اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سینئر جرنلسٹ طلعت حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے طاقتور حلقوں نے پاکستان کے اندرونی قانونی معاملات بالخصوص 9 مئی کے مجرموں کی دی جانے والی سزاؤں سے متعلق برطانیہ کا بیان مکمل طور پر ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔
معروف صحافی اور سینئر اینکر پرسن طلعت حسین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر (ایکس) پر اپنے ایک پیغام میں کہا پے کہ برطانیہ کے بیان کے بعد پاکستان کی فوجی عدالتوں میں (نو مئی کے مجرموں کو) دی جانے والی سزاؤں کے حوالے سے کچھ اہم حلقوں سے بات ہوئی ہے جبکہ جواب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے اندرونی قانونی معاملات بالخصوص ملٹری کورٹس سے 9 مئی کے مجرموں کو دی جانے والی سزاؤں کے بارے میں برطانیہ کا بیان مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے۔
طاقتور حلقوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے ایک بےبنیاد اور غیر ضروری بیان میں پاکستان کے اندر فوجی عدالتوں (ملٹری کورٹس) میں سویلینز کے مقدمات پر اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔ یہ بیان ایسے ملک کی جانب سے آیا ہے جس نے 29 جولائی 2024 کو ساؤتھ پورٹ ایریا میں نسلی فسادات کے بعد چند دنوں میں 200 سے زیادہ افراد کو سوشل میڈیا پر پوسٹس جیسے بالواسطہ الزامات میں سخت سزائیں سنائیں جبکہ ان افراد میں 3 کمسن بچے بھی شامل تھے۔
سینیئر صحافی کے پیغام میں لکھا گیا ہے کہ برطانیہ میں رونما ہونے والے ان فسادات میں ملوث تمام افراد کو بہت قلیل وقت میں ہی جیلوں میں بھیج دیا گیا جبکہ 54 سزاؤں میں سے 47 بالغ اور 3 نابالغ افراد کو بھی جیل میں قید کی سزائیں سنائی گئیں، جنہوں نے جرم قبول کیا ان کے مقدمات کو تیز رفتار کارروائی کے تحت نمٹایا گیا جبکہ باقی ملزمان کو زیرِ حراست رکھا گیا۔
سوشل میڈیا پر تشدد کو ہوا دینے والے افراد، چاہے وہ فسادات بھڑکانے والوں میں براہِ راست ملوث نہ بھی تھے، کو خاص طور پر سخت سزائیں سنائی گئیں۔ نورتھیمپٹن میں پناہ گزینوں کی مدد کرنے والے ہوٹلز اور لاء فرمز کو نذرِ آتش کرنے کی اپیل کرنے پر ایک 26 سالہ لڑکے کو 3 سال اور 2 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
برطانیہ نے ان فسادات کے بعد سخت کریک ڈاؤن کے ذریعہ عوام کے ساتھ جو کچھ کیا وہ ضرورت سے زیادہ تھا تاہم پاکستان نے کبھی اس پر اعتراض نہیں اٹھایا بلکہ پاکستان نے اسے برطانیہ کا اندرونی معاملہ سمجھتے ہوئے مکمل تعاون فراہم کیا، حتیٰ کہ پاکستان نے اس مجرم کی نشاندہی کرنے میں بھی مدد فراہم کی جو جھوٹی خبریں پھیلا رہا تھا۔
طلعت حسین کی جانب سے ٹویٹر (ایکس) پر جاری کیے گئے پیغام کے مطابق پاکستان کے طاقتور حلقوں نے کہا ہے کہ برطانوی حکام کی جانب سے پاکستان میں شفاف اور آئینی طور پر تشکیل دیئے گئے قانونی عمل کو بلاجواز نشانہ بنانا مضحکہ خیز اور بےبنیاد ہے، سانحہ 9 مئی کے مجرم 9 مئی 2023 سے انصاف کے منتظر تھے، ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ کے بعد پاکستان ان مجرموں کے مقدمات نمٹا رہا ہے جن کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
سینئر اینکر پرسن نے لکھا ہے کہ یہ مقدمات پاکستان کے آئین اور قوانین کے مطابق چلائے گئے ہیں جبکہ یہ قابلِ فہم بات ہے کہ قوانین اور قانونی معاملات زمینی حقائق کے مطابق ہر ملک میں مختلف ہوتے ہیں، پاکستان میں فوجی عدالتوں (ملٹری کورٹس) میں سویلینز کے مقدمات ایک طے شدہ قانونی عمل کے مطابق ہیں جس کو پاکستانی آئین کے تحت قانونی تحفظ حاصل ہے۔
برطانیہ کیلئے بہتر ہو گا کہ وہ اپنے معاملات پر توجہ دے اور غزہ و فلسطین کے عوام کے شہری و سیاسی حقوق سے متعلق اسرائیل کی جانب سے سنگین اور بدترین خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائے۔ برطانیہ کو چاہئے کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی سے روکے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ برطانیہ کو پاکستان کے اندرونی قانونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، خاص طور پر گولڈ سمتھ خاندان کے کہنے پر، کیونکہ پاکستان کسی دوسرے ملک سے ایسی غیر ضروری اور بلاجواز سیاسی مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