لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمیں کام کرنے دیا جاتا تو آج پاکستان میں کوئی شخص بےگھر نہ ہوتا، ہماری بدقسمتی کہ ہم 4 قدم آگے جاتے ہیں تو 8 قدم پیچھے دھکیل دیئے جاتے ہیں، ایسی کونسی حکومت یا جماعت ہے جس نے پاکستان میں اتنا کام کیا ہو جتنا پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کیا؟ خیبرپختونخوا والے اپنے صوبے کی حکومت والوں اور جیل میں بیٹھے لوگوں سے پوچھیں کہ آپ نے ہمارے صوبہ خیبرپختونخوا کیلئے کیا کیا ہے؟
پنجاب میں ’’اپنی چھت اپنا گھر سکیم‘‘ کے تحت چیکس تقسیم کیلئے تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں صدرِ پاکستان مسلم لیگ (ن)!میاں محمد نواز شریف بھی شریک ہوئے، سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے قرعہ اندازی میں منتخب ہونے والے افراد میں چیکس تقسیم کیے۔
اس موقع پر میاں محمد نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے پنجاب میں اچھا پروگرام شروع کیا، اس
کارِ خیر میں حصہ ڈالنے والوں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس پروگرام کے آغاز پر بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے، سیکریٹری ہاؤسنگ نے ہمیں جو تفصیلات بتائی ہیں ان سے میں بہت متاثر ہوا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ منصوبہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہونے کی ایک اور بہترین مثال ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ کتنی اچھی بات ہے کہ قرض بھی دیا جا رہا ہے اور ایک پیسے کا سود بھی وصول نہیں کیا جا رہا، میرا خیال ہے کہ اگر اس ملک میں کام کیا جاتا اور عوام کے منتخب نمائندوں کی حکومت کو کام کرنے دیا جاتا تو آج پاکستان میں کوئی شخص بےگھر نہ ہوتا، ان 75 سالوں کے بعد بھی آج ہماری بہت بڑی آبادی اپنے گھروں سے محروم ہے، لوگوں کے پاس زمین کا چھوٹا سا ٹکڑا خریدنے کیلئے پیسے نہیں ہیں۔
میاں محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج کل تعمیرات اتنی مہنگی ہو گئی ہیں کہ اگر ایک کمرہ بھی بنانا ہو تو آدمی پریشان ہو جاتا ہے کہ اس کے پیسے کہاں سے آئیں گے، یہ کام ہم نے بہت پہلے شروع کیا تھا، میرے پہلے دورِ حکومت میں تو ہم نے اس طرح کی اور بھی بہت سی سکیمز شروع کیں لیکن ڈھائی پونے تین سال بعد ہمیں فارغ کر دیا گیا، ہم پھر آئے تو ابھی آدھا وقت پورا نہیں کیا تھا کہ فارغ کر دیا گیا، پھر تیسری مرتبہ آئے تو ابھی مشکل سے آدھا وقت پورا کیا تھا کہ پھر فارغ کر دیا گیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 1990 میں جس سلسلے کا آغاز کیا تھا اگر وہ جاری رہتا تو آج پاکستان اتنا خوشحال ملک ہوتا کہ دنیا رشک سے اس ملک کی طرف دیکھ رہی ہوتی، ہماری بدقسمتی سے ہم چار قدم آگے جاتے ہیں تو آٹھ قدم پیچھے دھکیل دیئے جاتے ہیں، مسلم لیگ (ن) کا دور دیکھیں اور بتائیں ایسی کونسی حکومت یا جماعت ہے جس نے پاکستان میں اتنا کام کیا ہو جتنا پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کیا۔
صدرِ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ آپ مقابلہ اور موازنہ کریں، موٹروے مسلم لیگ(ن) کے دور میں بنی، معاشی استحکام ہمارے دور میں آیا، روپیہ مستحکم رہا اور 4 سال تک ڈالر کو 104 پر باندھ کر رکھا، بدترین لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی مسلم لیگ (ن) نے ختم کی، ملک کو ایٹمی قوت بنایا اور اورنج لائن کا منصوبہ بھی دیا، ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہا لیکن جب میری حکومت کو ختم کیا گیا تو دوبارہ آئی ایم ایف پاکستان آ گیا، کیا آپ نے کبھی ان باتوں پر غور کیا؟
