اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم کیلئے دو تہائی اکثریت موجود ہے مگر حکومت تمام سیاسی جماعتوں سے اتفاقِ رائے چاہتی ہے، میں بھرپور کوشش کررہا ہوں کہ اتفاقِ رائے قائم ہو لیکن اگر اتفاقِ رائے نہ ہوا تو حکومت کا یہ مؤقف درست ہو گا کہ وقت ضائع نہ کیا جائے۔
آئینِ پاکستان میں 26ویں ترمیم کے حوالہ سے پارلیمانی کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا ہے جس میں حکومت نے مجوزہ ترمیم کا مسودہ بھی پیش کیا ہے، اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی تفصیلی میٹنگ ہوئی ہے جس میں تمام جماعتوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے اپنے اوریجنل ڈرافٹ کی تجاویز کمیٹی میں پیش کی ہیں جس میں آئینی عدالت سے متعلق امور شامل ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے یہ مسودہ حکومت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے پیش کیا، اس کے علاوہ حکومت نے جو وکلاء سے بحث کی اس کے نکات بھی اس کمیٹی میں پیش کیے گئے، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے وکلاء کے ساتھ ایک تفصیلی بحث کی اور اس کی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں، اس حوالے سے جو وکلاء کی تجاویز سامنے آئی ہیں وہ بھی پیش کی گئی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن نے اپنا عزم دُہرایا کہ مسودہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتفاقِ رائے سے بنانا چاہتے ہیں، ہم نے بھی اس بات کو دُہرایا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتفاقِ رائے سے آئینی ترمیم ہو اور ہماری کوشش بھی یہی تھی، آج بھی یہی بات کہتے ہیں اور کل بھی یہی کوشش ہو گی، ہم صرف مخالفت برائے مخالفت نہیں کرنا چاہتے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ پر تنقید ہوتی رہی ہے کہ آپ نے سب کے ساتھ اتفاقِ رائے قائم کرنے کی کوشش نہیں کی مگر وفاقی حکومت بہت پُراعتماد ہے کہ ان کے پاس نمبر گیم پوری ہے، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا ہے کہ ان کے پاس دو تہائی اکثریت موجود ہے مگر وہ یہاں تمام سیاسی جماعتوں سے اتفاقِ رائے کیلئے بیٹھے ہیں، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کی بات کو سراہتا ہوں، اس میں کوئی شک نہیں کہ 58 ٹو بی کے معاملہ پر جلدی کی گئی تھی اور یہ ایک مثال ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے، میں اس موقع پر بھرپور کوشش کررہا ہوں کہ اتفاقِ رائے قائم ہو، اگر اتفاقِ رائے میں وقت لگتا ہے تو شاید حکومت اپنے آئینی قانونی حق کو استعمال کرے اور ترمیم پیش کرے مگر ہماری پوری کوشش ہے کہ مکمل اتفاقِ رائے قائم ہو، اگر اتفاقِ رائے نہ ہوا تو حکومت کا یہ مؤقف درست ہو گا کہ وقت ضائع نہ کیا جائے۔