اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ ہمیں فیصلے آئین و قانون کے مطابق کرنے چاہئیں، ہم ضمیر کے مطابق فیصلے نہیں کر سکتے، ہر جگہ ضمیر کو نہیں لایا جا سکتا، ہمارے لیے قانون سے شناسائی بہت ضروری ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد میں بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ سمیت تمام ججز کو فیصلے قانون اور قاعدے کے مطابق کرنے چاہئیں، ہم ہر جگہ ضمیر کو نہیں لا سکتے، ہمارے لیے قانون سے شناسائی بہت ضروری ہے، بار ہمارا گھر ہے، ہم ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ہم نے پہلے بھی مسائل حل کیے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی خود کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہو گا، ہم نے آٹومیشن کی طرف قدم بڑھایا ہے، دیگر شعبوں کی طرح ہمارا شعبہ بھی بدل رہا ہے، ٹیکنالوجی آگے آ رہی ہے اور ہمیں بھی اس کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو پیچھے رہ جائیں گے، میری وکلاء سے درخواست ہے کہ ٹیکنالوجی سیکھیں، عدلیہ میں مینیجمنت انفارمیشن سسٹم بھی آن لائن دستیاب ہے، نوٹس ٹریکنگ سسٹم کو بھی جلد لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ریسرچ کے طریقے بدل چکے ہیں، سارے فیصلے صرف ایک کلک کی دوری پر ہیں مگر بعض لوگ آج بھی یہ نہیں کر پا رہے ہیں، ہم نے ای نوٹس کا افتتاح کیا یعنی نوٹس ای میلز کے ذریعے بھیجے جائیں گے، اب وکلاء اور سائلین کو میسیجز کے ذریعہ پتا چل رہا ہے کہ ان کا کیس کب سماعت کیلئے مقرر ہو رہا ہے، انفارمیشن مشین کی رونمائی بھی کر دی ہے جس میں اتمام تفصیلات شامل ہو جائیں گی، یہ عام آدمی کیلئے ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ سلسلہ زیرِ احتساب قیدیوں کی ویڈیو لنک کے ذریعہ حاضری سے شروع کیا تھا، بار اور ہائی کورٹ کو یکجا کرنے کی درخواست پر بھی کام ہوا ہے تاکہ ان کو تمام میسیجز اور معلومات ملتی رہیں، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا زمانہ ہے اور ٹیکنالوجی بڑھ رہی ہے، اگر ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کیا تو ہم پیچھے رہ جائیں گے۔
جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ نوٹس ٹریکنگ سسٹم پر بھی کام ہورہا ہے، ہم ای فائلنگ پر بھی کام کر رہے ہیں، ہمیں پیپر سے پاک ہونا ہے، ججز کی تقرری کے حوالہ سے مسائل پر بھی کام ہو رہا ہے، یہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ساتھ ہونا ہے، ہم ان سے تعاون کر رہے ہیں کہ جلد سے جلد اس پر کام ہو۔