وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے خط نہیں لکھا، اس کی جرأت کیسے ہوئی کہ ہماری حکم عدولی کرے؟ اس پر توہینِ عدالت لگاؤ اور اسے فارغ کرو۔
طلال چوہدری نے ہمارا نام لیا، اس کی جرأت کیسے ہوئی؟ اس پر توہینِ عدالت لگاؤ اور پانچ برس کے لیے نااہل کر دو۔
اسلام آباد میں جلسہ جلوس نہیں ہو گا۔
میں تو جلوس لے کر آؤں گا اور جلسہ بھی کروں گا، دیکھتا ہوں کون روکتا ہے؟
جلوس بھی نکلتا ہے، جلسہ بھی ہوتا ہے، اسلام آباد میں جلاؤ گھیراؤ بھی ہوتا ہے، میٹرو سٹیشن نذرِ آتش ہوتا ہے، گرین بیلٹ کو آگ لگا دی جاتی ہے ۔۔ لیکن چلیں خیر ہے، ممکن ہے عمران خان کو پیغام درست نہ پہنچا ہو۔
اگر اس نے ایسا کر لیا تو کون سی توہین ہو گئی؟ غلطی سمجھ کر نظر انداز کرو، کوئی توہینِ عدالت نہیں لگائے گا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پلیٹ میں رکھ کر دو ججز کا سر پیش کیا گیا اور اس کے بدلہ میں تحریکِ انصاف سے بلے کا نشان چھین لیا گیا ۔۔ لیکن خبردار کسی نے نوٹس لیا اور رہی توہینِ عدالت، وہ تو کوئی ہر گز نہ لگائے۔
چیف جسٹس آف پاکستان چوروں ڈاکوؤں اور لٹیروں کا ساتھی بن چکا ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سب سے بڑا ٹاؤٹ ہے، ان دونوں بیانات سے توہین نہیں ہوتی، اس لیے توہینِ عدالت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس میں نام لیے بغیر کہا کہ جو میری پگڑی اچھالے گا، میں اس کی پگڑی اچھالوں گا ۔۔ میرا خیال ہے یہ میرے بارے میں کہا ہے، لگاؤ اس پر توہینِ عدالت اور بلاؤ اسے کٹہرے میں۔
مصطفیٰ کمال کی اتنی جرأت کہ وہ یہ آئینی سوال پوچھے کہ کیا کسی دوسرے ملک کی وفاداری کا حلف اٹھانے والا شخص پاکستان میں منصف کی اس کرسی پر بیٹھ سکتا ہے جہاں سے صرف پاکستان کی وفاداری کا حلف اٹھانے والے منتخب وزیراعظم کو محض بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا گیا ہو؟ اور پھر یہ سوال بھی پوچھ لیا کہ کسی اور ملک سے وفاداری کا حلف اٹھانے والا کیسے ایک ایسے پاکستانی کو نااہل قرار دے سکتا ہے جس نے صرف پاکستان سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہو؟ قومی اسمبلی کے اس رکن کی اتنی جرأت کہ یہ ہمارے بارے میں سوال پوچھے، اس پر توہینِ عدالت لگاؤ اور کٹہرے میں بلاؤ۔
نو مئی 2023 کو وطن کی حفاظت کیلئے ماؤں کے جگر گوشوں، بہنوں کے بھائیوں، باپ کے سہاروں اور گھروں کے چراغوں، اپنی قیمتی جانوں کی قربانیاں دینے والے راج دلاروں شہیدوں کی یادگاروں کو مسمار کیا گیا، ان شہداء کے مجسموں کو توڑا گیا، ان کو اٹھا اٹھا کر زمین پر پٹخ دیا گیا ۔۔ لیکن اس سے کرسی انصاف پر بیٹھنے والے کی نہ توہین ہوئی اور نہ ہی حکم عدولی، تو اس پر کیسا نوٹس اور کیسی توہین؟
انصاف کے مسند پر بیٹھے منصفوں کو ان شہداء کی، ان کو جنم دینے والی ماؤں کی، ان بھائیوں کی بہنوں کی، ان شہداء کی بیویوں کی، ان کے بوڑھے باپوں اور یتیم بچوں کی توہین بالکل بھی محسوس نہ ہوئی
جب ریاست پاکستان کے بانی محمد علی جناح کے نام سے منسوب جناح ہاؤس کو جلا کر خاکستر کیا گیا، ریاست کی عمارتوں بشمول ریڈیو پاکستان پشاور کی تاریخی عمارت کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا ۔۔ تو انصاف کے مسند پر بیٹھے منصفوں کو ریاست کی توہین بالکل بھی محسوس نہ ہوئی
جب ریاست پاکستان کے فائٹر جہازوں اور ان کے ماڈلز پر بلوائیوں نے حملہ کیا، انہیں آگ لگا کر جلایا، اس وقت اسی ریاست کے انصاف کے مسند پر بیٹھے منصفوں کو ریاست کی توہین محسوس ہی نہ ہوئی۔
یہ کیسی عجب توہین ہے جو شہداء کی بےحرمتی پر اور ریاستی املاک کے جلاؤ گھیراؤ پر تو محسوس نہیں ہوتی ۔۔ البتہ جب بات اپنے اوپر آتی ہے تو توہین محسوس ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔۔ اور اس وقت محسوس نہیں ہوتی جب اپنے خاص کی جانب سے حکم کو ہوا میں اڑایا جاتا ہے
کیا انصاف کے مسند پر بیٹھے ان منصفوں کی عزت و تکریم شہداء کے خون سے زیادہ ہے؟ کیا ان منصفوں کی عزت و تکریم اس بانی پاکستان محمد علی جناح سے زیادہ ہے جس کے گھر کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا گیا۔
اپنی انا کے بتوں کی توہین پر تڑپ اٹھنے والے ان منصفوں کو کیا اس وقت نوٹس نہیں لینا چاہیے تھا جب شہداء کی یادگاروں کی بےحرمتی ہو رہی تھی، ان کے مجسمے مسمار کیے جا رہے تھے، جناح ہاؤس اور ریڈیو پاکستان سمیت ریاست کی اہم عمارتوں کا جلاؤ گھیراؤ کیا جا رہا تھا ۔۔ یہ توہین اس وقت محسوس کیوں نہ ہوئی جب اسلام آباد کی گرین بیلٹ کو آگ لگائی جا رہی تھی؟ جب میٹرو سٹیشن جلائے جا رہے تھے؟ یہ توہین اس وقت محسوس کیوں نہ ہوئی جب پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا جا رہا تھا، جب پی ٹی وی پر دھاوا بولا جا رہا تھا، جب ایک منتخب وزیراعظم کو گریبان سے پکڑ کر باہر گھسیٹنے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں؟ جب چینی صدر کی آمد کو روکا جا رہا تھا؟
کیا اس سب کو اس لیے نظر انداز کیا جاتا رہا اور آج تک کیا جا رہا ہے کیونکہ اس سے ایک لاڈلے اور اس کی جماعت کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے؟ یہ توہین صرف تب یاد آتی ہے جب اپنے مفادات یا اپنے لاڈلے کے مفادات پر ضرب پڑتی ہے؟
آخر ایسا کیوں ہے؟
کیا ان منصفوں کی انا اس دھرتی پر جانیں نچھاور کر دینے والے شہداء سے زیادہ مقدس ہے؟