مری (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف نے مری میں جماعت کی تنظیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک وزیراعظم کو اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر عہدے سے فارغ کر دیا گیا، سوچنے والوں نے سوچا کہ نواز شریف کے خلاف کچھ نہیں ملا تو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیتے ہیں، یہ مثال صرف پاکستان میں قائم ہوئی۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ ہمارے دورِ حکومت میں ڈالر 104 روپے پر تھا، سبزیاں دس دس روپے کلو پر آ گئی تھیں، روٹی 4 روپے کی تھی، بجلی کے بلز لوگ خوشی خوشی ادا کرتے تھے جبکہ بجلی اور گیس کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا گیا، ہمارے منصوبوں سے بجلی کی پیداوار میں 11 ہزار میگا واٹ کا اضافہ ہوا جس سے پاکستان میں بجلی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو گیا تھا۔
تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے 2013 میں بھی پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا تھا، پاکستان “ایف اے ٹی ایف” کی گرے لسٹ میں تھا اور پھر ہم پاکستان کو وائٹ لسٹ میں لائے، ہم نے “آئی ایم ایف” کا پروگرام مکمل کیا اور انہیں بائے بائے کہا، ہمارے ادوار میں بھارت کے دو وزرائے اعظم پاکستان آئے اور کہا کہ ہم بیٹھ کر بات کرنا چاہتے ہیں.
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا لیکن پھر ہمارے بعد پاکستان کے کلچر کو خراب کیا گیا اور ہر طرف تباہی پھیر دی گئی جبکہ اقتدار میں حسد، بغض اور منافقت شامل کی گئی جن کا اس سطح پر کوئی وجود ہی نہیں ہونا چاہیے، پاکستان پر بڑا بھاری ظلم کیا گیا۔
مسلم لیگ نواز کے قائد نے کہا کہ سیاست کیلئے جھوٹ بولنے کا کیا فائدہ ہو گا؟ یہاں تو شاید حکومت مل جائے مگر پھر اللّٰه کو کیا جواب دیں گے؟ اگر آپ قوم کو دھوکہ دیں، جھوٹ بولیں، جھوٹے وعدے کریں، سبز باغ دکھائیں اور پھر یہ سمجھیں کہ اللّٰه تعالٰی آپ کو معاف کر دے گا تو ایسا نہیں ہو گا، اللّٰه تعالٰی “حقوق اللّٰه” تو معاف فرما دیتا ہے مگر “حقوق العباد” کی معافی نہیں ہے۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے اور مریم نواز کو جیل میں رکھ کر انتخابات کروانے اور اس (عمران خان) کو اقتدار میں لانے کا منصوبہ تھا، پاکستان کو اِس حال میں پہنچانے والوں نے پاکستان کے ساتھ بڑا ظلم کیا ہے، انہوں نے “بغل میں چھری اور منہ میں رام رام” والا کردار ادا کیا ہے، پاکستان جس طرح 2017 میں چل رہا تھا اگر ویسے چلتا رہتا تو آج پاکستان کے حالات بہت اچھے ہوتے۔