spot_img

Columns

Columns

News

Pakistan crushes smuggling and terror networks, no plans to recognise Israel, DG ISPR

Security forces have dismantled smuggling and terrorist networks. The Pakistan–Saudi defence pact is not directed against any third party. Pakistan has no intention of recognising Israel. All partnerships in minerals, port investments, and international cooperation will be pursued strictly in line with national interest.

اسمگلنگ اور دہشت گرد نیٹ ورکس کا کمر توڑ دی گئی ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، ڈی جی آئی ایس...

سیکیورٹی فورسز نے اسمگلنگ اور دہشت گرد نیٹ ورکس کو بڑی حد تک توڑ دیا ہے۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں بلکہ دفاعی صلاحیت مضبوط کرنے کے لیے ہے، پاکستان نے اسرائیل کو قبول نہیں کیا، نا اس حوالے سے پاکستان میں کوئی سوچ ہے۔ معدنیات، بندرگاہی سرمایہ کاری اور بین الاقوامی شراکت داری صرف قومی مفاد کے تحت ہوں گی۔

Pakistan’s military issues stark warning to India, vows a “new normal” of swift, destructive response

Pakistan has announced a "new normal," warning that any fresh aggression will be met with a swift, decisive and devastating response. ISPR warned that India seems to have forgotten the losses it suffered, including destroyed fighter jets and the potency of Pakistan’s long-range strike capabilities.

پاک فوج کا بھارت کو انتباہ: نیا نارمل تیز، فیصلہ کن اور تباہ کن ہوگا

پاکستان نے اپنا "نیا نارمل" متعارف کرا دیا ہے؛ کسی بھی نئی جارحیت کی صورت میں جوابی کارروائی تیز، فیصلہ کن اور تباہ کن ہوگی۔ عوام اور مسلح افواج دشمن کے ہر کونے تک لڑائی لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ بھارت شاید اپنی تباہ شدہ جنگی طیاروں اور پاکستان کے دوررس ہتھیاروں کی تباہ کاریوں کو بھول چکا ہے۔

Hamas agrees to Trump peace plan with conditions

Hamas has announced conditional agreement to President Trump’s Middle East peace proposal, pledging prisoner exchanges, humanitarian access and a transfer of Gaza administration to an independent Palestinian body.
OpinionInternationalڈولتا ہوا افغانستان
spot_img

ڈولتا ہوا افغانستان

Hammad Hassan
Hammad Hassan
Hammad Hassan has been a columnist for over twenty years, and currently writes for Jang.
spot_img

تازہ ترین صورتحال یہ ہے  کہ بظاہر تو افغانستان خاموش اور خوابیدہ ہے کیونکہ طالبان نہ صرف کابل پر قابض ہو چکے ہیں بلکہ اب کے بار انہوں نے ماضی کے برعکس لبرل اور دوستانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے محاذ آرائی سے بھی گریز کی پالیسی اختیار کی ہے۔ 

لیکن جو لوگ محض دانشوری بیچنے کی بجائے زمینی حقائق تک رسائی رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ افغانستان کے ظاہری خدو خال سے حقیقی صورتحال بہت حد تک مختلف ہوتی جا رہی ہے۔ 

بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ احمد شاہ مسعود کے آبائی ریاست پنج شیر پر طالبان قابو پانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں بلکہ احمد شاہ مسعود کا بیٹا احمد مسعود  استاد عطاء اور رشید دوستم کی مانند اپنا علاقہ چھوڑ کر تاجکستان یا ازبکستان بھی نہیں گیا جس سے پنج شیر پر اس کی مظبوط گرفت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ 

یاد رہے کہ شمال میں موجود ہونے کے باوجود پنج شیر افغانستان کی وہ واحد ریاست تھی جس پر روس قبضہ نہیں کر سکا تھا اور احمد شاہ مسعود نے طویل عرصے تک ایک حیرت انگیز مزاحمت کی تھی۔

افغانستان کے سابق نائب صدر امر اللہ صالح بھی اس وقت پنج شیر میں ہیں اور وہاں سے طالبان کے خلاف اپنی صدارت کےقانونی اور  قبضے کے خلاف حربی اعلان بھی فرما رہے ہیں لیکن حقائق یہ ہیں کہ امر اللہ صالح کو پنج شیر میں حمایت تو درکنار بلکہ الٹا شدید عوامی ردعمل کا سامنا ہے البتہ احمد شاہ مسعود کا بیٹا اس وقت وہ واحد جنگجو ہے جو کھل کر طالبان کے خلاف میدان میں موجود ہے۔ 

