یروشلم (تھرسڈے ٹائمز) — امریکی جریدہ وال اسٹریٹ جرنل کیمطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور ملک کی فوجی قیادت کے درمیان حماس کو ختم کرنے کے معاملے کو لے کر اختلافات بڑھ گئے ہیں۔ یہ اختلافات اس وقت سامنے آئے اسرائیلی افواج کے اعلیٰ ترجمان نے کہا کہ غزہ میں حماس کو ختم کرنے کا نیتن یاہو کا مقصد ناقابل حصول ہے۔
فوجی ترجمان ڈینیئل ہگاری نے بدھ کو اسرائیلی ٹیلی ویژن سے کہا، “یہ خیال کہ ہم حماس کو ختم کر سکتے ہیں یا حماس کو غائب کر سکتے ہیں، عوام کے لئے گمراہ کن ہے جس پر وزیر اعظم نتن یاہو کے دفتر نے جواب دیا کہ حماس کی فوجی اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنا جنگ کا ایک ہدف ہے اور اسرائیلی دفاعی افواج اس کے لئے پرعزم ہیں۔
جریدہ وال اسٹریٹ جرنل کیمطابق باتوں کا یہ تبادلہ نیتن یاہو اور فوجی رہنماؤں کے درمیان مہینوں سے جاری کشیدگی کو ظاہر کرتا ہے، جو مانتے ہیں کہ حماس کو صرف اس صورت میں شکست دی جا سکتی ہے جب اسرائیل غزہ میں کسی اور حکومتی اتھارٹی کو لائے۔ فوج نے بار بار حملہ کیا ہے اور جب اسرائیلی افواج پیچھے ہٹتی ہیں تو حماس کو دوبارہ تشکیل پاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
امریکی جریدہ کیمطابق یاہو نے حماس کے متبادل کے طور پر امریکی منصوبے سمیت متعدد تجاویز کو مسترد کر دیا ہے، جس میں فلسطینی اتھارٹی کو شامل کرنا اور عرب ممالک کی جانب سے ایک فلسطینی اتحاد حکومت کی اپیل شامل ہے۔ فوجی تجزیہ کاروں اور سابقہ حکام نے غزہ میں نئی حکومت قائم کرنے کے امکان پر سوال اٹھایا ہے، کیونکہ حماس اسرائیلی فوجی حملے کے باوجود قائم رہنے میں کامیاب رہی ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل مزید لکھتا ہے کہ اسرائیلی فوجی قیادت کے ساتھ وزیراعظم نتن یاہو کا مزید اختلاف اس وقت سامنے آیا ہے جب بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، جسے نیتن یاہو نے مسترد کر دیا ہے اور امریکہ پر ہتھیار روکنے کا الزام لگایا ہے، جسے وائٹ ہاؤس نے مسترد کر دیا ہے۔
جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں 37,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر شہری ہیں، فلسطینی حکام کے مطابق۔ یہ تنازعہ، جو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے سے شروع ہوا، خطے کو وسیع پیمانے پر جنگ کے دہانے پر لے آیا ہے، اور حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے خوف پیدا ہو گئے ہیں۔
امریکی جریدہ کیمطابق یہ تناؤ ایسے وقت سامنے آیا جب فوج نے مئی میں رفاہ میں ایک آپریشن شروع کیا، جہاں نیتن یاہو نے دلیل دی تھ کہ حملہ بہت اہم ہے۔ فوج نے اشارہ دیا کہ رفاہ آپریشن جلد ختم ہو جائے گا، یہ کہتے ہوئے کہ اس نے علاقے میں حماس کے چار میں سے دو بٹالین کو ختم کر دیا ہے۔
جریدہ وال اسٹریٹ جرنل کیمطابق اس ہفتے انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار اور امریکن انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ کے کرٹیکل تھریٹس پروجیکٹ کیمطابق، “حماس اسرائیل کی دفاعی افواج سے لڑنے کی بجائے رفاہ میں اپنی افواج کو محفوظ رکھ رہی ہےکیونکہ حماس کو یقین نہیں ہے کہ اسرائیل کا رفاہ آپریشن فیصلہ کن ہوگا۔