ACROSS TT

News

Pakistan Warns Taliban: We Can Push You Back Into the Caves, Says Defence Minister Khawaja Asif

Pakistan’s Defence Minister Khawaja Asif warned that Islamabad possesses the capability to push the Taliban “back into the caves” if provoked, asserting that even a fraction of Pakistan’s military strength could dismantle the regime. He said Pakistan chose dialogue for peace at the request of allied Islamic nations but cautioned that any act of terrorism or aggression from Afghan soil would meet a decisive response.

ہم طالبان کو دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف

پاکستان کو طالبان حکومت کو ختم کرنے کے لیے اپنے اسلحے کا ایک معمولی حصہ بھی استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، اگر ضرورت پڑی تو ہم طالبان کو دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستان امن چاہتا ہے مگر اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی کے دفاع میں کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

Pakistan vows decisive action after failed talks with Afghan Taliban

After failed negotiations with the Afghan Taliban in Doha and Istanbul, Pakistan warned it would take all necessary steps to protect its citizens and eliminate militant groups it blames for cross-border attacks, signalling a potential escalation in regional tensions.

افغان طالبان سے مذاکرات ناکام، پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کا اعلان

پاکستان نے افغان طالبان سے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے عوام کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں اور معاونین کے خلاف ہر ممکن کارروائی کی جائے گی۔

Pakistan offers Bangladesh Karachi Port access to boost regional trade

In a landmark proposal during renewed talks in Dhaka, Pakistan invited Bangladesh to use Karachi Port for exports, seeking to revive dormant economic links and open alternative routes to China and the Gulf as regional alliances shift.
Analysisنواز شریف عام انتخابات میں فتح یاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں،...

نواز شریف عام انتخابات میں فتح یاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ

نواز شریف الیکشن میں فتحیاب ہو کر وزیراعظم منتخب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، وہ مشکل ترین حالات سے نکل کر سیاسی میدان میں ابھرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، نواز شریف ملک کی معاشی اور سفارتی سطوح پر بہتری لا سکتے ہیں، دی واشنگٹن پوسٹ۔

spot_img

واشنگٹن، ڈی سی (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی اخبار ”دی واشنگٹن پوسٹ“ نے لکھا ہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات میں نواز شریف فتح یاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ اس کے علاوہ کوئی بھی نتیجہ حیرت انگیز ہو گا۔

واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ تین بار وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف کو تینوں بار آئینی مدت مکمل ہونے سے پہلے اقتدار سے بےدخل کر دیا گیا، پاکستانی عوام جمعرات کو ایک بار پھر عام انتخابات میں اپنا فیصلہ سنانے والے ہیں جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف فتح یاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ نواز شریف کے سب سے بڑے حریف اور سابق وزیراعظم عمران خان عدالتی مقدمات کے تودے تلے دب چکے ہیں اور پاکستانی فوج سے ٹکراؤ کے بعد جیل میں قید ہیں جبکہ کئی دہائیوں تک فوج کے ساتھ برسرِ پیکار رہنے والے نواز شریف کو عدالت کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے کلیئر کر دیا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ فی الحال نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کر چکے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 2017 میں بدعنوانی کے الزام میں اقتدار سے بےدخل کیے جانے کے بعد نواز شریف اب چوتھی بار وزیراعظم منتخب ہونے والے ہیں جو کہ ان کیلئے خود کو کلیئر کرنے اور پاکستانی سیاست میں مسلم لیگ (ن) کے غلبہ کو مزید طاقتور بنانے کیلئے ایک بہترین موقع ہو گا جبکہ یہ ان کی بیٹی مریم نواز کیلئے لائم لائٹ سے نکلنے کا بھی موقع ہو گا جو کہ مستقبل میں نواز شریف کی جگہ لے سکتی ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ نواز شریف فوجی دباؤ اور قانونی مقدمات سے اجنبی نہیں ہیں، فوجی دباؤ اور قانونی مقدمات نے نواز شریف کے تین ادوارِ حکومت کو قبل از وقت ختم کیا تاہم نواز شریف ہر بار مشکل ترین حالات سے نکل کر ایک بار پھر ابھر کر میدان میں آنے کی مضبوط صلاحیت رکھتے ہیں۔

