اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان مسلم لیگ (ن) کے راہنما اور سینیٹ میں قائدِ ایوان اسحاق ڈار نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ نواز کی کامیابی کے بعد میاں نواز شریف ہی پاکستان کے وزیراعظم ہوں گے۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف آئندہ انتخابات میں حصہ لیں گے، میاں نواز شریف کو ایک سازش کے تحت اقتدار سے نکالا گیا اور سیاست سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی، میاں نواز شریف کو پاناما سازش کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا گیا مگر پارلیمنٹ نے قانون سازی کر کے نااہلی کی مدت کا تعین کر دیا ہے۔
مسلم لیگ نواز کے راہنما کا کہنا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے کیس میں سپریم کورٹ نے ماضی کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا راستہ بند کر دیا ورنہ ہم پاناما کیس کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنا چاہتے تھے کیونکہ اس فیصلہ میں میاں نواز شریف کے ساتھ ناانصافی کی گئی، نواز شریف کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ ہونا چاہیے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 1997 کے انتخابات کے بعد میاں نواز شریف کو صرف ایک بار الیکشن میں حصہ لینے دیا گیا جبکہ تین بار انہیں انتخابات میں حصہ نہیں لینے دیا گیا، ہم بھی لیول پلیئنگ فیلڈ چاہتے ہیں، اگر آصف زرداری نے کہا ہے کہ وہ نواز شریف کو وزیراعظم نہیں بننے دیں گے تو یہ ان کی ذاتی خواہش ہو سکتی ہے اور خواہش تو کوئی بھی کر سکتا ہے مگر پاکستان کے عوام آئندہ انتخابات میں اپنا فیصلہ سنائیں گے۔
صدرِ پاکستان عارف علوی کے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز عارف علوی کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کروانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی کیونکہ پاکستان میں دہشتگردی سمیت کئی دیگر مسائل سر اٹھا چکے ہیں اور ہمیں اپنی توجہ ملکی مسائل کو حل کرنے پر مرکوز رکھنی چاہیے، عارف علوی کی بطور صدر مدت مکمل ہو چکی ہے لہذا انہیں اخلاقی طور پر عہدہ چھوڑ دینا چاہیے، سپریم کورٹ کے حالیہ ریمارکس کے بعد اب ہر گز انہیں عہدہ پر نہیں رہنا چاہیے۔
اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ہمارا پلان تھا کہ ہم اسمبلی تحلیل کر دیں گے جبکہ وزیراعظم میاں شہباز شریف بھی اس فیصلہ میں شامل تھے اور اس حوالہ سے تیاریاں بھی مکمل ہو چکی تھیں مگر جب عمران خان نے یہ دھمکی دی کہ وہ اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے اور وہاں آ کر ہمیں اسمبلی سے نکالیں گے تو میاں نواز شریف نے فیصلہ کیا کہ اب اسمبلی تحلیل نہیں کی جائے گی بلکہ ان دھمکیوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔
سابق وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز ان تمام عناصر کو عوام کے سامنے لانا چاہتی ہے جو تحریکِ انصاف کیلئے سہولت کاری میں ملوث رہے، ایک غیر جانبدار کمیشن تشکیل دیا جانا چاہیے جو شفاف تحقیقات کے بعد ایک مکمل رپورٹ پیش کرے اور اس رپورٹ کو پاکستان کے عوام کے سامنے رکھا جائے تاکہ تمام حقائق واضح ہو جائیں۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریکِ انصاف جیسی کچھ اندرونی اور کچھ بین الاقوامی قوتیں بھی پاکستان کو دیوالیہ کرنا چاہتی تھیں، عمران خان کے ایک وزیر نے خود یہ بیان دیا تھا کہ عمران خان ایسی معاشی سرنگیں بچھا کر جا رہا ہے کہ آنے والی حکومت سنبھال نہیں سکے گی، نواز شریف نے حکومت چھوڑی تو مہنگائی 46 سالوں کی کم ترین سطح پر تھی، ہماری کارکردگی کو کسی نے دیکھنا ہے تو 2013 سے 2017 تک ہونے والی ترقی و خوشحالی کو دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں آر ٹی ایس بند کر کے دھاندلی کی گئی اور ہمارا مینڈیٹ چھینا گیا، اس سے قبل ہمارے خلاف دھرنے دلوائے گئے اور ہماری حکومت کو کمزور کیا گیا، پراجیکٹ 2011 یعنی عمران خان کو لانچ کرنے کیلئے پاکستان کو تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا، اپریل 2022 میں ہمارا ہدف پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا، تب حکومت لینا کوئی آسان فیصلہ نہ تھا، ہم نے اپنی سیاست کو داؤ پر لگا کر ریاست کو بچایا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، ہماری کارکردگی سب کے سامنے ہے اور مخالفین بھی ہماری اچھی کارکردگی کے معترف ہیں، پاکستان میں سب سے زیادہ ترقی و خوشحالی مسلم لیگ نواز کے ادوارِ حکومت میں ہوئی، ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام میں جائیں گے، آئندہ انتخابات میں کامیابی کیلئے مسلم لیگ نواز کی کارکردگی ہی کافی ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ہمیشہ ایک خلوص کا رشتہ رہا ہے اور ہمارے ایک سینیئر کولیگ نے شاہد خاقان عباسی کو مینارِ پاکستان جلسہ میں آنے کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی مگر وہ نہیں آئے حالانکہ انہیں آنا چاہیے تھا، شاید انہیں ری امیجننگ فورم کی وجہ سے کوئی مجبوری درپیش ہو گی، چوہدری نثار علی خان کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا، ان کے متعلق اگر کوئی فیصلہ کرنا ہوا تو وہ نواز شریف ہی کریں گے۔
اسحاق ڈار سے جب موجودہ فوجی قیادت کے متعلق میاں نواز شریف کی رائے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے مینارِ پاکستان جلسہ میں واضح طور پر کہا ہے کہ وہ کسی سے انتقام نہیں لینا چاہتے بلکہ سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، نواز شریف نے کبھی کسی کے خلاف سازش نہیں کی بلکہ ہر بار نواز شریف کے خلاف سازشیں کی جاتی ہیں کیونکہ نواز شریف آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں۔
سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس کے متعلق حکومتی رپورٹ کے خلاف ٹویٹ کو ڈیلیٹ کرنے کیلئے جنرل (ر) باجوہ نے میرے مشورے پر عمل کیا، اس وقت تک جنرل (ر) باجوہ کا رویہ درست تھا اور اسی لیے میں ان کو سپورٹ کرتا رہا مگر پھر بعد میں وہ دباؤ کا شکار ہو کر مسلم لیگ نواز کے خلاف استعمال ہوئے۔