اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے ایک اہم اجلاس میں ملک کی ترقی کو روکنے والی رکاوٹوں اور حالیہ سیاسی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کے خلاف منظم سازشیں جاری ہیں اور یہ صورتحال ملک کو ایک بار پھر 2014 کے دھرنوں کی یاد دلا رہی ہے، جب پاکستان کی ترقی کو روکنے کے لیے ایسے ہی اقدامات اٹھائے گئے تھے۔
شہباز شریف نے خاص طور پر 2014 کے دھرنوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت چینی صدر کا دورہ ملتوی کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے سی پیک جیسے اہم منصوبے کو شروع ہونے میں سات ماہ کی تاخیر ہوئی تھی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی وہی صورتحال دہرائی جا رہی ہے، اور یہ کوششیں ملک کی جڑیں کاٹنے کے مترادف ہیں۔
وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے، مہنگائی کم ہو رہی ہے، اور اسٹاک ایکسچینج نے تاریخی بلندیوں کو چھوا ہے، لیکن ملک دشمن عناصر یہ سب کچھ قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں احتجاج اور دھرنے جاری رہے تو غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان آنے سے گریز کریں گے، جو کہ ملک کی معیشت کے لیے ایک بڑا نقصان ہوگا۔
وزیر اعظم نے چینی انجینئرز پر حالیہ حملوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ یہ واقعات پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں چین نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور ان واقعات پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایسے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت ترقی کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں، اور اس سازش کا مقصد پاکستان کی ترقی کو روکنا ہے تاکہ ملک میں افراتفری پھیلائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس صورتحال کو جلد کنٹرول نہ کیا گیا تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