واشنگٹن میں قائم اخبار کے مطابق پاکستان میں پچھلے دو برس ایسے ہنگامہ خیز رہے ہیں کہ وہ پاکستانی سیاست کے معیارات کے لحاظ سے بھی قابلِ ذکر ہیں، معاشی نمو تاریخی گراوٹ کے گرد گھوم رہی ہے جبکہ عمران خان جیل میں قید رہ کر انتخابی مہم چلانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور عسکریت پسندوں کے حملوں نے سیاسی عدم استحکام میں اضافہ کیا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق نوز شریف کو بطور وزیراعظم ایک ایسی فوج کا مقابلہ کرنا پڑے گا جس کے اثر و رسوخ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ نواز شریف کو عمران خان کے مشتعل حامیوں کا بھی مقابلہ کرنا ہو گا، گزشتہ ہفتے کے دوران عمران خان کو تین مختلف مقدمات میں جیل کی سزائیں سنائی گئی ہیں جن میں کرپشن، غیر قانونی شادی اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی جیسے جرائم شامل ہیں۔

امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ نواز شریف 6 برس قبل اقتدار سے اپنی بےدخلی کا ذمہ دار عمران خان کو ٹھہراتے ہیں، نواز شریف عمران خان کی جیل میں قید اور سزاؤں پر تبصرے میں کہہ چکے ہیں کہ جیسا بویا جائے گا ویسا ہی کاٹنا پڑے گا جبکہ انہوں نے عمران خان سے مفاہمت کے امکانات کا کوئی واضح اشارہ نہیں دیا۔

عمران خان 2018 میں وزیراعظم بننے کیلئے تیار تھے جبکہ نواز شریف کو بدعنوانی کے الزامات میں 10 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، پھر 2019 میں نواز شریف کو علاج کیلئے لندن جانے کی اجازت دی گئی اور بعدازاں مفرور قرار دے دیا گیا تاہم گزشتہ برس عدالت کی جانب سے نواز شریف کو گرفتاری سے عارضی تحفظ فراہم کیا گیا جس سے اکتوبر میں نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے راہ ہموار ہوئی جہاں ان کے آبائی شہر لاہور میں ان کے حامیوں نے ہزاروں کی تعداد میں خیر مقدم کیا۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق نواز شریف عمران خان کی طرح بیان بازی میں مہارت نہیں رکھتے تاہم نواز شریف نے ماضی میں ایک بزنس مین اور ایک لیڈر کے طور پر ملکی معیشت کو سنبھالنے کے حوالہ سے اپنی انتخابی مہم کو کامیاب بنایا ہے جبکہ ان کے حامی پُرامید ہیں کہ نواز شریف ایک سٹیٹس مین کی حیثیت سے امریکہ، چین اور دیگر ممالک کے ساتھ باعزت تعلقات کو آگے بڑھائیں گے۔

پیر کے روز نواز شریف نے مری میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کیا جہاں برفباری کے موسم میں بھی ان کے حامیوں نے ان کا شاندار استقبال کیا، نواز شریف نے 1990 کی دہائی میں علاقہ کی معاشی قسمت کو بدل کر رکھ دیا تھا اور بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد کیلئے ایک موٹروے بھی تعمیر کرائی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ 6 ماہ سے جیل میں قید عمران خان کی مقبولیت جمعرات کو منعقد ہونے والے عام انتخابات کے نتیجہ میں سیاسی و معاشی استحکام کے امکانات میں کمی کی جانب اشارہ کرتی ہے جبکہ تجزیہ نگاروں کے مطابق نواز شریف کے برسر اقتدار میں آنے کی صورت میں فوج سے ٹکراؤ کے خدشات بھی موجود ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے انتخابات کے بعد نواز شریف اور فوج کے درمیان ٹکراؤ کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اداروں میں چند ایسے افراد موجود رہے ہیں جو آئین کے خلاف چلنا چاہتے تھے مگر نواز شریف ہمیشہ اداروں کے ساتھ نہایت متوازن تعلقات چاہتے ہیں۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

error: