اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — میڈیا ذرائع کیمطابق حکومت کی جانب سے کی جانیوالی مجوزہ آئینی ترمیم کی تفصیلات کے مطابق آئین میں اہم ترامیم کی تجویز سامنے آئی ہے جس میں متعدد شقوں میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ ان ترامیم میں آئین کی شقیں 51، 63، 175، اور 187 شامل ہیں، جن کے تحت مختلف قانونی اور آئینی تبدیلیاں کی جائیں گی۔
چیف جسٹس کی تقرری اور ججز کی ٹرانسفرکا نیا نظام
ایک اور اہم تجویز ہائیکورٹس کے ججز کو ایک صوبے سے دوسرے صوبے کی ہائیکورٹس میں منتقل کرنے سے متعلق ہے۔ اس کے علاوہ، چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کا نیا طریقہ کار بھی تجویز کیا گیا ہے، جس کے تحت سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ججز کا پینل تشکیل دیا جائے گا اور حکومت ان میں سے ایک کو چیف جسٹس مقرر کرے گی۔ اسی طرح، آئینی عدالت کے باقی چار ججز کی تقرری بھی حکومت کرے گی۔
بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافہ
بل کے مطابق، بلوچستان اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت اسمبلی کی موجودہ 65 نشستوں کو بڑھا کر 81 کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس اقدام کا مقصد صوبے کو مزید نمائندگی فراہم کرنا اور وفاقی نظام میں بلوچستان کے کردار کو مزید مؤثر بنانا ہے۔
منحرف اراکین اور آرٹیکل 63 میں ترمیم
ذرائع کے مطابق، بل میں منحرف اراکین کے ووٹ کے حوالے سے بھی تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 63 میں ترامیم شامل کی جا رہی ہیں جس کا مقصد منحرف اراکین کی فعالیت اور ان کے ووٹ کے اثرات کو قانونی طور پر محدود کرنا ہے۔
آئینی عدالت اور اپیل کا نظام
بل کے مطابق، آئینی عدالت کے فیصلوں پر اپیل کے لیے ایک نیا نظام وضع کیا جا رہا ہے۔ آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل بھی آئینی عدالت ہی میں سنی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ، آئین کے آرٹیکل 181 میں ترمیم کی جائے گی تاکہ آئینی عدالت میں آرٹیکلز 184، 185، اور 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت کا عمل مؤثر طریقے سے انجام دیا جا سکے۔