اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں آج سے اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی بھی فریق سے مذاکرات کے دروازے بند کر رہا ہوں، اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکہ دیا ہے، ہمیں اجازت ملے یا نہ ملے ہم 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے۔
اڈیالہ جیل میں قید سابق چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج سے پارٹی کو ہدایت کر رہا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں کرے گا، اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں دھوکہ دیا ہے، میں آج سے اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی بھی فریق سے مذاکرات کے دروازے بند کر رہا ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے پارٹی کے 6 راہنماؤں کو اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کی اجازت دے رکھی تھی، میں نے کبھی کسی کو بات چیت سے نہیں روکا، ہمارے 8 ستمبر کے جلسے کی تاریخ اور این او سی اسٹیبلشمنٹ نے دیا تھا، ہم نے 22 اگست کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر منسوخ کیا تھا، ہمیں اجازت ملے یا نہ ملے مگر 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کریں گے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا یہ اخبارات میں چھپا ہے، ایک صوبے کے وزیرِ اعلٰی کو اٹھا کر آپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں، پہلے ہی بلوچستان آپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، فیصل واوڈا صرف ماؤتھ پیس پے، ارشد شریف قتل کیس کا اوپن ٹرائل کیا جائے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ علی امین گنڈاپور کے بیانات سے بغاوت کا تاثر ملتا ہے کہ آپ بغاوت کی ترغیب دے رہے ہیں؟
اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ہم نے کون سی بغاوت کی ہے؟ علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں، علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے، اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے، وہ پارٹی چھوڑ دے۔