لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — موجودہ اسٹیبلشمنٹ کا ماننا ہے کہ 2014 سے میاں نواز شریف کے ساتھ ناانصافی ہوتی آئی ہے۔ اگر اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے وہ اقدامات نہ کیے ہوتے تو آج پاکستان اس سنگین صورتحال کا شکار نہ ہوتا۔ یہ بات سینئر صحافی منیب فاروق نے اپنے یوٹیوب چینل پر کہی۔
منیب فاروق کیمطابق اسٹیبلشمنٹ کا ماننا ہے کہ عمران خان کو 2018 میں اقتدار میں لا کر ملک کے ساتھ بڑی زیادتی کی گئی جس کی وجہ سے ملک اس حالت میں گھرا ہوا ہے۔ منیب فاروق کیمطابق اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ وہ اب اس زیادتی کا ازالہ کر رہے ہیں۔ جبکہ اسٹیبلشمنٹ موجودہ حکومت کے ساتھ مکمل طور پر کھڑی ہے۔
منیب فاروق نے سینئر اینکر پرسن طلعت حسین کیساتھ انکے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وقت کی حقیقت یہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ طاقتور ہے اور انہوں نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کسی حکومتی اتحادی کی ہمت نہیں کہ اس کے خلاف کچھ کہہ سکے، چاہے وہ آصف زرداری ہوں یا کوئی اور ہو۔ طاقتور کے ہاتھ میں اس وقت ڈنڈا ہے اور وہ ڈنڈا چلنا شروع ہوگیا ہے۔ یہ کہاں جا کر رکے گا، یہ وقت ہی بتائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آصف زراری کسی صورت اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بگاڑنا نہیں چاہیں گے کیونکہ انکی خواہش ہے کہ آگے چل کر بلاول بھٹو وزیراعظم بنیں۔
سینئر صحافی کیمطابق ججز عمران خان کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے ہیں تو ریاست نے بھی کھل کر سامنے آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاست نے فیصلہ کرلیا ہے کہ عمران خان قومی سلامتی کا مسئلہ ہے اور عدلیہ کو واضع پیغام دے دیا گیا ہے کہ آپ نے اپنا زور لگا لیا ہے، اب ہمارے ساتھ زور آزمائی کرکے دیکھ لیں۔ اگر کسی کو توہین عدالت میں بلانا ہے تو ایک مرتبہ بلائیں اور پھر دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔
منیب فاروق کیمطابق اسٹیبلشمنٹ نے ججز کو پیغام دے دیا ہے کہ آپ نے جو کرنا تھا وہ کرلیا، اب ہم دکھائیں گے کہ ہم کیا کرسکتے ہیں۔ افواج پاکستان نے بطور ادارہ فیصلہ کرلیا ہے کہ عمران خان، تحریک انصاف اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
سینئر صحافی کیمطابق ادارے نے سب کچھ برداشت کرکے دکھا دیا ہے، معافی کا موقع بھی دے دیا ہے لیکن اب فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ جس نے جرم کیا ہے اور وہ معافی نہیں مانگتا تو پھر وہ نتائج کے لیے تیار ہوجائے۔