واشنگٹن ڈی سی (تھرسڈے ٹائمز) — انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں پاکستان کے تابناک معاشی مستقبل پر روشنی ڈالی ہے جو اہم ساختی اصلاحات اور مثبت اقتصادی پالیسیز کی بدولت قرضوں کے بوجھ سے نجات اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے دی گئی 7 ارب ڈالرز کی قسط نے پاکستان کی مالی صورتحال کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ اس سے فوری طور پر معیشت کی بحالی کے ساتھ طویل المدتی ترقی کی راہیں بھی ہموار ہو رہی ہیں۔ یہ جامع تجزیہ پاکستان سے متعلق آئی ایم ایف کے پُرامید نقطہِ نظر کو بیان کرتا ہے جس کی بنیاد ملک میں جاری اصلاحات اور سٹریٹجک مالیاتی اقدامات ہیں۔
سات ارب ڈالرز کی لائف لائن
پاکستان کی اقتصادی بحالی کا محور آئی ایم ایف کی جانب سے منظور شدہ 7 ارب ڈالرز کی قسط ہے جو ایک توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) معاہدے کا حصہ ہے۔ کئی اقساط میں مکمل ہونے والا پروگرام پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے، زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرنے، افراطِ زر کے دباؤ کو کم کرنے اور اہم معاشی اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنائے گا۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فنڈز کے اجراء نے نہ صرف فوری ادائیگیوں میں عدم توازن کو کم کیا ہے بلکہ حکومت کو ملکی معاشی سمت درست کرنے کیلئے ساختی اصلاحات پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے وقت بھی فراہم کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ فنڈز عالمی افراطِ زر، تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور 2022 کے سیلاب کے باعث ہونے والے مالیاتی خسارے کو کم کرنے اور مزید کساد بازاری کی روک تھام میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
مستحکم اصلاحات
آئی ایم ایف کے پاکستان سے متعلق امید افزاء نقطہِ نظر کا ایک مرکز حکومت کی جانب سے شروع کی گئی مستحکم اصلاحات ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق یہ اصلاحات طویل المدتی معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کیلئے بہت اہم ہیں۔ ان اصلاحات میں مالیاتی استحکام، ٹیکس اصلاحات، گورننس میں بہتری اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کیلئے ضوابط میں تبدیلی شامل ہیں۔
ٹیکس اصلاحات
تاریخی طور پر پاکستان کا جی ڈی پی کے مقابل کم ٹیکس کا تناسب مالیاتی استحکام حاصل کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں اس حوالے سے ٹیکس میں وسعت، چھوٹ میں کمی، وصولی کے لحاظ سے مؤثر اقدامات اور مجموعی طور پر ٹیکس ایڈمنسٹریشن کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے پاکستانی حکومت کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔ ان اقدامات سے آمدنی میں نمایاں اضافہ متوقع ہے جس سے پاکستان مزید قرض لیے بغیر مالیاتی خسارہ کم کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
پبلک انویسٹمنٹ مینیجمینٹ
آئی ایم ایف نے عوامی سرمایہ کاری کے انتظام میں بہتری کو ایک اور اہم اصلاحی شعبہ کے طور پر نمایاں کیا ہے۔ رپورٹ میں پروجیکٹ پائپ لائن سے متعلق اقدامات، مؤثر انفراسٹرکچر پروجیکٹس میں ترجیحات اور عوامی اخراجات میں شفافیت کو بڑھائے کے حوالہ سے بھی حکومتی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔ ان اصلاحات سے پبلک انویسٹمنٹ کی کارکردگی میں بہتری متوقع ہے جس سے فضول خرچی میں کمی آئے گی اور حکومتی فنڈز طویل المدتی معاشی ترقی والے منصوبوں کی طرف جائیں گے۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پاکستان کے توانائی شعبہ بالخصوص بجلی کے شعبہ میں نقصانات کو کم کرنے اور کارکردگی میں بہتری لانے کے حوالہ سے اصلاحات کو بھی واضح کیا گیا ہے۔ چوری کو روکنے، تقسیم کار کمپنیز کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور توانائی کے نرخوں کو اصل لاگت کے مطابق ایڈجسٹ کرنے جیسے اقدامات کو مالیاتی بوجھ کم کرنے اور قابلِ تجدید توانائی میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
آگے کیا ہے؟
پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز کے باوجود آئی ایم ایف کی رپورٹ حوصلہ افزاء ہے جو ترقی و خوشحالی کی پیش گوئی کرتی ہے۔ مذکورہ اصلاحات کے نفاذ سے پاکستان میں ترقی کی صلاحیت کو اجاگر کیا جائے گا جن میں پیداواری اضافہ، برآمدات میں بہتری اور غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کی جانب سے لگائے گئے تخمینہ کے مطابق اگلے 5 سالوں میں پاکستان کی جی ڈی پی میں ترقی کی شرح تقریباً 5 فیصد تک پہنچ جائے گی جس کی بنیاد سرمایہ کاری میں بہتری، بڑھتی ہوئی برآمدات اور نجی شعبہ کی مضبوط شراکت پر ہو گی۔ یہ گزشتہ چند برسوں کی نسبت نمایاں بہتری کی نشاندہی ہے جہاں پالیسیز میں ناکامیوں کی وجہ سے ترقی رک گئی تھی۔
نجی شعبے کی ترقی
آئی ایم ایف نے مشاہدہ کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے کاروبار دوست ماحول پیدا کرنے کی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ ریگولیٹری اصلاحات بالخصوص بیوروکریسی اخراجات میں کمی، کاروباری رجسٹریشن میں آسانی اور کنٹریکٹ کے نفاذ میں بہتری سے ٹیکنالوجی، مینوفیکچرنگ اور زراعت جیسے شعبوں میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔
برآمدی مسابقت
آئی ایم ایف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ پاکستان کا عالمی تجارتی نیٹ ورک میں قدم ترقی کو برقرار رکھنے کیلئے بہت اہم ہو گا۔ تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے، کسٹمز کے طریقہ کار کو ہموار کرنے اور برآمدات پر مبنی صنعتوں کو فروغ دینے سے پاکستان اپنی برآمدی آمدنی میں اضافہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ جن اہم شعبوں پر روشنی ڈالی گئی ہے ان میں ٹیکسٹائل، دوا سازی اور الیکٹرونکس شامل ہیں جبکہ ان شعبوں میں پاکستان عالمی سطح پر مسابقت کی صلاحیت رکھتا ہے۔
افراطِ زر پر قابو
رپورٹ میں افراطِ زر کے دباؤ میں بتدریج کمی کا بھی ذکر کیا گیا ہے، آئی ایم ایف اس کا کریڈٹ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسیز اور مالیاتی نظم و ضبط کو دیتا ہے جس نے قیمتوں کو مستحکم کیا ہے۔ افراطِ زر میں کمی سے صارفین کا اعتماد بڑھنے کی توقع ہے جبکہ اس سے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔
قرض کے سلسلہ سے نجات
گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان کو درپیش اہم ترین چیلنجز میں سے ایک قرضوں کا ناقابلِ برداشت سلسلہ ہے جس نے ملک میں طویل المدتی ترقی کیلئے سرمایہ کاری کو روک رکھا ہے اور بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے تاہم آئی ایم ایف کی رپورٹ اشارہ دیتی ہے کہ پاکستان اب اس بھنور سے نکلنے کی راہ پر گامزن ہے جس کی وجہ مالیاتی اصلاحات اور قرض کے انتظام کیلئے مستحکم حکمت عملی کا نفاذ ہے۔
آئی ایم ایف کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالیاتی نظم و ضبط میں بتدریج بہتری سے آمدنی بڑھے گی اور اس طرح جی ڈی پی کے مقابل قرض کا تناسب بتدریج کم ہو گا۔ حکومت کی جانب سے قلیل المدتی ملکی قرضوں پر انحصار کم کرنے کی کوششوں اور طویل المدتی بیرونی فنانسنگ پر توجہ مرکوز کرنے سے عوامی مالیات پر دباؤ کم ہونے کی توقع ہے جس میں رعایتی نرخوں پر قرضے شامل ہیں۔
موسمیاتی لچک
آئی ایم ایف کی رپورٹ پاکستان کیلئے ترقی کی حکمتِ عملی میں موسمیاتی لچک کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ پاکستان کو جی ڈی پی کے 4 اعشاریہ 8 فیصد سے مساوی نقصان پہنچانے اور وسیع پیمانے پر تباہی مچانے والے 2022 کے سیلاب نے موسمیاتی طور پر موافق انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پاکستان اپنی وسیع تر اقتصادی ترقی کی حکمتِ عملی میں ایک حصے کے طور پر موسمیاتی لچک کو بھی ترجیح دے۔
سیلاب سے بچاؤ، پائیدار زراعت اور پانی کے انتظامات والے علاقوں میں سرمایہ کاری نہ صرف معیشت کو مستقبل کے موسمیاتی نقصانات سے بچانے کیلئے ضروری ہے بلکہ دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ترقی کو متحرک کرنے کیلئے بھی اہم ہے۔ آئی ایم ایف کے تخمینوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سرمایہ کاری مستقبل میں قدرتی آفات کے معاشی اثرات کو کم کر سکتی ہے اور بحالی کو تیز کر سکتی ہے جس سے پاکستان نسبتاً زیادہ پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