اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سابق چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی فوج پر کوئی الزام نہیں لگایا، ہم فوج کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، فوج ہم سے مذاکرات کیلئے اپنا نمائندہ مقرر کرے، تنقید تو جمہوریت کا حُسن ہے۔
اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان نے کمرہِ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم فوج کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہیں، فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے، ہم نے کبھی فوج کے خلاف کوئی الزام نہیں لگایا بلکہ ہم نے صرف فوج پر تنقید کی تھی، گھر میں کوئی بگڑا ہوا بچہ ہو تو اس پر تنقید کی جاتی ہے اور تنقید جمہوریت کا حُسن ہے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ کی باتوں سے ایسا لگ رہا ہے کہ آپ فوج کے ساتھ اپنے معاملات ٹھیک کرنا چاہتے ہیں لیکن آپ اسی فوج اور آرمی چیف پر الزامات لگائے تھے؟
عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے فوج پر کبھی کوئی الزام نہیں لگایا، میں نے صرف فوج پر تنقید کی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار بھٹو کی پھانسی غیر قانونی تھی اور اس کے پیچھے جنرل ضیا الحق تھا اور سقوطِ ڈھاکہ کے پیچھے جنرل یحیٰی تھا، اگر آپ ظلم کریں گے تو کیا ہم تنقید نہ کریں؟ ہمیں یہ نہ سکھائیں کہ فوج نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی۔
صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ فوج پر الزامات لگاتے ہیں اور مذاکرات بھی فوج سے کرنا چاہتے ہیں، آپ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیوں نہیں کرتے؟
عمران خان نے جواب دیا کہ ایس آئی ایف سی کیا ہے اور محسن نقوی کون ہے؟ پاکستان میں غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے اور محسن نقوی انھی کا نمائندہ ہے، وہ یہاں انھی کے ذریعہ پہنچا، ہم نے محمود خان اچکزئی کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا مگر دوسری طرف سے کوئی نام سامنے نہیں آیا۔
صحافی نے سوال کیا کہ اگر فوج محسن نقوی کو اپنا نمائندہ مقرر کرے تو کیا آپ ان کے ساتھ مذاکرات کریں گے؟
سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ میں محسن نقوی سے کبھی بات نہیں کروں گا، اس نے آئی جی پنجاب کے ساتھ مل کر ہم پر ظلم کیا تھا۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ ایسی باتیں سامنے آ رہی ہیں کہ آپ اور تحریکِ انصاف کے کچھ دیگر لوگ محمود خان اچکزئی پر بھروسہ نہیں کرتے؟
سابق چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے جواب دیا کہ محمود خان اچکزئی پر ہمیں پورا بھروسہ ہے، مذاکرات کیلئے پہلا مطالبہ چوری کیے گئے مینڈیٹ کی واپسی ہے، دوسرا مطالبہ گرفتار کارکنان کی رہائی اور مقدمات کا خاتمہ ہے جبکہ تیسرا مرحلہ ملک بچانے کا ہے جو صاف شفاف الیکشن کے بغیر ممکن نہیں، مولانا فضل الرحمٰن نے اسمبلیوں سے استعفوں کی جو بات کی ہے وہ تیسرے مرحلہ کی بات کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم حکومت سے کیا مذاکرات کریں؟ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دونوں فارم 47 والے ہیں، حکومت کا ایک ہی مقصد ہے کہ تحریکِ انصاف اور فوج کی لڑائی کروائیں اور تحریکِ انصاف کو ختم کرائیں، یہ دونوں جماعتیں سمندر میں ڈوب رہی ہیں اور ایک جوتے کے سہارے پر لٹک رہی ہیں جس پر 9 مئی کا ٹیگ لگا ہے۔
جماعتِ اسلامی کے دھرنا سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دھرنے کی مکمل حمایت کرتا ہوں، ہماری پارٹی دھرنے میں بھرپور شرکت کرے گی، پارٹی قیادت سے کہوں گا کہ آج ہی جماعتِ اسلامی کے دھرنے میں شامل ہوں، جیل میں میرے کمرے کی صفائی کرنے والے کا بجلی کا بل 40 ہزار آیا ہے۔
عمران خان نے بلوچستان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے نکلنے والے بلوچ عوام کی بھی حمایت کرتا ہوں، بلوچستان میں لوگوں کو غائب کرنا ظلم ہے، بلوچ عوام میں بہت زیادہ نفرت پھیل رہی ہے، ہمارے 25 کارکنان اب تک غائب ہیں، سوشل میڈیا ورکر احمد جنجوعہ کو گھر سے گرفتار کرکے دہشتگرد بنا دیا گیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس اسلام اباد ہائی کورٹ عامر فاروق کے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے، جسٹس عامر فاروق مجھے ٹیریان کیس میں پھنسانا چاہتے تھے، میرے اور اہلیہ کے تمام کیسز جسٹس عامر فاروق کیوں سنتے ہیں؟ مجھے جوڈیشل کمپلیکس سے اغواء کیا گیا تو جسٹس عامر فاروق نے اسے درست قرار دیا، جسٹس عامر فاروق سے گزارش ہے کہ میرے مقدمات سے الگ ہو جائیں، کیسز کی سماعت کیلئے ہائی کورٹ میں اور بھی ججز ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات میں ہماری بےگناہی سی سی ٹی وی میں چھپی ہے، اگر 9 مئی میں تحریک انصاف کا کوئی بندہ ملوث ہے تو اسے ضرور سزا دیں، میں نے اپنی 28 سالہ جدوجہد میں کبھی توڑ پھوڑ کی بات نہیں کی، تمام جماعتیں جلسے کر رہی ہیں لیکن ہمیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، ابھی صوابی میں جلسہ کر رہے ہیں اور اگلا جلسہ اسلام اباد میں کریں گے، ہم انتشار نہیں چاہتے۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران عمران خان نیب پراسیکیوٹر سے مانگی ہوئی معافی سے مکر گئے اور کہا کہ میں نے نیب پراسیکیوٹر سے کوئی معافی نہیں مانگی بلکہ میں نے کہا تھا کہ آپ سے کوئی مسئلہ نہیں، نیب والے نااہل ہیں یا بےضمیر ہیں، نیب کی وجہ سے میں ایک سال سے جیل میں ہوں، میرے اوپر 200 مقدمات درج کرنے پر دنیا ان کا مذاق اڑا رہی ہے۔
ایڈہاک ججز سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ ججز اپنی مرضی کے فیصلوں کیلئے تعینات کیے گئے ہیں۔
عمران خان نے سابق وزیرِ اعلٰی پنجاب پرویز الہٰی کے بارے میں کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی نے بڑی مشکلات کا سامنا کیا ہے، اس کی 3 پسلیاں بھی ٹوٹ گئیں۔