میاں محمد نواز شریف نے پاکستانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے غور نہیں کیا ورنہ ان لوگوں کی ہمت نہ ہوتی کہ یہ کہتے ہم پنجاب پر یلغار کرنے اور حملہ آور ہونے آ رہے ہیں، کیا تم پنجاب اور خیبر پختونخوا کی آپس میں لڑائی کرانا چاہتے ہو؟ اور کیا یہاں خون خرابہ کرنا چاہتے ہو،؟ آپ کے عزائم کیا ہیں؟
میاں نواز شریف نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خیبرپختونخوا میں ہیلتھ کارڈ، کسان کارڈ سمیت کوئی فلاحی سکیم اور سہولت نہیں دی، وہاں کے لوگ علاج معالجے کیلئے پنجاب کے ہاسپٹلز میں آتے ہیں، ہم انہیں اپنے سینے سے لگاتے ہیں لیکن خیبرپختونخوا والے اپنے صوبے کی حکومت والوں اور جیل میں بیٹھے لوگوں سے پوچھیں کہ آپ نے ہمارے صوبہ خیبرپختونخوا کیلئے کیا کیا ہے؟
سابق وزیراعظم نے سوالات اٹھائے کہ بلین ٹری منصوبہ کہاں ہے؟ ایک ارب درخت جو لگا رہے تھے وہ کہاں ہیں؟ اور یہ یہاں آنسو گیس کے شیلش لے کر آتے ہیں اور پولیس پر برسا کر انہیں زخمی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کا وہی رویہ ہے جو وسطی ایشیا سے یہاں آ کر حملہ اور قبضہ کرنے والوں کا تھا، لیکن یہ جان لیں کہ یہ ایسا کام کبھی نہیں کر سکیں گے۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ وہ 50 لاکھ گھر کدھر ہیں، جو لوگ بھیڑ بکریوں کی طرح ان کے پیچھے چل پڑتے ہیں ان سے پوچھیں کہ ہمیں 50 لاکھ گھروں کا حساب تو دو، کدھر ہیں وہ گھر؟ اتنے بڑے بڑے وعدے کیے تھے، ان میں سے کونسا پورا کیا ہے، کارکردگی صفر اور مار دھاڑ نمبر ون ہے، یہ چاہے اپوزیشن میں تھے یا حکومت میں، ان کا کام صرف احتجاج ہی ہے، ہم نے موٹروے احتجاج کیلئے تو نہیں بنائی تھی۔
میاں محمد نواز شریف نے عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کہتے تھے میں نواز شریف کی گردن میں رسا ڈال کر کھینچ کر وزیراعظم ہاؤس سے باہر نکالوں گا اور اوئے آئی جی میں تمہیں جیل میں ڈالوں گا، اوئے چیف سیکریٹری میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں۔ یہ الفاظ اس شخص کے ہیں جو آج جیل میں ہے، اتنے بڑے بڑے بول مت بولا کرو، عاجزی سیکھو اور اللّٰه تعالٰی سے معافی مانگو، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔
صدرِ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ریاست کے ستونوں نے بھی ریاست کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، وہ ستون بھی ذمہ دار ہیں، مجھ جیسے لوگ بھی ذمہ دار ہیں اور آپ بھی ذمہ دار ہیں، آج پاکستان جس گرداب میں پھنسا ہوا ہے اس سے نکالنے کیلئے شہباز شریف کوششیں کر رہے ہیں۔
میاں نواز شریف نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ثاقب نثار کی آڈیو لیکس آج بھی میرے پاس ہیں، بھیڑ بکریوں سے پوچھتا ہوں کہ ثاقب نثار کی آڈیوسنی ہے؟ ہمارے دور میں بجلی اور گیس بہت سستی تھی، ملک ترقی کر رہا تھا، دنیا پاکستان کی مثال دیتی تھی، ملک ترقی کر رہا تھا تو مجھے کیوں نکالا گیا؟
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہنا تھا کہ میں (بطور وزیراعظم) بنی گالا گیا اور ملک کی خدمت کی دعوت دی تھی، مجھے ٹھیک ٹھیک کہہ کر عمران خان لندن گئے اور آ کر دھرنا دے دیا، دھرنے کی سیاست نے ہی پاکستان کواس نہج پر پہنچایا ہے۔