لندن (تھرسڈے ٹائمز) — برطانوی خبر رساں ایجنسی ’’آئی ٹی وی‘‘ نے کرپشن اور 9 مئی کے مقدمات کے تحت اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کا مبینہ انٹرویو شائع کر دیا ہے جس میں عمران خان نے برطانیہ کے وزیراعظم کیر سٹارمر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں جمہوریت کو لاحق خطرات سے متعلق شعور اجاگر کریں۔
آئی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے قیدِ تنہائی کے دوران ایک غیر معمولی انٹرویو دیا ہے جس میں عمران خان نے برطانوی وزیراعظم کیر سٹارمر کو ان کی انتخابی کامیابی پر مبارکباد پیش کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں جمہوریت کے زوال کو سمجھنے کیلئے برطانیہ میں انتخابی مہم کے دوران لیبر پارٹی کی اہم شخصیات سے متعلق ’’رات کے آخری پہر میں اغواء‘‘ ہونے کا تصور کریں۔
لندن میں قائم پبلک براڈکاسٹنگ ٹیلیویژن نیٹ ورک کے مطابق اس انٹرویو کیلئے سوالات کی ایک فہرست 11 جولائی کو عمران خان کے میڈیا ایڈوائزر اور وکلاء کے ذریعہ انہیں بھیجی گئی مگر جوابات موصول ہونے سے پہلے ہی اس گفتگو کا اہتمام کرنے والے پارٹی کے معاون کو گرفتار کر لیا گیا۔
آئی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ اب میں قریباً ایک سال سے سات بائی آٹھ فٹ کے ڈیتھ سیل میں قید ہوں، یہ جگہ عام طور پر دہشتگردوں اور سزائے موت پانے والے مجرموں کیلئے مختص ہوتی ہے، مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے جو پرائیویسی کو متاثر کرتی ہے، میں جمہوری تبدیلی کیلئے پُرعزم اور تیار ہوں، اپنی اس حالت کے باوجود مجھے نماز پڑھنے اور ورزش کرنے سے طاقت ملی ہے، میں ذہنی اور جسمانی طور پر آگے کی جدوجہد کیلئے تیار ہوں، پاکستان میں حقیقی جمہوری تبدیلی اور آزادی کبھی بھی آسان نہیں ہو گی۔
آئی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے کہا کہ میں وزیراعظم کیر سٹارمر اور ان کی کابینہ سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ تصور کریں کہ اگر ان کی زبردست جیت کو چوری کر لیا جائے، ایک ایسے منظر نامے کا تصور کریں جہاں ایک پارٹی جس نے بمشکل 18 نشستیں جیتی ہوں وہ آپ کا مینڈیٹ چھین لے اور جہاں آپ کی پارٹی کے نشانات چھین لیے گئے ہوں اور آپ کے راہنماؤں کو اس وقت تک قید یا تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہو جب تک کہ وہ بیعت نہ کر لیں یا سیاست کو مکمل طور پر چھوڑ نہ دیں، تصور کریں کہ گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہو اور خواتین اور بچوں کو رات کے آخری پہر میں اغواء کیا گیا ہو۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی حکمراں جماعت مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے جائز طور پر صرف مٹھی بھر نشستیں جیتی ہیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) عمران خان کے اس دعوے کو مسترد کر چکی ہے۔
مبینہ انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میری پارٹی کو بےدردی سے دبایا گیا ہے جبکہ پاکستان کے عوام تبدیلی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کیلئے ترس رہے ہیں، ان کے ووٹ انصاف، خود ارادیت اور آزادی کی پکار تھے، میں اپنی رہائی کیلئے برطانوی حکومت سے عالمی سطح پر زبردست ذمہ داری کی توقعات رکھتا ہوں۔
آئی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا برطانوی حکومت کی جانب دیکھ رہی ہے، خاص طور پر غزہ کی ہولناک صورتحال اور عالمی سطح پر جمہوری اصولوں کے خاتمہ کو دیکھتے ہوئے دنیا ان سے قیادت کی توقعات رکھتی ہے، ہمارا اجتماعی فرض ہے کہ ہم امن کی اقدار کو برقرار رکھیں اور ہر ایک کیلئے آزادی اور انصاف کیلئے جدوجہد کریں، برطانیہ ان اقدار کیلئے پُرعزم ہے اور وہ ضرور اواز اٹھائے گا۔
مبینہ طور پر اپنے انٹرویو میں عمران خان نے کہا ہے کہ برطانوی وزیراعظم کیر سٹارمر کو برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت سے نمٹنے کیلئے مزید کام کرنا چاہیے۔
آئی ٹی وی کے مطابق عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اپنے کرکٹ کے دنوں میں برطانیہ میں زیادہ وقت گزارنے کے بعد مجھے پچھلی دہائی کے دوران اسلامو فوبیا میں اضافہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، مجھے امید ہے کہ نو منتخب برطانوی حکومت اس تعصب کو روک سکے گی جس نے مسلمانوں اور تمام مذاہب کے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