spot_img

Columns

Columns

News

Supreme court permits military courts to deliver verdicts for 85 accused

The Supreme Court's constitutional bench has permitted military courts to deliver verdicts for 85 accused individuals, conditional on the outcome of a pending case. Those eligible for leniency are to be released, while others will be transferred to prisons to serve their sentences.

سٹاک مارکیٹ میں تاریخی بلندی، ہنڈرڈ انڈیکس میں 1 لاکھ 15 ہزار کی نفسیاتی حد بھی عبور

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تاریخی تیزی کا رجحان برقرار، سٹاک ایکسچینج میں 1 لاکھ 15 ہزار کی نفسیاتی حد عبور ہو گئی، بینچ مارک KSE ہنڈرڈ انڈیکس میں 991 سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ سٹاک ایکسچینج 115172 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

Pakistan Stock Market KSE 100 Index crosses 115,000 in historic bull run

The Pakistan Stock Market celebrates a historic moment as the KSE 100 Index surpasses 115,000 points, showcasing investor confidence and robust market performance.

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دے دی

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دے دی جو زیرِ التواء مقدمہ کے فیصلے سے مشروط ہونگے، جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دیگر رہا کیا جائے، سزاؤں پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔

Donald Trump named TIME’s 2024 Person of the Year

Donald Trump’s historic political comeback earns him TIME’s 2024 Person of the Year, reshaping American and global politics with bold populist leadership.
Op-Edعدالتی لاڈلا
spot_img

عدالتی لاڈلا

نو اپریل 2022 جب اعلی عدالتی حکم پر ہونے والی ایک پارلیمانی کاروائ،جسمیں اسوقت کے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کاروائ پر عمل درآمد کروانا مقصود تھا آئین اور قانون کا تماشہ بنا دیا گیا۔

Op-Ed
Op-Ed
Want to contribute to The Thursday Times? Get in touch with our submissions team! Email views@thursdaytimes.com
spot_img

نو اپریل 2022 جب اعلی عدالتی حکم پر ہونے والی ایک پارلیمانی کاروائ،جسمیں اسوقت کے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کاروائ پر عمل درآمد کروانا مقصود تھا آئین اور قانون کا تماشہ بنا دیا گیا۔

ویسے تو عدم اعتماد خالصتاً پارلیمانی معاملہ ہوتا ہے مگر اس کو بھی عدالت تک پہنچا دیا گیا جسکا فیصلہ اُسوقت کے وزیراعظم عمران نیازی،موجودہ صدر عارف علوی،اسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آیا اور مجرمان آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی کے مرتکب ٹہراے گئے۔

ان تمام کرداروں پر اس آرٹیکل کے تحت سزا کے تعین کا اختیار آنے والی حکومت پر چھوڑ دیا گیا۔آیئن پاکستان کے آرٹیکل چھ کی خلاف ورزی کی سزا سزاے موت ہے۔ بہرحال نو اپریل کی رات گیارہ بجے تک اس عدالتی حکم پر عمل نہ ہوسکا بلکہ اس کا جو تماشہ بنایا گیا قوم کو آج بھی یاد ہے۔ افواہوں کا بازار گرم تھا۔ایک آئینی کاروائ کو اسقدر متنازعہ بنایا گیا کہ عالمی دنیا میں پاکستان کی پارلیمنٹ ایک تماشہ بن کر رہ گئی۔اس کی تفصیلات کہ یہ سب آئینی عمل کیسے مکمل ہوا یہ عوام اچھی طرح جانتی ہے اور یہ صرف یاد دہانی کے لئے بطور ابتدائیہ لکھا ہے۔

آنے والی مخلوط حکومت جو اب تک کی کمزور ترین حکومت ثابت ہوئ ہے فوری طور پر اس تاریخی آئین شکنی پر کوئ کاروائ نہ کرسکی۔ اسکی متعدد وجوہات بتائ گئیں جسمیں سے ایک سابقہ آرمی چیف قمر باجوہ کا وہ دست شفقت تھا جو اس آئین شکن ٹولے کو بچاتا رہا۔ آنے والی مخلوط حکومت عمران نیازی دور کی ہونے والی بے ضابطگیوں کی تفتیش شروع کرتی ہے تو توشہ خانہ کیس، القادر ٹرسٹ کیس،فارن فنڈنگ کیس،ملک ریاض کے پچاس ارب واپسی جیسے کیس سامنے آتے ہیں۔ یہ وہ کیسسز ہیں جنکی تحقیقات مکمل ہیں اور بس عدالتی کاروائ کے منتظر ہیں۔

