لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر میاں نواز شریف نے پارٹی ٹکٹ کے امیدواروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم نے پچھلے 4 سالوں میں بہت مشکل وقت دیکھا ہے، ہمارے دورِ حکومت میں معیشت بہتر تھی اور ملک ترقی کر رہا تھا لیکن پھر کچھ کردار ایسے آئے جنہوں نے بھاگتے دوڑتے پاکستان کو ٹھپ کر کے رکھ دیا، ایسے کرداروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
میاں نواز شریف نے کہا ہے پاکستان 2013 سے 2017 تک ترقی کر رہا تھا لیکن پھر اچھے بھلے لوگوں کو نکال کر پاکستان ایک اناڑی کے حوالہ کر دیا گیا، 2017 میں ہی یہ باتیں شروع ہو گئی تھیں کہ اگلی مدت کیلئے بھی مسلم لیگ نواز جیت رہی ہے، قوم اس حقیقت کا ادراک کرے کی پاکستان میں معاشی بےنظمی 2019 سے شروع ہوئی اور 2022 تک ہر چیز کا بھٹا بیٹھ گیا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا تھا کہ آپ یہ کہہ دیں کہ ہم 6 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے، میں نے جواب دیا کہ 6 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہو سکتی تو پھر یہ کیسے کہہ دوں؟ میں نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں کروں گا جس سے ہماری ساکھ خراب ہو، میں نے الیکشن مہم میں کہا کہ ہم پانچ سالوں میں لوڈشیڈنگ ختم کر لیں گے، میں کبھی قوم کے ساتھ دھوکہ، فریب اور فراڈ نہیں کرنا چاہتا۔
قائدِ مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہم نے ہر بار اچھے اچھے کام کیے لیکن ہر بار ہمیں نکال دیا گیا، پتہ لگنا چاہیے کہ مجھے 1993 اور پھر 1999 میں کیوں نکالا گیا، کیا ہمیں اس لیے نکالا گیا کہ ہم نے کہا تھا کہ کارگل لڑائی نہیں ہونی چاہیے تھی؟ وقت نے ثابت کیا ہے کہ ہم ٹھیک تھے اور ہمارا وہ فیصلہ بھی ٹھیک تھا، جہاں ملک کی بات آتی ہے ہم وہاں پیچھے نہیں ہٹتے، ہم نے ایٹمی دھماکے کیے اور پاکستان مضبوط ہو گیا، آج کسی کی جرآت نہیں کہ پاکستان پر چڑھ دوڑے یا میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے معاشی، دفاعی اور خارجہ امور سمیت ہر محاذ پر کارکردگی دکھائی، ہمارے ادوارِ حکومت میں بھارت کے دو وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپائی اور نریندرا مودی پاکستان آئے، اب ہمیں اپنے معاملات بھارت اور افغانستان کے ساتھ بھی ٹھیک کرنے ہیں، ہمیں چین کے ساتھ بھی اپنے تعلقات مزید بہتر کرنے ہیں، پاکستان ایسے لوگوں کے حوالہ کیوں کیا گیا جنہوں نے پاکستان کو ٹھپ کر دیا؟ پاکستان کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا گیا؟ جن لوگوں نے پاکستان کو اس حال تک پہنچایا ہے ان کا محاسبہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا ملک اور ہم نے یہیں رہنا ہے، ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کیلئے ایک اچھا ملک چھوڑنا چاہیے، 2022 میں اگر شہباز شریف نہ سنبھالتے تو پاکستان دیوالیہ ہو جاتا، پہلے صرف لوڈشیڈنگ کا مسئلہ تھا لیکن اب تحریکِ انصاف حکومت نے بجلی کی قیمتوں کا بھی مسئلہ پیدا کر دیا ہے، آج غریب عوام کی تنخواہیں بجلی کے بلز پر لگ رہی ہیں، ہمیں ان تمام معاملات کو دیکھنا ہے۔