ACROSS TT

News

Donald Trump Signs Proclamation Imposing $100,000 Fee on H-1B Visas

President Trump signs a proclamation imposing a $100,000 annual fee on new H-1B visa applications, aiming to protect American jobs, tighten U.S. immigration policy, and curb abuses in the high-skilled worker program.

Pakistan’s new line on terror puts faith aside and pressures Kabul

Pakistan recasts militancy as cross-border terrorism, divorces it from faith, and ties refugee returns to a tougher regional security line.

پاکستان کی اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت، قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان، نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار

نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار نے اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قطر کی خودمختاری اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کاسلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے، انسانی حقوق کونسل میں فوری بحث اور دوحہ میں غیر معمولی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی حمایت کا اعلان۔

قطر میں اسرائیلی حملے، امریکی صدر کی منظوری اور پیشگی آگاہی کا انکشاف، الجزیرہ ٹی وی رپورٹ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے قطر پر حملے کا گرین سگنل دیا، ایک امریکی اہلکار نے انکشاف کیا کہ امریکہ کو کارروائی سے قبل حملے کا علم تھا مگر ہدف اور مقام کی تفصیلات معلوم نہیں تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کو اس آپریشن کا پیشگی علم تھا۔

اسرائیل نے قطر میں حماس پر حملے کی مکمل ذمہ داری قبول کرلی

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ قطر میں حماس پر کیا گیا حملہ مکمل طور پر اسرائیل نے خود کیا اور اس کی پوری ذمہ داری بھی قبول کرتا ہے۔
Newsroomفلسطین کیلئے مسلم ممالک کا گروپ بنا کر مشترکہ حکمتِ عملی تشکیل...

فلسطین کیلئے مسلم ممالک کا گروپ بنا کر مشترکہ حکمتِ عملی تشکیل دی جائے، مولانا فضل الرحمٰن

فلسطینی خطہ پر اسرائیلی وجود کا جواز نہیں، قائداعظم نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا، مسلم ممالک کا گروپ بنا کر مشترکہ حکمتِ عملی بنائی جائے، سعودی عرب و پاکستان لیڈ کریں، شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں مسئلہ فلسطین اجاگر کرنا چاہیے، مولانا فضل الرحمٰن۔

spot_img

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین کے خطہ پر اسرائیل کے وجود کا کوئی جواز نہیں ہے، جب اسرائیل بنا تو قائداعظم نے اسے مغرب کا ناجائز بچہ کہا، ہمیں 1947 والے مؤقف پر کلیئر ہو جانا چاہیے، ہماری یہ تجویز ہے کہ اسلامی ممالک پر مشتمل ایک گروپ بنایا جائے اور ایک مشترکہ دفاعی حکمتِ عملی تشکیل دی جائے جبکہ سعودی عرب اور پاکستان اُمتِ مسلمہ کو لیڈ کریں۔

ایوانِ صدر اسلام آباد میں مظلوم فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، صدرِ مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف، قائدِ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، صدر عوامی نیشنل پارٹی ایمل ولی خان، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی، امیرِ جماعتِ اسلامی نعیم الرحمٰن اور دیگر راہنما شریک ہوئے ہیں۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کے خطہ پر اسرائیل کے وجود کا کوئی جواز نہیں ہے، اسرائیلی بربریت کے باعث اب تک غزہ اور خان یونس میں 50 ہزار سے زائد مظلوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ دس ہزار سے زائد لوگ اسرائیلی بربریت کے باعث ملبوں تلے دبے ہوئے ہیں، فلسطینی خطہ میں یہودیوں کی آبادی یا یہودیوں کی بستیوں کا کوئی بھی جواز نہیں بنتا۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ 1940 کی قرارداد میں فلسطینیوں کی سرزمین پر یہودی بستیوں کے قیام کی مخالفت کی گئی، جب اسرائیل بنا تو قائداعظم نے اسے مغرب کا ناجائز بچہ کہا، اسرائیل کے ناسور کا فیصلہ 1917 میں برطانوی وزیرِ خارجہ نے کیا تھا، اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی بحث پر تعجب ہوتا ہے، دو ریاستی حل کا جواز شرعی ہے نہ سیاسی اور نہ جغرافیائی طور پر یہ ممکن ہے، ہمیں اسرائیل کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اُمتِ مسلمہ نے فلسطین سے متعلق جس غفلت کا مظاہرہ کیا ہے وہ اللّٰه تعالٰی کی نظر میں جرم ہے اور ہم پاکستانی اس جرم میں برابر کے شریک ہیں، ہم سے جنوبی افریقا اچھا ہے جس نے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف کیس دائر کیا، اقوامِ متحدہ نے اسرائیل کے خلاف قرارداد پاس کی مگر اسرائیل اس قرارداد اور عالمی عدالت کے احکامات کے باوجود ڈھٹائی کے ساتھ ظلم جاری رکھے ہوئے ہے۔

قائدِ جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اس انداز میں ہمدردی نہیں دکھائی جس طرح انہوں نے ہمیں مدد کیلئے پکارا، ہمیں 1947 والے مؤقف پر کلیئر ہو جانا چاہیے، ہمیں عملی طور پر فلسطینی بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا، پاکستان سمیت پوری دنیا مصلحتوں کا شکار ہے لیکن ہمیں ان مجبوریوں سے نکلنا ہو گا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ آج کی یہ میٹنگ بامعنی ہونی چاہیے، اس کانفرنس کی قرارداد سے فلسطینیوں کے دکھوں کا ازالہ نہیں ہو گا، ہماری یہ تجویز ہے کہ پاکستان، سعودی عرب، ترکی، مصر، انڈونیشیا اور ملائیشیا جیسے بڑے مسلم ممالک پر مشتمل ایک گروپ بنایا جائے اور پوری اسلامی دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے مشترکہ دفاعی حکمتِ عملی تشکیل دی جائے جبکہ سعودی عرب اور پاکستان اُمتِ مسلمہ کو لیڈ کریں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اگر شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس پاکستان میں منعقد ہو رہا ہے تو اس کے احترام میں بھی یکجہتی دکھانی چاہیے اور اگر ہمیں معیشت کے حوالے سے دنیا کا اعتماد حاصل کرنا ہے تو اس کیلئے داخلی یکجہتی دکھانا ضروری ہے، پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کے فورم پر بھی مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنا چاہیے تاکہ دنیا کے مختلف ممالک کے سامنے اپنا مؤقف پیش کیا جا سکے۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

error: