مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر محترمہ مریم نواز شریف پر ماضی میں کرپشن کے جھوٹے کیسز تھے اور ان پر کوئی جرم ثابت ہوئے بغیر انہیں جیلوں میں ناحق قید کیا گیا۔ کیسز کرپشن کے تھے مگر محترمہ مریم نواز شریف کو سزائے موت کے قیدیوں والی جیل یعنی ڈیتھ سیل میں رکھا گیا اور پھر وہاں عمران خان اور فیض حمید کے کہنے پر کیمرے نصب کیے گئے اور محترمہ مریم نواز شریف کو نماز پڑھنے کیلئے مصلا اور تلاوت کیلئے قرآن مجید دینے سے بھی روک دیا گیا۔
محترمہ مریم نواز شریف رات کے وقت کراچی میں واقع ایک ہوٹل کے کمرے میں اپنے شوہر کے ہمراہ آرام کر رہی تھیں جب اس کمرے کا دروازہ توڑا گیا، کیمرے سے ان کی ویڈیوز بنائی گئیں اور ان کے شوہر کو کسی جرم کے بغیر گرفتار کر لیا گیا۔
تحریکِ انصاف کے میڈیا سیل نے محترمہ مریم نواز شریف کے خلاف سوشل میڈیا پر فحش اور تضحیک آمیز ٹرینڈ چلائے جن میں ایسی بازاری زبان استعمال کی گئی کہ جو ہمارے معاشرے کے لیے کسی بھی لحاظ سے قابلِ قبول نہیں ہے۔ تحریکِ انصاف کا یہ میڈیا سیل باقاعدہ بنی گالا سے ہدایات حاصل کرتا ہے جس کی نگرانی عمران خان کی مبینہ بیوی بشریٰ مانیکا کرتی ہیں۔
محترمہ مریم نواز شریف کے متعلق عمران خان جلسوں سے خطاب کے دوران ایسے جملے بول چکے ہیں کہ جو نہ صرف مریم نواز شریف کیلئے توہین آمیز ہیں بلکہ ہر مشرقی خاتون اور ہر عزت دار گھرانے کیلئے قابلِ نفرت ہیں۔ عمران خان نے کبھی انہیں نانی کہہ کر تمسخر اڑایا اور کبھی شوہر کے حوالہ سے نازیبا الفاظ بولتے ہوئے ان کی تضحیک کی۔
اس سب سے بڑھ کر یہ حقیقت کہ عمران خان کو مریم نواز شریف کے والد کے خلاف جھوٹ اور دھوکے پر مبنی زہر آلود مہم چلانے کیلئے سیاست کے میدان میں اتارا گیا تھا اور پھر مریم نواز شریف کے والد کے دورِ حکومت میں عمران خان جن سازشوں اور غیر آئینی ہتھکنڈوں کا حصہ رہے، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔
عمران خان کو اقتدار میں لانے کیلئے مریم نواز شریف کے والد کے خلاف منفی اور مفروضوں پر مبنی مہم چلائی گئی اور پھر باقاعدہ پلاننگ کے تحت مریم نواز شریف کے والد کو ایک ایسے عدالتی فیصلہ کی بھینٹ چڑھا دیا گیا جس میں آئین کی جو تشریح کی گئی اس کا قانون کی کسی بھی ڈکشنری میں کوئی جواز موجود نہیں ہے۔ عمران خان کو الیکشن میں دھاندلی کے ذریعہ کامیاب کرنے کیلئے مریم نواز شریف کو ان کے والد کے ہمراہ ائیر پورٹ سے اغواء کیا گیا۔
مریم نواز شریف کے والد کے خلاف کفر و ارتداد، وطن سے غداری، گستاخ، واجب القتل، قادیانی، ہندو، بھارتی ایجنٹ، مودی کا یار اور چور ڈاکو جیسے الزامات پر مبنی بدترین سیاسی و مذہبی مہم چلائی گئی جس میں عدالتوں، میڈیا چینلز، صحافی، مذہبی و سماجی تنظیموں، لابنگ فرمز، حاضر سروس اور ریٹائرڈ جرنیلوں، یوٹیوبرز، انٹرنیشنل میڈیا اور ملک میں موجود غیر مقبول سیاسی دھڑوں کو استعمال کیا گیا۔
مریم نواز شریف کی جماعت کا عوامی مینڈیٹ چھینا گیا اور آر ٹی ایس بند کر کے کئی روز تک نتائج کو “مینیج” کیا گیا اور پھر مسلم لیگی قیادت اور کارکنان کے خلاف فاشزم پر مبنی غیر آئینی و غیر قانونی ہتھکنڈوں کا استعمال کیا گیا۔ اس وطن کو معاشی و اقتصادی اور سفارتی لحاظ سے تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا جس کی ترقی و خوشحالی کیلئے مریم نواز شریف کے والد کی خدمات کا اعتراف پوری دنیا کرتی ہے۔
