—اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — برطانوی اخبار “دی اکانومسٹ” کے مطابق نواز شریف چوتھی بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، نواز شریف وطن واپس آ چکے ہیں جبکہ اس موقع پر ان کی جماعت لاہور میں ایک بہت بڑے اجتماع کے انعقاد میں کامیاب ہوئی ہے، مسلم لیگ نواز کی مستحکم حکومت پاکستان کی معیشت کیلئے بہتر ثابت ہو سکتی ہے۔
دی اکانومسٹ کے مطابق چار برس قبل نواز شریف کا سیاسی کیریئر ختم ہوتا دکھائی دے رہا تھا، تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے نواز شریف کو جولائی 2017 میں بدعنوانی کا الزام عائد کر کے ایک بار پھر اقتدار سے بےدخل کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا اور کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے کیلئے تاحیات نااہل بھی قرار دے دیا گیا تھا جبکہ بعدازاں نواز شریف کو جلا وطن بھی کر دیا گیا۔
برطانوی اخبار میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ نواز شریف کے بھائی شہباز شریف کی وزارتِ عظمیٰ کے دور میں بھی نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے راستہ ہموار نہ ہو سکا کیونکہ نواز شریف کو گرانے والے طاقتور جرنیلوں کو نواز شریف کی وطن واپسی قبول نہ تھی لیکن بالآخر اب وہ طاقتور جرنیل بھی پیچھے ہٹ گئے ہیں اور نواز شریف چار برس برطانیہ میں رہنے کے بعد 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آ چکے ہیں۔
دی اکانومسٹ کے مطابق 73 سالہ نواز شریف کی وطن واپسی شاندار تھی، نواز شریف اپنے حامیوں اور نامور صحافیوں سے بھرپور ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعہ اسلام آباد پہنچے اور پھر وہاں سے ایک ہیلی کاپٹر پر لاہور میں ایک بڑے جلسہ کی جانب روانہ ہوئے جہاں ایک جمِ غفیر ان کا منتظر تھا، ان کی جماعت “پاکستان مسلم لیگ نواز” نے اپنے قائد کی وطن واپسی کے موقع پر ایک نیا اور دلکش ترانہ بھی جاری کیا جس کے بول کچھ یوں تھے؛
“آؤ پھر سے سنبھالو نواز شریف
یہ ملک بچا لو نواز شریف”
نواز شریف عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران ان جرنیلوں کیلئے بھی مفاہمت پسند دکھائی دیئے جن کے متعلق وہ جلاوطنی کے وقت سخت موقف رکھتے تھے، نواز شریف نے اعلان کیا کہ “میں انتقام لینے کی کوئی خواہش نہیں رکھتا” اور پھر پرجوش انداز میں کہا کہ “نواز شریف صرف عوام کی بھلائی چاہتا ہے”۔
برطانوی اخبار کے مطابق پاکستان کے طاقتور جرنیلوں کی یہ عادت رہی ہے کہ وہ ہر بار نواز شریف کو اقتدار سے بےدخل کرتے ہیں اور پھر اپنے لائے ہوئے حکمران کی ناکامی پر نواز شریف کیلئے راستہ بحال کرنے لگتے ہیں، آخری بار ان طاقتور جرنیلوں نے نواز شریف کو ہٹا کر ایک سازشی نظریات رکھنے والے عمران خان کو اقتدار دلوایا مگر یہ تجربہ ناکام ثابت ہوا جبکہ عمران خان اب کرپشن کے جرم میں جیل کاٹ رہے ہیں۔
دی اکانومسٹ کے مطابق اگر نواز شریف اور عمران خان کا موازنہ کیا جائے تو نواز شریف کہیں زیادہ بہتر ہیں جبکہ وہ اب چوتھی بار وزیراعظم منتخب ہوتے ہوئے بھی دکھائی دے رہے ہیں، آئندہ برس عام انتخابات ہونے والے ہیں اور فوج اب سازشی نظریات رکھنے والے عمران خان کی پارٹی کو روکنا چاہتی ہے کیونکہ اس نے کئی مواقع پر فوج کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔
لندن میں قائم “دی اکانومسٹ” نے لکھا ہے کہ “پاکستان مسلم لیگ نواز” کی مستحکم حکومت پاکستان کی معیشت کیلئے بہتر ثابت ہو سکتی ہے، ملک میں شدید مہنگائی اور بےروزگاری ہے جبکہ قرضوں کی ادائیگیوں میں بھی توازن کے سنگین مسائل درپیش ہیں، آئی ایم ایف کی ٹیم اگلے ہفتہ پاکستان کا دورہ کرنے والی ہے جو 3 بلین ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی دوسری قسط جاری کرنے کے متعلق بات چیت کرے گی۔
دی اکانومسٹ کے مطابق نواز شریف ایک حقیقت پسندانہ بزنس مین ہیں جنہیں پنجابی کاروباری اداروں کی حمایت بھی حاصل ہے تاہم عوامی سطح پر انہیں کچھ مسائل کا بھی سامنا ہے، شہباز شریف بطور وزیراعظم بدانتظامی اور مہنگائی میں اضافہ سمیت ایسے مسائل کا شکار رہے جو انہیں عمران خان سے وراثت میں ملے تھے جبکہ عمران خان خود کو بےقصور قرار دیتے ہوئے معاشی بحران اور دیگر مسائل کی ذمہ داری جرنیلوں اور امریکہ پر عائد کر چکے ہیں۔
برطانوی اخبار کے مطابق پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر جارحانہ انداز اختیار کیے ہوئے ہیں، وہ سپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کے تحت سعودی عرب اور دیگر اسلامی اتحادیوں کی جانب سے سرمایہ کاری کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ موجودہ نگران حکومت بھی ان کی ہدایات کے مطابق کام کر رہی ہے۔