ڈبلن (تھرسڈے ٹائمز) — آئرلینڈ کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ میخال مارٹن نے آئرش پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئرلینڈ بہت جلد فلسطین کو باضابطہ ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے جا رہا ہے۔
سائمن ہیرس کے بطور سولہویں آئرش وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد کابینہ کی تقرری سے متعلق بحث کے دوران منگل کے روز پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے میخال مارٹن نے کہا کہ اب فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے میں تاخیر کا کوئی جواز باقی نہیں رہا۔
آئرلینڈ کے ڈپٹی وزیراعظم، وزیرِ خارجہ اور وزیرِ دفاع میخال مارٹن نے بتایا کہ وہ غزہ میں امن کے قیام سے متعلق اقدامات کرنے والے ممالک کے ساتھ فلسطین کو تسلیم کرنے کے حوالہ سے بات چیت کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ میرا ارادہ ہے کہ جب یہ وسیع تر بین الاقوامی بات چیت مکمل ہو جائے گی تو حکومت فلسطین کو تسلیم کرنے کے بارے میں ایک باضابطہ تجویز پیش کرے گی تاہم اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا جائے گا۔
آئرلینڈ اور کچھ دیگر یورپین ریاستیں آئندہ ہفتوں میں متوقع امن معاہدہ طے پا جانے کے بعد فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کریں گی، اس حوالہ سے میخال مارٹن کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں سے دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ بات چیت جاری ہے کہ کس طرح مشترکہ طور پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر کے غزہ اور مغربی کنارے کے لوگوں کی مدد کی جا سکتی ہے اور کیسے عرب قیادت میں امن کے اقدامات کو آگے بڑھانے میں معنی خیز کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔
میخال مارٹن نے کہا کہ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ اوسلو معاہدے کو کمزور کرنے اور اس وجہ سے دو ریاستوں کی تشکیل کا معاہدہ ایک ایسے مقام پر پہنچ گیا ہے جہاں حتمی معاہدے کی تشکیل کے بعد اوسلو معاہدے کو تسلیم کرنے کا طریقہ اب قابلِ اعتبار یا قابلِ عمل نہیں رہا، میں نے اس حوالہ سے خطہ کے ان لوگوں سے بات چیت کی ہے جو قیامِ امن کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے اور میں غزہ کے لوگوں پر جاری بمباری کی بھرپور انداز میں مذمت کرتا ہوں، سفارتی سطح پر براہِ راست محنت سے بین الاقوامی اتحاد کے قیام سے متعلق ہمارا نقطہ نظر فلسطینیوں کیلئے کہیں زیادہ کارگر ثابت ہو گا۔
فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کا معاملہ آئرش حکومت میں طویل عرصہ سے زیرِ بحث رہا ہے جبکہ اس حوالہ سے یکے بعد دیگرے وزراء نے مشورہ دیا کہ آئرلینڈ کو اصولی طور پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم آئرلینڈ فلسطینی ریاست کو اُس وقت تسلیم کرے گا جب وہ مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کیلئے کردار ادا کر سکے گا جبکہ غزہ میں حالیہ جنگ نے آئرلینڈ میں اس مسئلہ کو ایک نئی تحریک دی ہے۔
آئرش ڈپٹی وزیراعظم، وزیرِ خارجہ اور وزیرِ دفاع میخال مارٹن اس حوالہ سے اردن، مصر اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ساتھ سلووینیا، مالٹا اور بیلجیئم سمیت یورپی یونین کے ہم خیال ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کرتے رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ برسلز میں منعقد ہونے والے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں سابق ائرش وزیراعظم ’’لیو وراڈکار‘‘ نے سپین، سلووینیا اور مالٹا کے وزرائے اعظم سے ملاقات کی تھی جس کے بعد انہوں نے بیان جاری کیا تھا کہ وہ فلسطین کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہیں۔