آج بھی عمران خان اور تحریکِ انصاف کے دیگر کئی راہنما میڈیا کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے اور سوشل میڈیا پر ٹویٹس اور پوسٹس کرتے ہوئے مریم نواز شریف کے خلاف ایسی زبان استعمال کرتے ہیں جو نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ مشرقی روایات کے بھی منافی ہے اور آئین و قانون کے بھی خلاف ہے۔ تحریکِ انصاف کا میڈیا سیل آج بھی مریم نواز شریف کے خلاف مسلسل لغویات اگلنے میں مصروف ہے۔
ان تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے مریم نواز شریف بھرپور انداز میں جواب دینے، کھل کر تنقید کرنے، سیاسی میدان میں کھڑی رہنے، سخت ردعمل کا اظہار کرنے، عمران خان کو اس کی جماعت سمیت ایکسپوز کرنے، اپنے اوپر ہونے والے ہر ظلم کو بیان کرنے اور آئینی و قانونی حدود میں رہ کر انتقام لینے میں حق بجانب ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عمران خان اور اس کے ہینڈلرز کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور قرار واقعی سزائیں دی جائیں لیکن بہرحال محترمہ مریم نواز شریف اپنی طرف سے سیاسی و غیر سیاسی ردعمل کا پورا حق رکھتی ہیں۔
کچھ نام نہاد صحافی جو درحقیقت صحافت کے روپ میں تحریکِ انصاف کے کارکن ہیں، وہ سوشل میڈیا پر محترمہ مریم نواز شریف کی تقاریر پر تبصرے کرتے ہوئے یہ اعتراض اٹھاتے ہیں کہ وہ عمران خان کا بار بار ذکر کرتی ہیں اور ان کی توپوں کا رخ زیادہ تر عمران خان کی جانب رہتا ہے۔ ان میں سے کچھ افراد تو مریم نواز شریف کی تقریر سنتے ہوئے یہ گنتی جاری رکھتے ہیں کہ عمران خان کا نام کتنی بار آیا اور کتنی بار عمران خان پر تنقید کی گئی حالانکہ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ آج بھی عمران خان کی ہر تقریر مریم نواز کے والد نواز شریف کے نام کے گرد طواف کرتی رہتی ہے اور نواز شریف کے خلاف جھوٹے الزامات عائد کیے بغیر عمران خان کی کوئی تقریر ریکارڈ کا حصہ نہیں ہے۔ مریم نواز شریف پر یہ بھی اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں کہ وہ عدلیہ اور فوج کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ مریم نواز شریف کسی ادارہ کو نہیں بلکہ صرف ان کالی بھیڑوں کو بےنقاب کرتی ہیں جو اداروں میں بیٹھ کر ان کی ساکھ کو بھی متاثر کر رہی ہیں اور ریاست کے اندر عدم استحکام کا باعث بھی بن رہی ہیں۔
مریم نواز شریف کی تقاریر میں عمران خان، چند ججز اور کچھ جرنیلوں کے ذکر پر اعتراضات اٹھانے والے ہر گز حق بجانب نہیں ہیں اور یقیناً ایسے افراد ان تمام مظالم کے حمایتی اور طرف دار ہیں جو محترمہ مریم نواز شریف، ان کے والد، ان کے خاندان اور ان کی جماعت پر ڈھائے گئے۔ ایسے افراد صرف ذاتی مفادات کے حصول کیلئے عمران خان، جانبدار ججز اور آئین شکن جرنیلوں کی بےجا خوشامد اور مریم نواز شریف کے خلاف زہر اگلنے پر مجبور ہیں جبکہ مریم نواز شریف یقیناً حق بجانب ہیں۔
Masha Allah ♥️…. Very good ☺️ explaination of current situation of Pakistan ..