جدہ—صدرِ مملکت عارف علوی حکومتی خرچ پر حج کی ادائیگی کیلئے اپنے پورے خاندان کے ساتھ قومی ائیر لائن کے خصوصی طیارہ پر سعودی عرب پہنچ گئے۔
صدر عارف علوی کے ہمراہ 52 رکنی وفد حج کی ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ ہوا جس میں ان کی اہلیہ، بیٹا، بہو، بیٹیاں، پوتے، پوتیاں، نواسے، نواسیاں، دونوں داماد اور ان کے رشتہ داروں کے علاوہ سٹاف، سیکیورٹی عملہ اور ملازمین بھی شامل ہیں۔
صدرِ مملکت کی طرف سے متعلقہ محکموں اور وزارتِ خارجہ کو تمام افراد کے پاسپورٹس اور دیگر دستاویزات بھیجی گئیں تو ساتھ پروٹوکول کیلئے خاص طور پر انتظامات کرنے کی بھی ہدایات دی گئیں۔
کابینہ ڈویژن کے نوٹیفکیشن کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے صدرِ مملکت عارف علوی کی غیر موجودگی میں قائم مقام صدر کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔
صدرِ مملکت عارف علوی کو اپنے پورے خاندان سمیت مکمل پروٹوکول کے ساتھ حکومتی خرچ پر حج کی ادائیگی کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ابتر معاشی حالات کے باوجود صدرِ مملکت کا یہ فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے حالانکہ وہ خود ایک دولتمند خاندان سے تعلق رکھتے ہیں لہذا انہیں اپنے خاندان کیلئے حج کے اخراجات خود اٹھانے چاہئیں تھے۔
سوشل میڈیا پر اس حوالہ سے صدرِ مملکت ایک موضوع بن چکے ہیں، لوگوں کا کہنا ہے کہ جہاں عام شہریوں کو مہنگائی اور دیگر مشکلات کا سامنا ہے وہیں برسرِ اقتدار طبقہ کو بھی شاہانہ طرزِ زندگی ترک کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ صدر عارف علوی کا تعلق تحریکِ انصاف سے ہے جو ماضی میں ”دو نہیں، ایک پاکستان“ کے نعروں کے ساتھ ”سٹیٹس کو“ کے خلاف سیاسی مہم چلاتی رہی ہے جبکہ آج بھی تحریکِ انصاف حقیقی آزادی کے نعرے کے ساتھ اشرافیہ کے خلاف سیاسی جنگ کا دعویٰ کرتی ہے مگر اسی جماعت سے تعلق رکھنے اور عمران خان کے بہت قریب سمجھے جانے والے صدر عارف علوی کا اس طرح شاہانہ انداز میں حج کیلئے روانہ ہونا تحریکِ انصاف کے بیانیہ سے یکسر متضاد عمل ہے۔