اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کیلئے منعقد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس کے مطابق پاکستان فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور غزہ میں فوری جنگ بندی و اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کا مطالبہ کرتا ہے، پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعلان کرتا ہے جس کا دارالخلافہ القدس ہو جبکہ پاکستان فلسطین کو اقوامِ متحدہ کا رکن بنانے کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔
ایوانِ صدر اسلام آباد میں مظلوم فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، صدرِ مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف، قائدِ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی، صدر عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان، امیرِ جماعتِ اسلامی نعیم الرحمٰن اور دیگر راہنما شریک ہوئے ہیں۔
آل پارٹیز کانفرنس سے پہلے قومی ترانہ چلایا گیا اور پھر قرآنی آیات کی تلاوت سے کانفرنس کا آغاز ہوا، حکومتی و سیاسی قائدین نے کانفرنس سے خطاب کیا اور غزہ و فلسطین کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا جس کے بعد ڈپٹی وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا۔
آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل خطہ میں امن اور سیکیورٹی کو تباہ کر رہا ہے، اسرائیل اقوامِ متحدہ کے قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، فلسطین کے عوام کو حقِ خودارادیت کے حصول کیلئے غیر متزلزل حمایت کا یقین دلاتے ہیں، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور غزہ میں فوری جنگ بندی و اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم او آئی سی، عرب لیگ اور دیگر عالمی اداروں کی طرف سے غزہ اور سرحدات پر امن و استحکام کیلئے سیاسی و سفارتی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور مسئلہ فلسطین کو اقوامِ متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیتے ہیں اور سکولز، ہاسپٹلز، پناہ گزینوں کے کیمپس،مساجد اور دیگر عبادت گاہوں پر اسرائیلی حملوں اور صحافیوں کو قتل کرنے کی بھی مذمت کرتے ہیں۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی لوگوں پر کیے جانے والے مظالم اور غزہ کے محاصرہ کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، غزہ میں کسی رکاوٹ کے بغیر طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اسرائیل کو بین الاقوامی اور جنگی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم عالمی برادری سے اسرائیل کو لبنان اور دیگر ممالک پر مزید مظالم ڈھانے اور خطہ کو مزید عدم استحکام کا شکار کرنے سے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں، غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور فلسطین کی ابتر صورتحال پر او آئی سی (آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن) کا ایمرجنسی سمٹ بلایا جائے، اُمتِ مسلمہ میں فلسطین کے معاملہ پر اتحاد کی ضرورت ہے، حکومت پاکستان فلسطینی شہریوں کی سفارتی و سیاسی حمایت کا اعلان کرتی ہے۔
اے پی سی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم 2023 میں ہونے والے او آئی سی اور عرب لیگ کے اجلاس میں جاری کیے گئے اعلامیہ، جس میں تمام ممالک کی جانب سے اسرائیل کو اسلحہ اور ایمونیشن کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا، پر عمل درآمد کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں، ہم اقوامِ متحدہ کی جانب سے فلسطینی پناہ گزینوں کو ریلیف فراہم کرنے کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں پاکستان کی جانب سے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بھیجی جانے امداد اور لبنان کے لوگوں کیلئے طبی امداد کی فراہمی کو سراہا گیا اور مستقبل میں بھی فلسطینی شہریوں کیلئے امداد بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھنے اور اسے دوگنا کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعلان کرتا ہے جس کا دارالخلافہ القدس ہو جبکہ پاکستان فلسطین کو اقوامِ متحدہ کا رکن بنانے کا بھی مطالبہ کرتا ہے، پاکستان 29 نومبر 2024 کو فلسطینی عوام کے ساتھ یومِ یکجہتی کے طور پر منانے کا اعلان کرتا ہے۔