- لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر مجھے تاحیات نااہل قرار دیا گیا اور پارٹی صدارت بھی چھینی گئی، یہ اختیار انہیں کس نے دیا؟ مجھے یہ پوچھنے کا حق ہے اور میں یہ حق تادمِ مرگ اپنے پاس رکھوں گا۔
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا اور پھر مجھ سے مسلم لیگ (ن) کی صدارت بھی چھین لی گئی، جنہوں نے تاحیات نااہل کروایا انھی لوگوں نے پارٹی صدارت سے بھی علحیدہ کروایا، بتایا جائے کہ تین بندے کیسے 25 کروڑ عوام کے منتخب وزیراعظم کو نکال سکتے ہیں؟ وہ لوگ کیسے جماعت کی صدارت چھین سکتے ہیں؟
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں یہ پوچھنے کا حق رکھتا ہوں اور میں یہ حق تادمِ مرگ اپنے پاس رکھوں گا، مجھے پاکستان کی قوم سے بھی گلہ ہے کہ ایک منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیا گیا اور یہ قوم خاموش بیٹھی رہی، ان ججز کا بھی احتساب ہونا چاہیے جنہوں نے یہ فیصلے دیئے، ہمیں نکال کر ایک ایسے بندے کو نکال دیا جس نے ملک میں تباہی مچا دی۔
قائدِ مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میرے خلاف نیب انکوائریز میں اعجاز الاحسن کو مانیٹرنگ جج بٹھا دیا گیا، میرے پاس ایک سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو موجود ہے، آڈیو میں ثاقب نثار نے کہا کہ نواز شریف کو ہٹانا ہے اور عمران خان کو لانا ہے، ہماری حکومت ہٹا کر پاکستان پر تلوار چلائی گئی، آج تک سمجھ نہیں پایا کہ ہماری حکومت کیوں الٹایا گیا، ہماری حکومت کا تختہ نہ الٹایا جاتا تو آج ہم ایشیاء میں سب سے آگے ہوتے ہیں۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا کہ مظاہر نقوی سے پوچھنا چاہیے کہ یہ جائیدادیں کہاں سے بنائی ہیں؟ ہم نے نیب کی پیشیاں بھگتی ہیں، مظاہر نقوی کو بھی نیب میں ڈالنا چاہیے، مظاہر نقوی سے بھی حساب کتاب لینا چاہیے، اعجاز الاحسن چیف جسٹس بننے والے تھے مگر وہ بھاگ گئے، وہ کیوں بھاگ گئے؟
ان کا کہنا تھا کہ مجھے نکالنے والے یہ بھی کہتے تھے کہ نواز شریف موٹرویز پر پیسہ کیوں لگا رہا ہے، سب جانتے ہیں کہ موٹرویز نے پاکستان کی معیشت میں کتنا حصہ ڈالا، آج پوری قوم ان موٹرویز کی اہمیت اور افادیت سے واقف ہے، چینی صدر نے کہا کہ مسٹر نواز شریف سی پیک آپ کیلئے چین کی طرف سے تحفہ ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر میاں نواز شریف نے کہا کہ جب تک میں وزیراعظم تھا ہر چیز بشمول سبزی، گیس، پیٹرول، ڈیزل کی قیمتیں مناسب تھیں، پورے چار سال تک ڈالر 104 روپے تک رہا، اسحاق ڈار نے اس وقت معیشت کو سنبھال کر رکھا، تب پاکستان ترقی کر رہا تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن 2013 کے بعد میں سب سے پہلے عمران خان سے ملنے کیلئے بنی گالا گیا اور کہا کہ 35 پنکچرز والی بات درست نہیں ہے، عمران خان نے کہا کہ ہم پاکستان کی خاطر مل کر چلتے ہیں مگر اس کے بعد عمران خان، طاہر القادری اور ظہیر الاسلام لندن چلے گئے اور ہماری منتخب حکومت کے خلاف سازشوں کا جال تیار کیا گیا۔
میاں محمد نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جج شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ جرنیل آئے اور کہتے ہیں کہ نواز شریف اور مریم نواز کو جیل میں رکھنا ہے اور انہیں باہر نہیں آنے دینا، یہ ساری باتیں کسی کنارے لگنی چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن میرے لیے بہت قابلِ اطمینان ہے، آپ سب کو یہاں دیکھ کر بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں، ایک ایک چہرہ مسلم لیگ (ن) کا ستون ہے، میں نے بہت عرصہ کے بعد مسلم لیگ (ن) کی تمام قیادت کو ایک ساتھ دیکھا ہے، آپ سب میں سے کوئی جیل میں تھا اور کوئی نظر بند تھے، کوئی یہاں پاکستان میں رہ کر مشکل حالات کا سامنا کر رہا تھا مگر کسی نے بھی مشکل وقت میں مسلم لیگ (ن) کو نہیں چھوڑا۔
میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ آپ سب لوگ سونے میں تولنے کے لائق ہیں، آپ لوگوں کو جھوٹے مقدمات میں گرفتار کیا گیا، مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد آج اللّٰه کے فضل سے ایک بار پھر اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں، وہ سب لوگ یہاں موجود ہیں جنہوں نے جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا، کسی کے بیٹے اور کسی کی بیٹی کو گرفتار کیا گیا، آپ سب ایسے تھے کہ ہم سر نہیں جھکائیں گے چاہے جیل سے ہماری لاش جائے۔
قائدِ مسلم لیگ (ن) نے دعائیہ انداز میں کہا کہ اللّٰه تعالٰی مرکز میں شہباز شریف اور پنجاب میں مریم نواز کی مدد فرمائے، مریم نواز شریف نے میرے ساتھ عدالتوں کی پیشیاں بھگتی ہیں، شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیراعظم ہیں اور بڑی بہادری سے مشکلات کا مقابلہ کر رہے ہیں، مہنگائی میں کمی آئی ہے، انشاءاللّٰه حالات ضرور بدلیں گے۔