دوسری طرف آئینی طریقے سے نکالا جانے والا سابق وزیراعظم جو کہ اب اپنی پرتشدد کاروائیوں سے مکمل ایکسپوز ہوچکا ہے فتنہ و انتشار کا راستہ اختیار کرتے ہوے میڈیا اور سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال کرتے ہوے باقاعدہ گالم گلوچ الزامات اور عوام میں اداروں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اس کا کلٹ سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف توہین آمیز ٹرینڈ چلاتا ہے جسکی سربراہی یہ خود کرتا ہے۔

اس شخص کا ایک ہی مقصد ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام رکھا جاے تاکہ معاشی استحکام نہ آسکے۔اس سلسلے میں اسکے پیڈ میڈیا ٹرولز اور یو ٹیوبرز مسلسل منفی اور جھوٹا پراپیگنڈہ کرتے ہیں خواہ وہ ملکی سلامتی ہو یا آئ ایم ایف سے ہونے والی ڈیل۔ یہ شخص اقتدار جانے کے بعد گویا حواس ہی کھو بیٹھا اور اس حد تک آگیا کہ آئین اور قانون کو نہ مانتے ہوے ملک کو آگ لگانے کے در پر آگیا۔

عدالت کے سامنے پیش ہو کر بجاے اپنے جرائم کے اقرار کرنے کے اس شخص نے عدالتی احکامات ہوا میں اڑاتے ہوے اپنے گھر کے اردگرد ایک مسلح جتھہ جمع کیا جنہوں نے ان باوردی اہلکاروں پر پٹرول بموں پتھروں ڈنڈوں سے حملہ کیا جو اس سے عدالتی وارنٹ کی تکمیل کروانے آے تھے۔

یہ رویہ قطعاً کسی سیاسی جماعت کا نہیں ہوسکتا۔ سب سے عجیب بات جس سے پاکستان کے ایک عام شہری کو بھی سوچنے پر مجبور کردیا وہ ریلیف ہے جو اس کو مسلسل عدالت سے مل رہا ہے۔ یعنی دو یا تین دفعہ یہ شخص عدالت جاتا ہے اپنے ساتھ دو سو سے تین سو مسلح لوگوں کا جتھہ جو باقاعدہ عدالت پر حملہ آور ہو کر اسے میدان جنگ بنا دیتے ہیں۔پولیس کی گاڑیاں و موٹرسائیکل نظر آتش کرتے ہیں۔قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو ڈنڈے اور پتھر مارتے ہیں اور یہ اس مقدمے میں جسمیں اس پر فرد جرم عائد ہونی ہوتی ہے گاڑی میں شہنشاہ کی طرح حاضری لگانے کا ڈرامہ کرتا ہے اور بغیر فرد جرم عائد ہوے اسی جتھے کے حصار میں واپس آجاتا ہے۔

 تکلیف دہ بات یہ ہے کہ اس جتھے کی سیاست کرنے والے انتشاری کو مسلسل عدالتوں کی طرف سے حفاظتی ضمانتیں دی جارہی ہیں۔ کیا ایک شخص جو مسلح جتھے لیکر احاطہ عدالت میں توڑ پھوڑ کرے اس پر توہین عدالت کا اطلاق نہیں ہوتا؟ کیا آئیندہ کوئ بھی غنڈہ مسلح بدمعاش لیکر عدالت پر حملہ آور ہو تو اسے ایسے ہی چھوٹ دی جاے گی؟ کیا یہ شخص قانون سے بالاتر ہے؟ کاش نو اپریل کی رات کو ہونے والی آئین شکنی پر اس شخص اور اس کے آئین شکن ٹولے کے خلاف کاروائ ہوجاتی تو شائد آج پاکستان اس نہج تک نہ پہنچتا۔ لیکن اب شائد بہت دیر ہوچکی ہے۔یہ شخص مسلسل عدالتی ریلیف کی وجہ سے اسوقت گویا ریاست پر حاوی نظر آتا ہے۔

حکومت اسوقت شدید معاشی مسائل کا شکار ہے اور عوام دو وقت کی روٹی کے لئے پریشان۔ایسے میں اگر انصاف کرنے والی عدالتیں بھی اس فتنے کو مسلسل ریلیف دیں گی تو کیا آنے والے وقت میں اس ملک میں وہ جمہوریت جو پہلے ہی بہت کمزور ہے قائم رہ سکے گی۔

The contributor, Shabnam Husnain, is an activist.

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: