واشنگٹن (تھرسڈے ٹائمز) — نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور حماس کے مابین طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کو نومبر کے امریکی صدارتی انتخابات میں اپنی سیاسی کامیابی کا نتیجہ قرار دے دیا ہے۔
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر اپنے پیغام میں اسرائیل اور حماس کے مابین طے پانے والے معاہدہ کے بارے میں کہا ہے کہ یہ امریکی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی محفوظ واپسی کو ممکن بنائے گا جبکہ یہ سفارتی کوششوں میں ایک اہم قدم ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق یہ حکمتِ عملی امریکا اور اس کے اتحادیوں کیلئے قیامِ امن اور سلامتی کے عزم کو مضبوط کرتی ہے۔
جنگ بندی کیلئے سفارتی حکمتِ عملی
ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کو براہِ راست اپنی انتظامیہ کی مضبوط سفارتی حکمتِ عملی کا نتیجہ قرار دیا ہے جس میں سیکیورٹی کیلئے شراکت داری اور تنازعات کے حل پر زور دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ کیلئے خصوصی ایلچی کو خطہ میں استحکام کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرنے پر سراہا ہے۔ یہ معاہدہ غزہ کو دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکنا کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کی ’’طاقت کے ذریعہ امن‘‘ پالیسی کا مظہر ہے۔
ابراہم معاہدوں کی توسیع
ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ میں اتحاد اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کیلئے ’’ابراہم معاہدوں‘‘ کی توسیع کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ فریم ورک دیرپا امن قائم کرنے اور علاقائی طاقتوں کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کیلئے ضروری ہے۔ نو منتخب امریکی صدر کے مطابق یہ جنگ بندی مزید سفارتی کامیابیوں کیلئے ایک محرک کا کردار ادا کرے گی اور امریکا کے جغرافیائی سیاسی اثر و رسوخ کو مضبوط کرے گی۔
مستقبل کیلئے قیادت کا ویژن
ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ سفارتی کامیابی کو اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا مظہر قرار دیا ہے۔ ٹرمپ نے زور دیا کہ ان کی انتظامیہ وائٹ ہاؤس میں موجود نہ ہونے کے باوجود اہم کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مکمل انتظامی طاقت میں ان کی واپسی بین الاقوامی سطح پر مزید کامیابیوں اور امریکا کیلئے مزید فتوحات کو یقینی بنائے گی۔