لاہور (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر میاں محمد نواز شریف نے کراچی سمیت صوبہ سندھ سے امیدواروں کے انتخاب کیلئے منعقدہ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین و قانون میں گنجائش نہ ہونے کے باوجود 2017 میں ایک منتخب وزیراعظم کو نکالا گیا جبکہ مقصد صرف ایک سیلیکٹیڈ کو لانا تھا۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ 1999 میں ایسا ہوا کہ صبح میں وزیراعظم تھا اور پھر رات کو مجھے ہائی جیکر بنا دیا گیا، میں 2017 میں وزیراعظم تھا لیکن پھر اپنے ہی بیٹے سے ایک لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ نہ لینے پر مجھے فارغ کر دیا گیا اور وہ بھی بلیک لاء ڈکشنری کو بنیاد بنا کر کیونکہ پاکستانی قانون میں کوئی ایسی گنجائش موجود نہیں تھی، وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیا جائے گا، مجھے نکالنے کا مقصد صرف اپنے سیلیکٹیڈ کو لانا تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان 2017 میں خوشحال تھا، لوڈشیڈنگ ختم ہو چکی تھی، پیٹرول سستا تھا اور روپیہ مستحکم تھا، سی پیک آ رہا تھا، پاکستان دفاعی و اقتصادی لحاظ سے محفوظ تھا، پاکستان سیاسی لحاظ سے بھی مضبوط تھا یہاں تک کہ بھارتی وزیراعظم بھی پاکستان آئے جبکہ دنیا کہہ رہی تھی کہ پاکستان جلد ایک علاقائی طاقت بن جائے اور جی 20 میں بھی شامل ہو جائے گا۔
قائدِ مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 2017 میں 6 اعشاریہ 2 فیصد گروتھ ریٹ تھا، مہنگائی کا نام و نشان تھا، آٹا مہنگا تھا نہ چینی مہنگی تھی، بجلی مہنگی تھی نہ گیس مہنگی تھی، دالیں مہنگی تھیں نہ گوشت مہنگا تھا، غریبوں کے گھر آباد تھے اور بچے سکول جاتے تھے، لوگوں کو روزگار مل رہا تھا اور کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے باہر نکل رہے تھے۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان 2017 میں ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن تھا، خطہ کے باقی ممالک ہم سے پیچھے تھے مگر پھر سب کچھ ریورس کر دیا گیا، ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، ہم غیر ملکی قرضے واپس کر رہے تھے، ہم نے چین کا قرضہ واپس کیا، اگر وہ مومینٹم جاری رہتا تو پاکستان آج بہت آگے جا چکا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ آر ٹی ایس بٹھا کر جو حکومت لائی گئی وہ ایک موٹروے تک نہ بنا سکی، اگر ہماری حکومت نہ توڑی جاتی تو وہ موٹر وے بن جاتی، ہم نے کراچی سے دہشتگردی کو ختم کیا، ہم نے کراچی میں 2200 میگاواٹ پاور پلانٹ قائم کیا، ہم نے سندھ میں کوئلہ نکالا اور اس سے بجلی بن رہی ہے۔
میاں نواز شریف نے مزید کہا کہ میں چترال والوں سے پوچھوں گا کہ آپ ٹنل مجھ سے بنواتے ہیں اور ووٹ کسی اور کو دیتے ہیں، ہم ترقی والے لوگ ہیں، ہم غریبوں کا دکھ درد بانٹنے والے لوگ ہیں۔