spot_img

Columns

Columns

News

Afghanistan hosting fugitive terrorists, Not Pakistani refugees, says DG ISPR

Pakistan’s military spokesperson, DG ISPR Lt Gen Ahmed Sharif Chaudhry, said that individuals currently in Afghanistan are not Pakistani refugees but fugitive terrorists who fled during counterterrorism operations. He warned that the nexus between political elements, terrorists, and criminal networks remains the biggest obstacle to Pakistan’s war on terror, calling for unified national efforts to dismantle these connections and restore lasting peace.

افغانستان میں موجود افراد پاکستانی مہاجر نہیں بلکہ روپوش دہشت گرد ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

افغانستان میں موجود افراد پاکستانی مہاجرین نہیں بلکہ وہ دہشت گرد ہیں جو انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے بعد وہاں روپوش ہو گئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے بڑی رکاوٹ کچھ سیاسی عناصر اور مجرمانہ نیٹ ورکس کا باہمی گٹھ جوڑ ہے۔

پاک بھارت جنگ کے دوران کراچی پر بھارتی حملے کی خبریں من گھڑت تھیں، بھارتی آرمی چیف

پاکستان اور بھارت مابین جنگ کے دوران کراچی پر بھارتی حملہ سے متعلق پھیلائی گئی خبروں کی کوئی حقیقت نہیں، معلوم نہیں کہ ایسی فیک نیوز کہاں سے آئیں، ہم ایسی گمراہ کن باتیں پھیلانے والوں کو ڈھونڈتے رہ گئے۔

Indian Army Chief denies fake reports of Karachi attack during India-Pakistan conflict

NEW DELHI (THE THURSDAY TIMES) — Indian Army Chief General...

Pakistan’s Defence Minister accuses Afghan Taliban of backing India sponsored terrorism

Pakistan’s Defence Minister Khawaja Asif has accused Afghanistan’s Taliban-led government of supporting terrorism under Indian patronage and spreading false narratives to conceal its internal divisions and governance failures. Speaking through an official statement on X, Asif said there is complete consensus among Pakistan’s political and military leadership on security and foreign policy toward Afghanistan, emphasising that Islamabad’s approach remains rooted in peace, stability, and the national interest.
Op-Edجنرل صاحب! میں الیکشن ہار رہا ہوں
spot_img

جنرل صاحب! میں الیکشن ہار رہا ہوں

Op-Ed
Op-Ed
Want to contribute to The Thursday Times? Get in touch with our submissions team! Email views@thursdaytimes.com
spot_img

جنرل صاحب! میری مدد کریں، میں الیکشن ہار رہا ہوں۔ یہ وہ قیمتی الفاظ تھے جو موجودہ وزیراعظم جناب عمران خان صاحب نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران اپنے مخالفین کے لیے روتے ہوئے استعمال کیے تھے۔ اس وقت عمران خان کی نام نہاد ترجمانوں کی فوج، انکی کابینہ کے وزراء اور حکمران جماعت کے سوشل میڈیا کے ممبران بطورِ طنز یہ جملہ اپوزیشن جماعتوں کے خلاف استعمال کرتے اور ان کا مذاق اڑاتے نہیں تھکتے تھے لیکن قدرت کو ہر گز تکبرانہ انداز پسند نہیں ہے۔ الله تعالٰی تکبرانہ الفاظ اور تکبرانہ لہجے کو ہر گز پسند نہیں کرتا اور جب میں اس جملے کو حالیہ دنوں میں خیبرپختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے تناظر میں دیکھتا ہوں تو میرا ایمان پہلے سے زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے کہ اگر آپ عاجزانہ رویے کو چھوڑ کر تکبرانہ رویے کو اپنائیں گے تو الله تعالٰی انسان کے تکبر کو ایک جھٹکے میں نکال دیتا ہے اور شائد یہی مناظر ہمیں حکمران جماعت کے مضبوط گڑھ خیبرپختونخوا میں دیکھنے کو ملے جہاں پر اس صوبے کی عوام نے دوسری مرتبہ دو تہائی اکثریت سے تحریک انصاف کو کامیابی دلائی تھی اور انکو اپنی فتح پر پورا بھروسہ تھا کہ یہ ہمارا گھر ہے اور یہاں سے ہمیں شکست سے دو چار کرنا کسی جماعت کے بس کی بات نہیں ہے لیکن الله تعالٰی نے انکی تمام تدبیروں پر پانی پھیر دیا اور اپوزیشن جماعتوں کو وہاں وہاں سے فتح عطاء فرمائی جہاں سے ایک عام انسان کی سوچ ختم ہو جاتی ہے کہ یہ سب کیسے ہوگیا؟ وزیراعظم عمران خان نے بارہا مرتبہ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ حضرت مولانا فضل الرحمن کو بیہودہ تنقید کا نشانہ بنایا اور سرعام انکو اپنی تقاریر میں بیہودہ القابات سے پکارتے رہتے۔ شائد عمران خان کی تربیت میں کوئی کمی رہ گئی ہوگی کہ جس طرح وہ ایک شیخ الحدیث و تفسیر کا مذاق اڑا کر لوگوں کو ملحوظ رکھنے کی کوشش کرتے تھے وہ انداز الله تعالٰی کو پسند نہیں آیا اور الله تعالٰی نے اسی جماعت کے ہاتھوں عمران خان کو شکست دلوائی جس جماعت کو وہ حلوے والی اور  شر پسندوں کی جماعت کہتے رہے۔ جی ہاں! یہ وہی جماعت ہے جس نے پشاور میں تحریک انصاف کو مات دی، یہ وہی جماعت ہے جس نے کوہاٹ میں تحریک انصاف کو شکست سے دو چار کیا، یہ وہی جماعت ہے جس نے بنوں میں تحریک انصاف کو سانس تک نہ لینے دیا، یہ وہی جماعت ہے جس نے چارسدہ میں تحریک انصاف کو منہ دکھانے کے قابل نہ چھوڑا، یہ وہی جماعت ہے جس نے تحصیل شبقدر میں تحریک انصاف کو شکست فاش دے دی اور یہ وہی جماعت ہے جس نے ابھی تک حکمران جماعت تحریک انصاف کا ایک مئیر بھی صوبے میں بننے نہیں دیا، یہ وہی جماعت ہے جس نے تحریک انصاف کے امیدواران کو آٹھ اضلاع میں کامیاب تک نہ ہونے دیا اور یہ وہی جماعت ہے جس نے گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز، وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وفاقی وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان، وفاقی وزیر عمر ایوب کے مامے، چاچے، بھتیجے اور بھانجوں کو مئیر کی سیٹ کی ہوا تک نہ لینے دی۔

