اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سیکرٹری مشتاق احمد نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ آف دی ریکارڈ گفتگو کو غلط رپورٹ کیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز اگر سب کیلئے ہے تو قابلِ قبول ہے ورنہ قبول نہیں ہو گی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سیکرٹری ڈاکٹر مشتاق احمد کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے وزیر قانون نے کبھی نجی ملاقات نہیں کی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے وزیرِ قانون کی ملاقات میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اور جسٹس منصور علی شاہ بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سیکرٹری ڈاکٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ آف دی ریکارڈ گفتگو کو غلط رپورٹ کیا گیا، چیف جسٹس سے صحافی نے توسیع سے متعلق سوال کیا، چیف جسٹس نے صحافی کے سوال پر جواب دیا کہ مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز اگر سب کیلئے ہے تو قابلِ قبول ہے ورنہ قبول نہیں ہو گی۔
سیکرٹری چیف جسٹس ڈاکٹر مشتاق احمد کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے واضح کیا کہ وہ ان سے آف دی ریکارڈ بات کر رہے ہیں لیکن چونکہ گفتگو کی غلط تشریح کی گئی اور اسے بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا، اس لیے ضروری ہے کہ جو ہوا اسے درست طریقے سے پیش کیا جائے۔
عدالتِ عظمٰی کے منصفِ اعظم قاضی فائز عیسیٰ کے سیکرٹری کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کئی ماہ پہلے وزیرِ قانون چیمبر میں ملاقات کیلئے آئے تھے، وزیرِ قانون نے بتایا کہ حکومت چیف جسٹس کی میعاد 3 سال کرنے پر غور کر رہی ہے، وزیرِ قانون نے ججز تقرری میں پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت کا ذکر کیا اور کہا کہ تجویز ہے ججز تقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن پارلیمانی کمیٹی کو ایک بنایا جائے گا۔
سیکرٹری چیف جسٹس ڈاکٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیرِ قانون کو جواب دیا کہ یہ پارلیمنٹ کی صوابدید ہے، ججز تقرری کی مجوزہ باڈی میں اپوزیشن ارکان کو باہر نہ رکھا جائے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز اگر سب کیلئے ہے تو قابلِ قبول ہے ورنہ قبول نہیں ہو گی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سیکرٹری ڈاکٹر مشتاق احمد کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ ایک آف دی ریکارڈ گفتگو کو بلا ضرورت اور غلط طریقے سے نشر اور شائع کیا گیا اور غیر ضروری سنسنی پیدا کی گئی۔