اسلام آباد—پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین اور سینیئر صحافی ابصار عالم نے گزشتہ روز ایک نجی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق چیئرمین پیمرا ہونے کیلئے میڈیا کا تجربہ ہونا چاہیے لیکن اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں اس ذمہ داری کیلئے فٹ نہیں تھا تو پھر مجھے بلوچستان میں کور کمانڈر لگوا دیں کیونکہ جو شخص وہاں موجود ہے، میں کم از کم اس سے تو بہتر پرفارم کر سکتا ہوں۔
ابصار عالم کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے سیاسی جماعتوں میں پہلے بھی موجود تھا مگر اب معاشرے کو تقسیم کر دیا گیا ہے، فوج تقسیم ہو گئی ہے، عدلیہ اور میڈیا بھی تقسیم نظر آ رہی ہے، حتیٰ کہ خاندان بھی تقسیم ہو گئے، ففتھ جنریشن وار فیئر کے نام پر کئی برس تک ڈیجیٹل میڈیا کو استعمال کیا گیا۔
سابق چیئرمین پیمرا نے کہا کہ نجم سیٹھی، میر شکیل الرحمٰن اور میرے خلاف صرف ایک لفظ کہنے پر 27 شہروں میں غداری اور بغاوت کے مقدمات درج کروا دیئے گئے اور دوسری جانب کچھ ٹی وی چینلز نے ہماری تصویرں لگا کر کافر اور غدار تک کہہ کر پراپیگنڈا کیا، مقصد صرف عمران خان کو لانا نہیں تھا بلکہ یہ بھی تھا کہ جو کوئی بھی اس پراجیکٹ کے بارے میں آواز اٹھائے گا اس کو بھی ٹارگٹ کرنا ہے۔
سینیئر صحافی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے حملوں میں کارکنان تو گرفتار ہو گئے مگر ان حملوں کے ماسٹر مائنڈز اور اس میں شامل میڈیا ٹائیکونز کو کوئی پوچھنے والا نہیں، وہ اینکرز اور تجزیہ نگار جو کہتے تھے ”عمران خان قدم بڑھاؤ، ہم تمہارے ساتھ ہیں“ وہی آج عمران خان کے خلاف باتیں کر رہے ہیں کیونکہ ان میں کوئی شرم و حیا نہیں ہے، میڈیا نے پہلے خود عمران خان کی حمایت کیلئے لوگوں کو اکسایا اور آج اسی کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔
ابصار عالم نے کہا کہ جو کچھ 9 مئی کو ہوا اس کی وجہ اسٹیبلشمنٹ ہے کیونکہ اسی کا لگایا ہوا اور اسی کا پانی دیا ہوا پودا نکلا اور پھر اس کو بڑا کیا گیا اور درخت بنا دیا گیا، جنہوں نے لوگوں کے ذہن میں یہ زہر بھرا وہ اس وقت کے مسلسل ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر تھے جن کو ہم ڈائریکٹر نیوز کہتے تھے جو ساری خبروں اور کرنٹ افیئرز کے پروگرام کو ہدایات جاری کرتے تھے۔