لاہور—تحریکِ انصاف کے راہنما اور سابق رکنِ پنجاب اسمبلی فیاض الحسن چوہان نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا، انہوں نے پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ریاست سے ٹکراؤ کی راہ پر چل رہے ہیں جو کہ سیاستدان کا کام نہیں ہے۔ فوج کیلئے محبت میرے اور میرے خاندان کے اندر رچی ہوئی ہے اور میں اپنے ملک کے خلاف ہر سازش کو بےنقاب کرتا رہوں گا۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ ایک خط دکھا کر ہمیں امریکی سازش والے بیانیہ کے پیچھے لگا دیا گیا اور پھر اچانک سب ختم ہو گیا، امریکی فرم ہائر کر کے امریکہ سے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں شروع کر دی گئیں اور اب یہ حالات ہیں کہ امریکی کانگریس کے لوگ تحریکِ انصاف کیلئے لابنگ میں مصروف ہیں۔
انہوں نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ان واقعات سے بڑا دکھ پہنچا، تحریکِ انصاف کی قیادت نے ان واقعات کو روکنے کی کوشش نہیں کی، عمران خان نے 14 مئی کو زوم میٹنگ کے دوران سب کو 9 مئی کے واقعات کی مذمت سے منع کر دیا اور کہا کہ کوئی بھی دفاعی پالیسی کی جانب نہیں جائے گا۔ عمران خان زوم میٹنگز میں اپنے ترجمانوں کو فوج کے خلاف بیانات دینے کی ہدایات جاری کرتے تھے اور انہوں نے ہی میٹنگز میں ہمیں ملٹری ایریاز میں جانے اور مظاہرے کرنے کی ٹریننگ دی۔
سابق رکنِ پنجاب اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ میں پارٹی میں واحد ایسا شخص تھا جس نے عمران خان کو ریاست سے ٹکراؤ سے روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ سیاست میں تشدد، انتہاء پسندی اور دہشتگردی نہیں ہونی چاہیے۔ فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ انھی وجوہات کی بناء پر انہیں پارٹی میں کھڈے لائن لگا دیا گیا جبکہ بنی گالا اور زمان پارک میں داخلہ پر بھی پابندی عائد کر دی، میں کور کمیٹی کا رکن تھا مگر پھر مجھے نکال دیا گیا۔
فیاض الحسن کا کہنا تھا کہ میں عمران خان کا میڈیا ایڈوائزر تھا میری گرفتاری پر عمران خان نے ایک لفظ تک نہیں بولا جس سے مجھے بڑی تکلیف محسوس ہوئی، میرا بھتیجا، بہنوئی اور بھانجا بھی گرفتار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج ہوئیں، مجھ پر تشدد کیا گیا مگر عمران خان خاموش رہے۔ فواد چودھری، شہباز گل، علی امین گنڈا پور، مراد سعید، عالیہ حمزہ ، شیریں مزاری اور دیگر ارکان عمران خان سے فوج اور ریاست کے خلاف بیانات دلواتے تھے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر، پرویز الہٰی اور دیگر کچھ افراد ایک نئے پلیٹ فارم سے سامنے آنے والے ہیں۔