طالبان کے خلاف احمد مسعود کا رویہ فی الحال کافی جارحانہ ہے

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اس نے پنج شیر سے ملحقہ خجان اور اندراب اضلاع بھی طالبان سے چھین لئے ہیں جبکہ امر اللہ صالح کو  بھی سیاسی حوالے سے  اس کی تائید حاصل ہے۔

اطلاعات کے مطابق رشید دوستم کا بیٹا یار محمد دوستم بھی تاجکستان سے واپس پہنچ چکا ہے لیکن اپنے زیر اثر ریاستوں فاریاب جوزجان اور قندوز جانے کی بجائے وہ پنج شیر چلے گئے ہیں۔ 

گویا اس وقت کابل کے مقابلے میں پنج شیر شمالی اتحاد اور وہاں کے جنگجوؤں کا مرکز بنتا جا رہا ہے جبکہ طالبان بھی پنج شیر کی طرف پیش قدمی کر رھے ہیں۔

اگر چہ شمالی اتحاد کے ایک اہم رہنما عبداللہ عبداللہ کابل میں موجود ہیں لیکن ایک عام رائے یہ ہے کہ انہیں شمال کی نمائندگی کرنے کے لئے روکا گیا ہے۔

افغانستان کی سیاست اور مزاج کو سمجھنے والے تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ایک غیر محسوس طریقے سے طالبان مخالف  شمالی اتحاد ایک مشترکہ منصوبے کی طرف بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ 

اس وقت وسیع البنیاد حکومت کے قیام کے لئے احمد مسعود سمیت شمالی اتحاد کے دوسرے رہنماؤں کو اگر چہ رابطے میں لیا جا رہا ہے لیکن اگر خدا نخواستہ مذاکرات ناکامی سے دوچار ہوئے تو جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ شمالی ریاستوں میں طالبان کا اثر و رسوخ بھی کافی حد تک موجود ہے۔ 

جبکہ دوسری طرف کابل میں طالبان گلبدین حکمت یار اور حامد کرزئی قریب آتے جا رہے ہیں یاد رہے کہ یہ تمام لوگ پختون ہیں اور ان کا تعلق بھی عمومی طور پر  جنوبی ریاستوں سے ہے۔

بلکہ طالبان قیادت اور حامد کرزئی کا آبائی علاقہ  قندھار ہونے کے ساتھ قبیلہ بھی ایک (پوپلزئی) ھی ہے۔

ملا برادر  جمعہ کے دن کابل پہنچ چکے ہیں اور (ھفتہ کے دن) ایک اہم اجلاس میں شرکت بھی کی جس میں مستقبل کی حکومت کے حوالے سے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ 

حال ہی میں طالبان رہنما خلیل حقانی اور انس حقانی گلبدین حکمت یار سے بھی ملاقات کر چکے ہیں۔ 

لیکن اس تمام منظر نامے کے عقب میں کچھ اور حقائق بھی موجود ہیں جس  میں سے ایک یہ بھی ہے کہ طالبان کے اندر فکری حوالے سے دو واضح گروپ بھی  ہیں۔ 

قندھار شوری کو سخت گیر مانا جاتا ہے جبکہ حقانی گروپ قدرے معتدل ہیں۔

سنا ہے کہ طالبان کی نئی لبرل پالیسی پر حقانی گروپ کا غلبہ ہے جبکہ قندھار گروپ کو اس پر تحفظات ہیں۔ 

دوسری طرف شمالی اتحاد میں بھی ایک واضح دراڑ موجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ بلخ اور ہرات ریاستوں نے ابھی خود کو شمالی اتحاد کے بنتے نئے مرکز پنج شیر سے خود کو ایک  فاصلے پر رکھا۔

موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے یقینا بہت سارے اندیشے بھی سر اٹھانے لگتے ہیں کہ خدا نخواستہ کہیں پھر سے جنوب اور شمال ایک دوسرے کے مقابل نہ آ جائیں اور یہی وجہ ہے کہ قدرے خاموش اور پر امن حالات کے باوجود بھی افغانستان ڈولتا اور لرزتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: