اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی زوجہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس میں اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔
جج محمد بشیر کی طرف سے جاری کردہ 44 صفحات کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیرملکی سربراہوں سے موصول ہونے والے 108 تحائف میں سے سعودی ولی عہد کی طرف سے دیے گئے گراف جیولری سیٹ کو توشہ خانہ میں رپورٹ تو کیا گیا، لیکن جمع نہیں کرایا گیا۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں لکھا ہے کہ تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا۔ گراف جیولری سیٹ، جس کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی، کو محض 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا گیا۔ فیصلے کے مطابق، تحفے کی قیمت کم لگانے کے لئے عمران خان کے کہنے پرایساعمل کیا گیا۔
تفصیلی فیصلے کیمطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کرتے ہوئے 157 کروڑ سے زائد کا مالی فائدہ بھی حاصل کیا۔
فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران نیب نے بشریٰ بی بی اور عمران خان کو متعدد نوٹسز بھیجے، لیکن انہوں نے قیمت کے تعین کے لئے بار بار دئیے گئے نوٹسز کو نظرانداز کیا۔ عدالت نے بتایا کہ ملزمان کا رویہ توشہ خانہ کیس کے ٹرائل کے دوران نامناسب تھا، وکلاء صفائی کی بار بار تبدیلی اور سماعت کے لئے رضامند نہ ہونے کے ساتھ ساتھ، عمران خان نے عدالت میں جوابات جمع کرانے یا پیش ہونے میں تاخیر کی۔
آخر میں احتساب عدالت نے لکھا کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کو 14، 14 برس قید بامشقت کی سزا سنائی جاتی کیونکہ عمران خان نے بطور وزیراعظم اپنے اثر و رسوخ کا غلط استعمال کیا۔