لندن/ممبئی (تھرسڈے ٹائمز) — برطانوی اخبار ”ڈیلی میل“ نے بھارت پر یہ سنگین الزام عائد کیا ہے کہ آج ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل سے قبل بھارت نے پچ کو تبدیل کیا ہے۔
ڈیلی میل نے لکھا ہے کہ اب ”بگ تھری“ کو فراموش کر دینا چاہیے کیونکہ اب کرکٹ میں صرف ”بگ ون“ ہے، اب عالمی کرکٹ پر صرف انڈیا کی گرفت ہے جبکہ باقی دنیا اپنے اختیارات اور حقوق کھو چکی ہے۔
برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا عالمی کرکٹ میں یقینی طور پر اچھی پوزیشن رکھتے ہیں اور دونوں مالی طور پر بھی مستحکم ہیں مگر اس کے باوجود بھارتی حکام بدھ کو ممبئی میں بھارت اور نیوزی لینڈ کے مابین کھیلے جانے والے سیمی فائنل سے قبل پچ کو تبدیل کرانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور انہیں کوئی بھی روکنے کیلئے آگے نہیں بڑھا۔
ڈیلی میل کے مطابق کرکٹ کے کسی بھی ایونٹ میں میزبان کیلئے لازم ہے کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے پچ کنسلٹنٹ اینڈی ایٹکنسن کو کسی خوف اور دباؤ کے بغیر اپنا کام کرنے کی اجازت دے اور کھیل کا میدان بہرصورت ہر ممکن حد تک موزوں اور غیر متنازع ہونا چاہیے۔
کرکٹ ورلڈ کپ کا سیمی فائنل ایک ایسی پچ پر ہو رہا ہے جو پہلے ہی دو بار استعمال ہو چکی ہے تاہم بھارت کے سپنرز کو فائدہ پہنچانے کیلئے اس کو تبدیل کیا گیا ہے، نیوزی لینڈ کے پاس ایک ورلڈ کلاس سپنر مچل سینٹنر موجود ہے جو میگا ایونٹ میں 16 وکٹس لے چکا ہے لیکن ان کے دیگر دو سپنرز گلین فلپس اور رچن رویندرا مستقل طور پر استعمال کیے جانے والے گیند باز نہیں ہیں بلکہ وہ پارٹ ٹائم کے طور پر گیند بازی کرتے ہیں۔
تبدیل شدہ پچ پر بھارتی بلے بازوں کیلئے نیوزی لینڈ کے پیسرز کا مقابلہ کرنا نسبتاً آسان ہو گا جبکہ بھارت کے پاس بائیں ہاتھ سے گیند بازی کرنے والے رویندرا جدیجا اور بائیں ہاتھ کے سپنر کلدیپ یادیو اس پچ پر زیادہ خطرناک ہو سکتے ہیں جبکہ دونوں بالترتیب 16 اور 14 وکٹس حاصل کر چکے ہیں۔
ڈیلی میل کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اس معاملہ میں کچھ بھی کرنے سے قاصر ہے کیونکہ آئی سی سی ایک سراب ہے اور یہ صرف ایک ایونٹ مینیجمینٹ کمپنی ہے، بھارت میگا ایونٹ میں بینک رول کا کردار ادا کر رہا ہے، انڈیا سب کچھ اپنی صوابدید پر استعمال کر رہا ہے کیونکہ ذمہ داری کا دارومدار طاقت پر ہے۔
برطانوی اخبار کے مطابق یہ رائے مضحکہ خیز اور افسوسناک ہے کہ چونکہ پہلے انگلینڈ اور آسٹریلیا کرکٹ کو اپنی مرضی کے مطابق چلاتے تھے لہذا اب بھارت بھی ایسا کر سکتا ہے جبکہ یہ کہنا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ پر تنقید کی وجہ حسد ہے، بحث ختم کرنے کا ایک غلط اور بےبنیاد مؤقف ہے، دراصل کوئی بھی بھارتی کرکٹ بورڈ کے خلاف آواز نہیں اٹھا رہا کیونکہ ہر کوئی وہ ہاتھ کاٹنے سے ڈرتا ہے جو اس کو کھلا رہا ہے۔
ڈیلی میل نے لکھا ہے کہ انھی وجوہات کی بناء پر انڈین پریمیئر لیگ ایونٹ بھی نان سٹاپ انداز میں ترقی کر رہا ہے جبکہ اس کا اثر و رسوخ اب دیگر ممالک میں ہونے والے ایسے ایونٹس میں بھی نظر آتا ہے جہاں IPL مالکان کی ٹیمیں باقاعدگی کے ساتھ شامل ہوتی ہیں، ہم شاید اس وقت سے چند برس دور ہیں جب کھلاڑی اپنے ہوم بورڈز کی بجائے ممبئی انڈینز اور چنئی سپر کنگز کے ساتھ 12 ماہ کے معاہدوں پر دستخط کریں گے جبکہ بین الاقوامی کرکٹ ایک طرح سے ختم ہو کر صرف ٹیسٹ سیریز اور ورلڈ کپ تک محدود ہو جائے گی۔
یہ بھی یاد رکھیں کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنے کھلاڑیوں کو انڈین پریمیئر لیگ کے علاوہ ٹی ٹوئنٹی کے کسی بھی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں حصہ لینے سے منع کر رکھا ہے، بھارت یہ طاقت رکھتا ہے کہ اگر وہ چاہے تو اس بات کو یقینی بنا سکتا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ ترقی حاصل کرے مگر ابھی ٹریفک صرف ایک ہی سمت میں رواں ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق انڈیا کو پچز تبدیل کرنے کی بجائے اپنی قابلیت کی بنیاد پر نیوزی لینڈ کو ہرانا چاہیے، پھر چاہے میچ شیشے کی کسی شیٹ پر کھیلا جا رہا ہوں یا چاند کی سطح پر، انڈیا کو صرف اپنی قابلیت پر توجہ دینی چاہیے۔