اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکہ پہلے اپنے انتخابات کو شفاف بنائے پھر دوسروں پر الزام لگائے، امریکا سے پوچھتا ہوں کہ گزشتہ 100 سالوں میں کتنی جمہوری حکومتوں کا تختہ الٹا ہے؟ واشنگٹن نے کتنے فوجی انقلابات کی سرپرستی کی ہے؟
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرے وطن پاکستانی میں جو کچھ بھی ہو رہا ہو امریکہ سمیت کسی تیسرے فریق کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ میرے وطن کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے، ہم امریکی جنگوں میں ساتھ دینے کے نتائج بھگت رہے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ویتنام، جنوبی امریکہ اور مشرقِ وسطٰی میں کروڑوں افراد اپنی جان سے گئے، ہنستے بستے معاشروں کو اجاڑ دیا گیا جبکہ لیبیا، عراق، شام جیسے ممالک اجڑ گئے، آج کل فلسطینیوں کا جو قتلِ عام ہو رہا ہے، اس کا سب سے بڑا سہولت کار امریکہ ہے، پاکستان سے متعلق اس قسم کے مطالبات سے پہلے امریکا کو جمہوریت کے لیے اپنا 100 سالہ ریکارڈ دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف کا اوورسیز چیپٹر درحقیقت امریکہ کا چیپٹر ہے، یہ کل تک امریکہ کو ایبسالوٹلی ناٹ کہتے تھے جبکہ آج جشن منا رہے ہیں، تحریکِ انصاف فی الوقت امریکا میں بہت متحرک ہے جس نے اکسا کر پاکستان کے خلاف قرارداد منظور کروائی، تحریک انصاف بار بار کہہ رہی ہے کہ اس کو جی ایچ کیو سے بات کرنی ہے۔
راہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تحریکِ انصاف سے پارلیمنٹ میں اور عوام کی عدالت میں پوچھ سکتے یہ غزہ میں ہونے والی سازش کا بھی حصہ ہیں، یہ اس سے جڑے ہوئے ہیں، پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کا صرف ایک مقصد ہے کہ پاکستان معاشی طور پر مضبوط نہ ہو سکے اور یہاں کبھی سکون نہ آ سکے، جب تک معاشی استحکام نہیں آئے گا تب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان تمام قومیتوں اور مذاہب کیلئے بنا تھا، ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے، ہم اپنی اقلیتوں کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں؟ کیا ہم انہیں زندہ رہنے کا حق دے رہے ہیں؟ یہاں پر اقلیتوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا ہمارے مذہب اور نبی کریمﷺ کی احادیث اور نظریہِ پاکستان کی نفی ہے۔
وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ آپ اقلیتوں کی بات کرتے ہیں، ہم مسلمان تو ایک دوسرے کو بھی جینے کا حق نہیں دیتے، ہمارے اپنے اندر اتحاد سلوک نہیں، ہم تو ایک دوسرے کو کافر کہتے ہیں، یہ کیسی اسلامی مملکت ہے جہاں کلمہ گو کو زندہ رہنے کا حق نہیں دیا جاتا؟ ان حالات میں اقلیتوں کو تو زندہ ہی جلایا جائے گا۔