اب ایسی پالیسیوں کا یرغمال نہیں رہے گا جو ناکام ثابت ہو چکی ہیں اور پوری دنیا کے سامنے عیاں ہو چکی ہیں۔
فلسطین نیشنل اتھارٹی (پی این اے) کی آفیشل نیوز ایجنسی “وفا” سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی قیادت اپنے عوام کے مفادات، اپنے مقصد اور اپنے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پر نظرِ ثانی کرے گی، موجودہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے اٹھائے گئے معاندانہ اقدامات نے فلسطینی عوام اور خطہ کی دیگر آبادیوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہے جو ممکنہ طور پر خطہ کو مزید عدم استحکام، افراتفری اور دہشتگردی کی طرف دھکیل رہا ہے۔
فلسطینی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی پر بھی شدید حملے کیے ہیں جس کا مقصد فلسطینی عوام کو بھوکا مار دینا ہے، اسرائیل اس خطہ کو تباہی کے دہانے کی جانب دھکیل رہا ہے۔
فلسطینی نیوز اینڈ انفارمیشن ایجنسی “وفا” کے مطابق صدر محمود عباس کے یہ ریمارکس اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی جانب سے ویٹو پاور استعمال کرنے کے بعد سامنے آئے ہیں، فلسطینی صدر نے امریکی اقدام کو مایوس کن، افسوسناک، شرمناک، غیر ذمہ دارانہ اور بلاجواز قرار دیا ہے۔
صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ دنیا بین الاقوامی قوانین کے اطلاق پر متفق ہے اور فلسطینیوں کے حق کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ امریکہ نے اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی سے روکنے سے انکار کرتے ہوئے غاصبانہ قبضے کی حمایت جاری رکھی ہے، امریکہ بین الاقوامی فورمز پر ہمارے خلاف کھڑا ہے، امریکی پوزیشن خطہ میں سلامتی اور استحکام کے خلاف ہے۔
فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے تمام بین الاقوامی قوانین، دو ریاستی حل اور خطہ میں قیامِ امن کے حوالہ سے تمام وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے، موجودہ امریکی انتظامیہ نہ صرف اپنے وعدوں سے مُکَر گئی ہے بلکہ اس نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی فنڈز کی چوری پر خاموشی اختیار کر کے اسرائیل کو فلسطینی نیشنل اتھارٹی کو کمزور کرنے کی اجازت بھی دی ہے حالانکہ امریکہ بار بار فلسطین نیشنل اتھارٹی کو مضبوط کرنے اور اس کے وجود کو وسعت دینے کا دعویٰ کرتا رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے بغیر مشرقِ وسطیٰ مستحکم نہیں ہو سکتا، یروشلم اپنی اسلامی اور عیسائی مقدسات کے ساتھ ایک ایسی سرخ لکیر ہے جس کو کوئی بھی عبور نہیں کر سکتا، صدر محمود عباس نے امریکہ کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی حمایت اور دوہرے معیار کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے فلسطینی عوام کیلئے کوئی قابلِ قبول حقیقت نہیں بنے گی اور کسی کیلئے بھی سلامتی اور امن نہیں ہو سکے گا۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطینی کاز اٹوٹ، ناقابلِ تغیر اور ثابت قدم ہے، فلسطینی عوام کی اپنی سرزمین پر قربانیاں، صبر اور اٹوٹ ارادے امریکہ کی حمایت یافتہ تمام پالیسیز کا ناکام بنا دیں گے، فلسطین کا قومی مفاد کامیاب ہو گا اور تمام سازشیں یروشلم کی حقیقت اور طاقت کے سامنے منہدم ہو جائیں گی۔