اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن (آر اوز، ڈی آر اوز) سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا، سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آج ہی انتخابی شیڈول جاری کرے اور اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست پر ہنگامی بنیادوں پر سماعت کے بعد حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سنگل جج لاہور ہائی کورٹ نے غیر معمولی عجلت میں فیصلہ دیا، سنگل جج کے عدالتی حکم سے پورے ملک میں الیکشن کمیشن کا کام رک گیا۔
سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کو آر اوز، ڈی آر اوز سے متعلق درخواست پر کارروائی سے روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے حکم جاری کیا،
سپریم کورٹ نے تحریکِ انصاف کے وکیل عمیر نیازی کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو جمہوریت ڈی ریل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی لیکن ایک شخص نے ایسی کوشش کی ہے، عمیر نیازی نے بظاہر جمہوری عمل میں رکاوٹ ڈالی ہے،
سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی ملاقات ہوئی جبکہ اس ملاقات میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن اور اٹارنی جنرل منصور عثمان بھی شریک تھے۔
اس اہم ملاقات کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس کی چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ہنگامی بنیادوں پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ شامل تھے جبکہ سماعت کو براہِ راست نشر کیا گیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کے آغاز پر کہا کہ اس بینچ کی تشکیل کیلئے کمیٹی نے فیصلہ کرنا تھا جس کیلئے میں نے سینئر ترین ججز کا نام دیا لیکن جسٹس اعجاز الاحسن کسی وجہ سے اس بینچ کا حصہ نہیں بن سکے تاہم انہوں نے اس بینچ کی منظوری دی ہے اور اس کے بعد بقیہ دو سینئر ترین ججز اس بینچ کا حصہ بنے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ وہ نیازی صاحب کدھر ہیں جنہیں یہ انتخابات نہیں چاہئیں اور وہ انتخابات کو چیلنج کر رہے ہیں؟ پہلے اسی سیاسی جماعت کے کیس کا فیصلہ کیا تھا، تب انہوں نے ایسا کیوں نہیں کہا؟
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے الیکشن کمیشن کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست گزار کے متعلق پوچھا کہ یہ بیرسٹر عمیر خان نیازی کون ہے؟ کیا یہ نیازی کسی دوسرے نیازی کا رشتہ دار ہے؟ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک آدمی آئے اور پورے پاکستان کے انتخابات کو سبوتاژ کر دے؟ عمیر نیازی توہین کا مرتکب ہوا ہے کیونکہ وہ جمہوریت کو ڈی ریل کر رہا پے، ملک کو گروی رکھنے والے عمیر نیازی کو ریلیف کیوں دیں؟ الیکشن کا التواء سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے، کیسے اس پر آرڈر پاس کر دیا گیا؟
تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کرنے والے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے متعلق بات کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ انتخابات سے متعلق جس جج نے آرڈر جاری کیا وہی جج اب لارجر بینچ بنانے کا کہہ رہا ہے جبکہ وہی جج اس لارجر بینچ کی سربراہی بھی کرے گا، ایک جج جب معاملہ لارجر بینچ کیلئے بھیج رہا ہے تو پھر ساتھ آرڈر کیسے جاری کر سکتا ہے؟
جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیئے کہ وہ کون ہیں جو انتخابات نہیں چاہتے؟ جب سپریم کورٹ آرڈر پاس کر چکی ہے تو کون ہے جو انتخابات نہیں ہونے دینا چاہتا؟
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کو الیکشن نہیں کروانے دینا تو پھر الیکشن کے متعلق آرڈر پاس کرنے والے ان جج صاحب کو کہیں کہ وہ جا کر الیکشن کروا لیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل الیکشن کمیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک آپ نے الیکشن شیڈول نہیں دیا، ٹریننگ روک دی مگر آپ کا شیڈول کدھر ہے؟ شیڈول دکھائیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا کہ ٹریننگ کے بعد الیکشن شیڈول دیں گے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ ٹریننگ کے بعد شیڈول جاری ہو گا؟
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 فروری 2024 کو ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر رکھا ہے تاہم چند روز قبل تحریکِ انصاف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں عام انتخابات کیلئے بیوروکریسی کی خدمات لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز تحریکِ انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا انتخابات کیلئے بیوروکریسی کی خدمات لینے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا جبکہ آج چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ بھی تشکیل دے دیا گیا جس نے 18 دسمبر کو کیس کی سماعت کرنا تھی۔