اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کیلئے ہماری تیاری مکمل ہے، پاکستان شاندار میزبانی کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائے گا، ہم 1997 کے بعد کسی بڑے عالمی ایونٹ کی میزبانی کر رہے ہیں، روس اور وسطی ایشیاء کے کئی ممالک نے دوطرفہ ملاقات کی درخواست کی ہے، ایک پارٹی وہی کام کر رہی ہے جو اس نے 2014 میں کیا تھا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) سمٹ کیلئے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کیلئے ہماری تیاری مکمل ہے اور پاکستان شاندار میزبانی کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھائے گا، ہم کئی برس بعد کسی بڑے عالمی ایونٹ کی میزبانی کر رہے ہیں، پاکستان میں اس طرح کا بڑا ایونٹ اس سے پہلے 1997 میں ہوا تھا۔
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) سمٹ میں رکن اور مبصر ممالک کے سربراہان اور مندوبین شرکت کریں گے، انڈیا کی جانب سے وزیرِ خارجہ جے شنکر شرکت کریں گے جبکہ اجلاس میں منگولیا اور ترکمانستان بھی شریک ہوں گے، اجلاس کیلئے آنے والے وزرائے اعظم، صدور اور وفود کے سربراہان کے ساتھ 16 لوگ شریک ہوں گے جبکہ غیر ملکی وفود میں تقریباً ایک ہزار افراد آئیں گے جن میں ان کی سیکیورٹی اور میڈیا ٹیمز بھی شامل ہوں گی۔
اسحاق ڈار نے بتایا ہے کہ کچھ ممالک کی جانب سے پاکستانی وزیراعظم سے دوطرفہ ملاقاتوں کی درخواست بھی کی گئی ہے، ایس سی او سمٹ میں روس اور وسطی ایشیاء کے کئی ممالک نے دوطرفہ ملاقات کی درخواست کی ہے، دفترِ خارجہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی اجازت سے کئی ملاقاتوں کو طے کرلیا ہے، بھارتی وزیرِ خارجہ کی جانب سے دوطرفہ ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی گئی اور ہم نے بھی انہیں دوطرفہ ملاقات کی دعوت نہیں دی۔
پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے میزبان ملک ہونے کی حیثیت سے ہر ملک کو عزت اور احترام دیا جائے گا، افغانستان 2021 سے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوا، پاکستان انفرادی طور پر اس کی شرکت کے حوالے سے فیصلہ نہیں کر سکتا، ہمارا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پاکستان امن اور ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرے جس سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئے، ان اقدامات کا حصول کثیرالجہتی بھی ہے اور ہم اسے اندرونی طور پر بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں، آج وہ لوگ کہاں ہیں جو کہتے تھے کہ پاکستان تنہائی کا شکار ہے؟
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان مزید ایسے ایونٹس کی میزبانی کرے گا، پاکستان نے ہر فورم پر غزہ و فلسطین اور لبنان کے حوالہ سے واضح طور پر اپنا مؤقف پیش کیا ہے،آنے والے دنوں میں آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) اور عرب لیگ کا اجلاس ہونے والا ہے، پاکستان ان اجلاسوں میں بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز بلند کرے گا۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کی کال کے حوالہ سے سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک پارٹی وہی کام کر رہی ہے جو اس نے 2014 میں کیا تھا، پی ٹی آئی نے تب بھی حالات کو ناخوشگوار بنایا تھا، ہم سب کیلئے پاکستان پہلے اور سیاست بعد میں ہونی چاہیے، پی ٹی آئی کے اس اقدام سے پاکستان کے بارے میں مثبت پیغام نہیں جائے گا۔
نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مفاد میں اور اپنے بہتر مفاد میں بھی پی ٹی آئی کو 15 اکتوبر کے حوالہ سے کو دی گئی احتجاج کی کال کو واپس لینی چاہیے، ہم مفاہمت کے حامی ہیں لیکن 9 مئی اور اس کے بعد پی ٹی آئی نے تمام حدود کو عبور کر لیا اور اب ان سے کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی ہے۔