واشنگٹن (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی اخبار ’’دی واشنگٹن پوسٹ‘‘ کے مطابق برازیل کی وفاقی پولیس نے سابق برازیلین صدر ’’جیئر میسیاس بولسونارو‘‘ پر منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سازش کے الزامات عائد کیے ہیں جبکہ یہ الزامات ان کے دورِ حکومت میں سعودی عرب سے موصول ہونے والے غیر ظاہر شدہ ہیروں سے متعلق ہیں۔
برازیل کی سپریم کورٹ کو ابھی تک جیئر بولسونارو سے متعلق ان الزامات کی تفصیلات پر مبنی پولیس رپورٹ موصول نہیں ہوئی تاہم رپورٹ موصول ہونے کے بعد ملک کے پراسیکیوٹر جنرل ’’پاؤلو گونیت‘‘ اس دستاویز کا تجزیہ کریں گے اور سابق برازیلین صدر جیئر بولسونارو کے خلاف الزامات عائد کرنے اور انہیں عدالت میں طلب کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ جیئر بولسونارو کے خلاف برازیلین صدارت کا دفتر چھوڑنے کے بعد دوسرا بڑا الزام ہے، مئی میں ان کے خلاف مبینہ طور پر کرونا ویکسینیشن سرٹیفکیٹ میں جعل سازی کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا تاہم سعودی عرب سے موصول ہونے والے غیر ظاہر شدہ ہیروں سے متعلق نیا الزام ان کیلئے قانونی خطرات میں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے جبکہ ان کے حامی ان الزامات کو سیاسی انتقام قرار دے رہے ہیں۔
سابق برازیلین صدر جیئر میسیاس بولسونارو نے ان الزامات سے متعلق فوری طور پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے تاہم انہوں نے اور ان کے وکلاء نے دونوں مقدمات اور دیگر معاملات کے حوالہ سے جاری تحقیقات میں کسی بھی جرم کے ارتکاب سے انکار کیا ہے، سابق برازیلین صدر جیئر میسیاس بولسونارو کے خلاف جاری تحقیقات میں 8 جنوری 2023 کو برازیل کے دارالحکومت ’’برازیلیا‘‘ میں ہونے والی بغاوت کی کوشش میں ان کے ممکنہ کردار کے حوالہ سے جائزے بھی شامل ہیں۔
گزشتہ برس برازیل کی وفاقی پولیس نے جیئر بولسونارو پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر 30 لاکھ ڈالرز مالیت کے ہیروں والے زیورات چھپانے اور دو قیمتی گھڑیاں فروخت کرنے کی کوشش کر رہے تھے، پولیس نے اگست میں کہا تھا کہ جیئر بولسونارو نے سعودی عرب سے تحفے میں ملنے والی دو قیمتی گھڑیوں کی تقریباً 70 ہزار ڈالرز میں فروخت سے نقد رقم وصول کی۔
برازیل میں آنے والے شہریوں کیلئے ایک ہزار ڈالرز سے زیادہ مالیت کی اشیاء کا اعلان کرنا (ظاہر کرنا) ضروری ہے اور اس چھوٹ سے زیادہ مالیت کی کسی بھی شَے پر اس کی نصف مالیت کے برابر ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے، اگر یہ زیورات سعودی عرب کی جانب سے برازیل کو بطور تحفہ دیئے گئے ہوتے اور جیئر بولسونارو کیلئے ذاتی حیثیت سے ملنے والا تحفہ نہ ہوتے تو یہ ٹیکس سے مستثنیٰ ہوتے اور صدارتی مجموعے میں شامل کیے جاتے۔
برازیلین وفاقی پولیس کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جیئر بولسونارو کے معاون ’’لیفٹیننٹ کرنل سیڈ‘‘ نے جون 2022 میں امریکہ میں ایک سٹور پر ایک رولیکس گھڑی اور ایک پٹیک فلپ گھڑی فروخت کی جن کی مجموعی قیمت 68 ہزار ڈالرز تھی، یہ گھڑیاں 2019 میں سعودی عرب کی حکومت نے بطور تحفہ دی تھیں، بعدازاں لیفٹیننٹ کرنل سیڈ نے حکام کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے اور ان معاملات کی تصدیق بھی کی، لیفٹیننٹ کرنل سیڈ نے جیئر بولسونارو کیلئے مبینہ طور پر کرونا کے ریکارڈ میں جعل سازی بھی کی تھی۔
واشنگٹن ڈی سی میں قائم بین الاقوامی سطح کے اخبار نے لکھا ہے کہ سابق برازیلین صدر جیئر میسیاس بولسونارو کے بڑے بیٹے اور موجودہ سینیٹر فلیو بولسونارو نے جمعرات کو اپنے والد کے خلاف سعودی عرب سے موصول ہونے والے غیر ظاہر شدہ ہیروں سے متعلق الزامات کے بارے میں کہا کہ یہ ان کے والد سے شرم سے عاری انتقام لیا جا رہا ہے۔
برازیل کی وفاقی پولیس نے سابق صدر جیئر بولسونارو کے علاوہ دیگر 10 افراد پر بھی الزامات عائد کیے ہیں جن میں لیفٹیننٹ کرنل سیڈ اور ان کے دو وکیل، فریڈرک واسف اور فابیو واجنگارٹن، بھی شامل ہیں۔ فریڈرک واسف نے ایک بیان میں کہا کہ انہیں تحقیقات کی حتمی رپورٹ تک رسائی حاصل نہیں ہے جبکہ فریڈریک واسف نے میڈیا میں ایک سیل شدہ تحقیقات سے متعلق لیکس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
فریڈرک واسف کا کہنا تھا کہ میں یہ سب کچھ صرف اس لیے جھیل رہا ہوں کیونکہ میں جیئر بولسونارو کے دفاع میں وکالت کر رہا ہوں جبکہ فابیو واجنگارٹن نے کہا ہے کہ وفاقی پولیس کو میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا، پولیس جانتی ہے کہ میں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا لیکن وہ مجھے پھر بھی سزا دینا چاہتے ہیں کیونکہ میں سابق صدر بولسونارو کا مستقل اور غیر متزلزل دفاع کرتا ہوں۔
سابق صدر جیئر بولسونارو کے مخالفین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے موصول ہونے والے غیر ظاہر شدہ ہیروں سے متعلق الزامات جیئر بولسونارو کے حامیوں کے اس مؤقف کو غلط ثابت کرتے ہیں کہ جیئر بولسونارو ایک دیانتدار لیڈر ہیں، تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ہیروں سے متعلق چوری کے الزامات سابق برازیلین صدر جیئر بولسونارو کے سیاسی کیرئیر کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔
جیئر میسیاس بولسونارو ایک 69 سالہ ریٹائرڈ فوجی آفیسر ہیں جنہوں نے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز فوجی آمریت کے ایک مضبوط حامی کے طور پر کیا، وہ فوج سے بطور کیپٹن ریٹائرمنٹ کے بعد دو برس تک ریاست “ریو ڈی جنیرو” کے کونسلر رہے جس کے بعد وہ 1991 سے 2018 تک نیشنل کانگریس آف برازیل کے ایوانِ زیریں “چیمبر آف ڈپٹیز” کے رکن رہے، وہ یکم جنوری 2019 کو برازیل کے 38ویں صدر بنے اور 31 دسمبر 2022 تک اس منصب پر فائز رہے۔
جیئر میسیاس بولسونارو نے جب 2018 میں پہلی بار صدارت کیلئے انتخاب میں حصہ لیا تو انہیں وسیع پیمانے پر ایک آؤٹ سائیڈر اور بہت زیادہ قدامت پسند سمجھا جاتا تھا تاہم انہوں نے ایک حیران کن فتح حاصل کی، جیئر میسیاس بولسونارو نے خود کو ایک ایماندار شہری کے طور پر پیش کیا، انہوں نے صدر بننے کے بعد وسیع پیمانے پر بدعنوانی کی تحقیقات شروع کروائیں جس کا دائرہ سینکڑوں سیاستدانوں اور ایگزیکٹیوز تک بڑھایا گیا۔
جیئر میسیاس بولسونارو نے بطور برازیلین صدر اپنے ابتدائی دنوں سے ہی مخالفین کیلئے توہین آمیز رویہ اختیار کیا اور اپنی متنازع پالیسیز، سپریم کورٹ پر حملوں اور وبائی امراض کے دوران صحت کی پابندیوں کو کم کرنے کی کوششوں سے ناقدین میں اضافہ کر لیا تھا۔
برازیلین تجزیہ نگاروں کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز اور تحقیقات کی نگرانی کرنے والے دیگر ادارے سابق برازیلین صدر جیئر میسیاس بولسونارو کو جیل بھیجنے یا ان کے خلاف دیگر سخت اقدامات اٹھانے میں جلد بازی نہیں کریں گے، یہ ایک مشکل کام ہو گا کیونکہ وہ سابق صدر کے حامیوں کے اشتعال سے بچنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ برس برازیل کی اعلٰی انتخابی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ جیئر بولسونارو نے اپنی 2022 کی انتخابی مہم کے دوران اپنے صدارتی اختیارات کا ناجائز استعمال کیا تھا جس کی وجہ سے اب وہ 2030 تک کسی بھی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے نااہل قرار پائے ہیں، اس مقدمہ کا مرکز ایک ملاقات تھی جس میں جیئر بولسونارو نے سرکاری عملے، ریاستی ٹی وی چینل اور صدارتی محل کو ناجائز طور پر استعمال کیا تاکہ غیرملکی سفیروں کو بتایا جا سکے کہ ملک کے الیکٹرونک ووٹنگ سسٹم میں دھاندلی ہوئی ہے۔