گذشتہ روز پی ڈی ایم کا ہونیوالے فیصلہ کن اجلاس بغیر کسی فیصلے کے ختم ہوگیا پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں سے استعفی دینے کیلئے مشاورت کے نام پر مزید وقت مانگ لیا ایسا اس وقت ہوا جب پوری قوم کی نظریں پی ڈی ایم کے اہم اجلاس پر لگی ہوئی تھیں جس میں فیصلہ کن لانگ مارچ کا اعلان ہونا تھا
اس اجلاس کے میں جو باتیں ہوتی رہیں وہ دوران اجلاس ہی میڈیا کی ہیڈلائینز اورٹکرز کی زینت بنتی رہیں یعنی دوران اجلاس کوئی اندر ہی سے میڈیا کو خبریں فیڈ کرتا رہا دوران اجلاس مریم نواز اور آصف زرداری کے درمیان سخت مکالمہ بھی ہوا جس میں زرداری صاحب نے لانگ مارچ کو میاں نواز شریف کی واپسی سے مشروط کیا کہ میاں نواز شریف واپس آئیں اور احتجاج کا حصہ بنیں جس کے جواب میں مریم نواز نے زرداری صاحب کو واضع کیا کہ وہ اور مسلم لیگ ن کے لیڈرز اور ورکرز کسی طور بھی میاں نواز شریف کی واپسی کا رسک لینے کو تیار نہیں اور ساتھ ہی کہا کہ میاں نواز شریف کی واپسی انکی زندگی کوان لوگوں کے حوالے کرنا ہے جو انکی جان کے درپے ہیں
پی ڈی ایم اجلاس کے بعد جو پریس کانفرنس ہوئی اس میں مولانا فضل الرحمان بڑے ناخوش دکھائی دیے جس کا واضع ثبوت انکا پریس کانفرنس چھوڑ کر جانا بھی تھا جب وہ صحافیوں کے سوالات لیے بغیر ہی چلے گئے ایسے موقع پرمریم نواز سامنے آئیں اور انہوں نے صحافیوں کے سخت اور جارحانہ سوالات کو جس انداز سے سنا اور انکے جوابات دیے وہ انکی سیاسی پختگی اور بصیرت کا واضع ثبوت تھا حالانکہ اس موقع پر جب مولانا فضل الرحمان پریس کانفرنس چھوڑ کر جارہے تھے انکو ایک سینئر لیڈر کی جانب سے کہا گیا کہ آپ بھی چلیں لیکن مریم نواز نے سامنے آکر نہ صرف میڈیا کے تابڑ توڑ سوالات سنے بالکہ انکا ایک ایک کرکے جواب بھی دیا
اس موقع پر یہ سوال بڑا اہم ہے کہ جب پی ڈی ایم کی بقیہ ۹ جماعتیں ایک چیز پر متفق ہوگئی تھیں تو زرداری صاحب نے ایسا کیوں کیا کیوں انہوں نے پی ڈی ایم کی بقیہ جماعتوں کی بات سے اتفاق نہیں کیا اس چیز نے ملکی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا پی ڈی ایم کا خاتمہ ہوگیا ہے یا ہونے جارہا ہے
اس موقع پر ایک بات انتہائی قابل غور ہے کہ پی ڈی ایم ۱۰ جماعتی اتحاد ہے جس میں مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور جمیعت علما اسلام بڑی جماعتیں ہیں زردرای صاحب کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم کے ذریعہ پنجاب میں پیپلز پارٹی کو ریوائیو کرنے کا ایک بڑا سنہری موقع ہاتھ آیا جس کا انہوں نے استعمال بھی کیا لیکن اب جبکہ وہ پی ڈی ایم سے پیچھےہٹتے دکھائی دے رہے ہیں تو ایسے موقع پر اس موقع سے اٹھایا گیا فائدہ سراسر سیاسی نقصان میں بدل جائیگا نہ صرف پنجاب بالکہ عمومی طورپر پورے ملک میں جمہوریت پسند عوام کے نظر میں پیپلز پارٹی کا جو جمہوری ہونے کا امیج ہے وہ متاثر ہوگا بالکہواضع نظر آرہا ہے کہ اس اہم موقع پر پیپلز پارٹی اگر پی ڈی ایم سے پیچھے ہٹتی ہے تو اسکا فائدہ موجودہ حکومت کوہوگا اور بقول پی ڈی ایم یہ موجودہ حکومت سیلیکٹرز کے بل بوتے پرحکومت کررہی ہے
اگر زرداری صاحب کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم نے پنجاب میں فائدہ دیا ہے توساتھ ہی مریم نوازاس پلیٹ فارم سے ایک قومی سطح کی رہنما بن کر ابھری ہیں میاں نواز شریف کے بیرون ملک ہونے کے بعد انہوں نے جس دلیری کے ساتھ مسلم لیگ ن کو آگے بڑھایا ہے پہلے پنجاب پھر بلوچستان سندھ اور پختونخواہ میں کامیاب جلسے منعقد کیے جس طرح جلسوں میں عوام انکو سننے کیلئے آتے ہیں یہ چیز ظاہر کرتی ہے کہ پاکستانی سیاست میں وہ ایک چکمتا اور دمکتا ابھرتا ستارہ بن کر سامنے آئی ہیں انہوں نے مسلم لیگ ن کو ڈرائینگ روم کی پارٹی سے نکال کر ایک جمہوری سٹریٹ پاور بنا دیا ہے سوشل میڈیا کے اس دور میں انہوں نے جماعت کو جس طرح ڈیجیٹلی ایکٹو کیا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے
اب یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اگر ایک زرداری سب پر بھاری تو پورے ملک کی آواز مریم نواز اور پانچوں صوبوں کے دکھوں کا مرہم صرف ہے مریم
Disclaimer: The views and opinions expressed in this article are those of the authors and do not necessarily reflect the official policy or position of the newspaper.