آخر عمران خان اور اسکی پارٹی کے عہدیداران ضرور سوچیں گے کہ جس صوبے کی عوام پر ہمیں سب سے زیادہ بھروسہ تھا، جس صوبے میں ہم نے مولانا فضل الرحمن کے مقابلے میں مولانا سمیع الحق کی جماعت سے اتحاد کیا، جس صوبے میں ہم نے دہشتگرد جماعت جماعت الدعوہ سے اتحاد کیا، جس صوبے میں ہم نے جماعت اسلامی سے اتحاد کیا، جس صوبے میں ہم نے تحریک لبیک پاکستان سے اتحاد کیا، جس صوبے کو ہم نے جلنے والی بی آر ٹی بسیں فراہم کیں، جس صوبے کی عوام کو ہم نے صحت انصاف کارڈز جاری کئے، آخر اس صوبے کی عوام نے ہمارے ساتھ وفاداری کیوں نہیں نبھائی؟ تو جناب والا! جس طرح آپ ن لیگ کی حکومت میں یہ نعرے لگاتے رہے ہیں کہ؛ بیٹا: امی بھوک لگی ہے، امی: بیٹا میٹرو بس کھا لو۔ بیٹا: امی کپڑے پہننے ہیں، امی: بیٹا موٹروے پہن لو۔ یہ وہ نعرے تھے جو عمران خان اور اسکی پارٹی کے کارکنان اس وقت کی حکومت کے خلاف لگایا کرتے تھے اور آج خیبرپختونخوا کی عوام نے بھی عمران خان کو یہ پیغام اپنے ووٹوں کے ذریعے پہنچا دیا ہے کہ صحت کارڈ ہم نے نہیں کھانے، بی آر ٹی بسیں ہم نے نہیں پہننی بلکہ ہم نے تو وہ چیزیں ہی کھانی اور پہننی ہیں جن چیزوں کے ریٹ آپکی حکومت میں دو سو گنا زیادہ بڑھے ہیں۔ آئی ایم ایف کی جانب سے کورونا فنڈ کی مد میں جو 1.4 ارب ڈالر ملے تھے اس میں اربوں کی کرپشن، چینی جو ن لیگ کی حکومت میں پچپن روپے کی ملتی تھی اس میں کرپشن، آٹا جو ن لیگ کی حکومت میں پینتیس روپے ملتا تھا اس میں کرپشن، ادویات جو ن لیگ کی حکومت میں سستی ملتی تھیں اس میں کرپشن، گندم جو ن لیگ کی حکومت میں سستی ملتی تھی اس میں کرپشن، کھادیں جو ن لیگ کی حکومت میں سستی ملتی تھیں اس میں کرپشن، کپڑے جو ہر انسان پہنتا ہے اس کو مہنگا کر دیا۔ کوئی چیز ایسی نہیں رہی جس کا تعلق انسان کی ضروریات زندگی سے ہو اور آپ نے اس کو مہنگا نہ کیا ہو۔ جس چیز کا بھی عمران خان صاحب نے نوٹس لیا ہے اس چیز کا ریٹ سو روپے سے کم نہیں آیا۔ چینی کا ریٹ بڑھا انکی اپنی ہی حکومت کے وزراء کرپشن میں ملوث نکلے لیکن غریبوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال کر نکلوائے گئے پیسے واپس نہ کروا سکے۔ آخر یہ قوم بھی تو ایک غیرت مند قوم ہے، یہ قوم کب تک آپ کی رٹی رٹائی تقریروں پر جھومتی رہے گی؟ یہ قوم کب تک آپ کے ایک کروڑ نوکریوں والے لالی پاپ کے پیچھے کھجل ہوتی رہے گی؟ یہ قوم کب تک مہنگائی برداشت کرے گی؟ آخر قوم نے اپنا فیصلہ سنانا تھا اور وہ فیصلہ اس نے اپنی ووٹ کی پرچی کے ذریعے سنا دیا اور آئندہ بھی ایسے فیصلے سناتی رہے گی اور جس صوبے کی عوام نے آپ کو طاقت بخشی تھی اسی صوبے کی عوام نے آپ کو مسترد کرنے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔


The contributor, Mian Mujeeb-ur-Rehman, is a chemical engineer who doubles as a columnist, having conducted research and crafted blogs for the past several years as a personality for various newspapers and websites throughout Pakistan.

Reach out to him @mujeebtalks.

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: