محمد ﷺ کی محبت دینِ حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
پیغمبر آخرالزماں سید کونین حضرت محمد ﷺ کی شخصیت دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ایک کامل نمونہ ہے۔ آپ ﷺ کی زندگی میں بے شمار اوصاف تھے جنہوں نے نہ صرف آپ کو اپنے زمانے میں منفرد بنایا بلکہ آج تک انسانیت کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ آپ ﷺ کی صداقت، امانت داری، رحم دلی، بردباری، عفو و درگزر، عدل و انصاف، سخاوت، انکساری، حسن اخلاق، اور خدمت خلق جیسے اوصاف نے دنیا بھر میں کروڑوں اربوں دلوں کو متاثر کیا ہے اور تاقیامت کرتا رہے گا۔
حضرت محمد ﷺ کو قرآن مجید میں رحمت اللعالمین یعنی “تمام جہانوں کے لیے رحمت” کے لقب سے نوازا گیا ہے، جو آپ ﷺ کی شخصیت اور مشن کی عظمت کو بیان کرتا ہے۔
“وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ”
اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے
آپ ﷺ کی رحمت صرف مسلمانوں تک محدود نہیں تھی، بلکہ پوری انسانیت، تمام اقوام اور مخلوقات کے لیے تھی۔ آپ ﷺ نے اپنی زندگی کے ہر پہلو میں شفقت، محبت، اور برداشت کا مظاہرہ کیا، چاہے وہ دوست ہوں یا دشمن۔ جنگ کے دوران بھی آپ ﷺ نے ہمیشہ امن اور صلح کی راہ دکھائی اور اپنے دشمنوں کو معاف کر دینے کی مثالیں قائم کیں، جیسے فتح مکہ کے موقع پر آپ ﷺ نے اپنے جانی دشمنوں کو معاف کر دیا۔ آپ ﷺ نے انسانیت کو ظلم، جہالت، اور ناانصافی سے نجات دلانے کے لیے جدوجہد کی اور انسانوں کو ایک دوسرے کے حقوق اور احترام کی تعلیم دی۔ آپ ﷺ کا پیغام امن، محبت، اور بھائی چارے پر مبنی تھا، جو رہتی دنیا تک تمام لوگوں کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔
حضرت محمد ﷺ کی شخصیت کا ہر پہلو روشن مثال ہے جو انسانی اخلاقیات اور اعلیٰ کردار کا درس دیتا ہے۔ آپ ﷺ نے نہ صرف اپنے قول و فعل سے اخلاقی اصولوں کی پاسداری کی بلکہ اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ انسانیت کی خدمت اور سچائی پر مبنی زندگی گزارنا ہر انسان کا فرض ہے۔ آپ ﷺ کی بردباری نے مشکل ترین حالات میں بھی صبر اور تحمل کا راستہ دکھایا، جبکہ آپ کی رحم دلی اور معاف کرنے کی صفت نے دشمنوں تک کے دل جیت لیے۔ آپ ﷺ کا عدل و انصاف ہر معاملے میں بے مثال تھا اور آپ کی انکساری نے ظاہر کیا کہ عظمت اور بلندی غرور و تکبر سے نہیں، بلکہ عاجزی اور محبت سے حاصل ہوتی ہے۔ ان تمام اوصاف نے حضرت محمد ﷺ کو دنیا کے عظیم ترین رہنما اور دنیا کے سب سے بڑے اخلاقی معلم کی حیثیت دی، جو رہتی دنیا تک ایک مشعل راہ ہے۔
حضرت محمد ﷺ کی ذات مبارکہ کو تاریخ انسانی میں ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ آپ ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو انسانیت کے لیے ایک مکمل نمونہ ہے، اور آپ کی شخصیت کی بہترین خصوصیات آج بھی انسانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ آپ ﷺ کی شخصیت میں بے شمار خوبیاں تھیں جنہوں نے نہ صرف آپ ﷺ کے قریبی لوگوں بلکہ دشمنوں کو بھی متاثر کیا۔ درج ذیل میں آپ ﷺ کی شخصیت کے چند نمایاں اوصاف کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔
صداقت
حضرت محمد ﷺ کی صداقت کو اتنی اہمیت دی جاتی تھی کہ آپ کو “صادق” کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ آپ ﷺ نے کبھی جھوٹ کا سہارا نہیں لیا اور ہمیشہ سچائی کی تعلیم دی۔ حتیٰ کہ آپ کے شدید مخالفین بھی آپ کی سچائی اور ایمانداری کے معترف تھے۔ آپ ﷺ نے اپنی زندگی میں ہمیشہ سچ بولنے اورہر طرح کے حالات میں سچ کی حمایت کرنے کی تلقین کی۔
امانت داری
آپ ﷺ کی امانت داری اپنی مثال آپ تھی۔ آپ کو “امین” یعنی قابلِ اعتماد کے لقب سے پکارا جاتا تھا کیونکہ آپ نے کبھی کسی کی امانت میں خیانت نہیں کی۔ دشمن بھی اپنی امانتیں آپ ﷺ کے سپرد کر دیتے تھے اور آپ نے ہمیشہ ان امانتوں کو بخوبی نبھایا۔
رحم دلی
آپ ﷺ کی رحم دلی صرف انسانوں تک محدود نہیں تھی، بلکہ جانوروں، درختوں اور تمام مخلوقات کے ساتھ بھی آپ نے بے مثال شفقت کا مظاہرہ کیا۔ آپ ﷺ نے ہمیشہ ظلم سے روکا اور رحم دلی کی ترغیب دی۔ آپ ﷺ کا مشہور قول ہے: “تم زمین والوں پر رحم کرو، آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔”
بردباری
حضرت محمد ﷺ کی شخصیت کی ایک نمایاں خوبی بردباری تھی۔ آپ ﷺ نے ہمیشہ صبر و تحمل کا دامن تھامے رکھا، چاہے حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں۔ جنگوں، سازشوں اور مختلف مشکلات کے باوجود آپ ﷺ نے کبھی بھی انتقام کا راستہ اختیار نہیں کیا اور اپنے دشمنوں کے ساتھ بھی عدل و انصاف کا مظاہرہ کیا۔
عفو و درگزر
معاف کرنا اور درگزر کرنا حضرت محمد ﷺ کی شخصیت کا ایک اہم پہلو تھا۔ فتح مکہ کے موقع پر، جب آپ ﷺ کو اپنے دشمنوں پر مکمل غلبہ حاصل ہو گیا تھا، آپ نے سب کو معاف کر دیا اور اعلان فرمایا: “آج تم پر کوئی گرفت نہیں، جاؤ تم سب آزاد ہو۔” یہ آپ ﷺ کی بے پناہ عفو و درگزر کا عظیم نمونہ تھا۔
عدل و انصاف
آپ ﷺ نے ہمیشہ انصاف کی بات کی اور اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ عدل و انصاف ہر حال میں ضروری ہے۔ آپ ﷺ نے کبھی کسی کو ناحق سزا نہیں دی اور یہاں تک کہ اپنے ذاتی اور خانگی معاملات میں بھی عدل کے اصولوں کی پابندی کی۔
سخاوت
حضرت محمد ﷺ کی سخاوت کا یہ عالم تھا کہ آپ ہمیشہ دوسروں کی مدد کرتے اور جو کچھ آپ کے پاس ہوتا وہ اللہ کی راہ میں خرچ کر دیتے۔ آپ ﷺ نے کبھی دولت یا مال و زر کو زندگی کا مقصد نہیں بنایا بلکہ ہمیشہ ضرورت مندوں کا خیال رکھا۔
انکساری
آپ ﷺ کی عظیم شخصیت کے باوجود آپ نے کبھی بھی غرور یا تکبر کا اظہار نہیں کیا۔ آپ نہایت عاجزی اور انکساری سے پیش آتے تھے، چاہے آپ کی کامیابیاں اور مقام کتنا ہی بلند کیوں نہ ہو جاتا۔
حسن اخلاق
آپ ﷺ کی شخصیت کا ایک اور اہم پہلو آپ کا اعلیٰ اخلاق تھا۔ آپ نے ہمیشہ اپنے صحابہ کو بھی حسن اخلاق کی تعلیم دی اور فرمایا کہ “تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہیں۔” آپ ﷺ کی گفتگو اور عمل میں ہمیشہ نرمی، شفقت اور محبت کا اظہار ہوتا تھا۔
اللہ تعالی سورہ القلم میں فرماتے ہیں؛
“وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ”
اور بے شک آپ ﷺ اخلاق کے بلند درجے پر فائز ہیں
خدمت خلق
حضرت محمد ﷺ نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ خدمت خلق میں گزارا۔ آپ نے ہمیشہ غریبوں، یتیموں، اور بے سہارا لوگوں کا خاص خیال رکھا اور اپنی امت کو بھی دوسروں کی خدمت کرنے کی تاکید فرمائی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ “جو لوگوں کی خدمت کرتا ہے، وہ اللہ کی خدمت کرتا ہے۔
اللہ اور فرشتے نبی ﷺ پر درود بھیجتے ہیں
“إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا”
بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی ﷺ پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجو۔